834

مری جانے والے سیاحوں کیلئے لاتعداد سیاحتی مقامات کیساتھ نیا ٹورازم روڈ متعارف

سیاح مری جاتے ہوئے اس ہائی وے پہ سالگراں ،دریائے جہلم، نڑھ ،پنج پیر ،کھوئیاں واٹر فال، دکھبجنی گوردواہ، قلعہ پھروالا،کوٹلی ستیاں کے حسین مناظر سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف کی پہلی حکومت کے چوتھے سال اپریل 2022 میں مری کیلئے ایک اور نئے روٹ کا افتتاح ہوا۔ جسکا نام ہے ٹورازم ہائی وے ۔ چار تحصیلوں کو ملانے والی اس ہائی وے کی کل لمبائی 123 کلومیٹر ہے ۔تحصیل کلرسیداں کی حدود سے شروع ہوتے ہی تحصیل کہوٹہ کے ایریا میں داخل ہوجاتی ہے۔ تحصیل کہوٹہ کے چوکپنڈوڑی بیور روٹ سے ہوتی ہوئی پنجاڑ اور پھر نڑھ سے تحصیل کوٹلی ستیاں میں داخل ہوتی ہےاور پھر مری پتریاٹہ کے مقام پہ ختم ہوگی۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں شروع ہونے والا یہ میگا پروجیکٹ پانچ ارب سے زائد کی لاگت سے شروع ہوا تھا۔ یہ منصوبہ دو بڑے کنٹریکٹرز ایف ڈبلیو او اور نیسپاک بنا رہےہیں۔

جتنا بڑا یہ منصوبہ ہے اس لحاظ سے حکومت اور انتظامیہ کی توجہ اس پہ نہیں ہے۔ جس وجہ سے کچھ عرصہ کام بند بھی رہا اور ابتدائی اسفالٹ ڈالنے کے بعد غیر معیاری کام سامنے بھی آیا۔ اس کے علاوہ سائٹ سے میٹریل وغیرہ بیچنے کی شکایات اور خبریں بھی جاری رہیں۔
آج تک اس روڈ پہ انتظامیہ یا محکمہ ہائی وے کی طرف سے کوئی پبلک دورہ سامنے نہ آسکا۔ حالانکہ کلرسیداں اور کہوٹہ کے درمیان سے گزرتی یہ ہائی وے انتظامیہ کے پاؤں کے نیچے آتی ہے۔ متعدد بار ڈپٹی کمشنرز اور کمشنر راولپنڈی کلرسیداں اور کہوٹہ تشریف لے گئےلیکن اس منصوبے پہ ایک نظر نہ ڈالی۔
پی پی 6 اور پی پی 7 کی سابقہ و موجودہ سیاسی قیادت بھی ہائی وے کی تعمیر اور معیار پہ کبھی بولتی نہ دکھائی دی۔ البتہ اسکی غیر معیاری تعمیر پہ کہوٹہ سے واحد آواز ایک میڈیا چینل سے اٹھی یا تحریک کہوٹین یوتھ نے ایک دورے کے دوران اس پہ تحفظات کا اظہار کیا ۔ سوشل و پرنٹ میڈیا غیر معیاری کام کی خبروں سے البتہ بھرا ہوا ہے ۔ چونکہ کام ابھی جاری ہے اس لئے کسی نہج پہ نہیں پہنچا جاسکتا۔

اب تک چوکپنڈوڑی سے بیور تک 30Kmاس ہائی وے پہ ڈبل لئیر اسفالٹ ( کارپٹنگ ) کا کام مکمل ہوچکا ہے ۔ جس سے کم از کم ٹرانسپورٹرز مسافروں اور اہل علاقہ کو بہتر سفری سہولت میسر آگئی ہے۔ شولڈرز ، سیورج اور بازاروں میں نالیوں اور فٹ پاتھ کاکام جاری ہے۔ اس ہائی وے کی چوڑائی چوبیس فٹ رکھی گئی ہے جس میں بیس فٹ کارپٹ روڈ جبکہ چار فٹ شولڈر رکھے گئے ہیں ۔
اس روڈ کے بننے سے کشمیر کی کچھ ٹریفک اس روٹ پہ آئی ہے۔ جو انکے فائدے کیساتھ ساتھ اہل
علاقہ کیلئے دن رات سہولت کا باعث ہے ۔

فائل فوٹو

اس ہائی وے کے بننے سے علاقے میں تعمیر و ترقی کا دور شروع ہوگا جیسا کہ روات کلرسیداں روڈ بننے سے اس علاقے میں ترقی ہوئی۔ چونکہ ہائی وے بنائی ہی سیاحت کے فروغ کیلئے ہے تو اس روٹ پہ لاتعداد سیاحتی مقامات ہیں جو سیاحوں کو اپنی طرف مائل کریں گے۔

چوکپنڈوڑی سے اس ہائی وے پہ آئیں تو
پہلا بڑا بازار اور گاؤں بھورہ حیال آتا ہے ۔جو مین پہ واقع ہے۔ پاکستان بننے سے قبل یہاں سکھ اور ہندوؤں اکثریت میں تھے ، چند قدیمی اور تاریخی مقامات موجود ہیں جن میں سبیل مسجد ، تالاب ، اور عدد کنواں ہے۔ یہاں پہلا پرائمری سکول 1920میں بنا ۔
تیرہ کلومیٹر بعد تھوہا خالصہ جو یوسی مٹور کا بڑا موضع ہے یہاں بھی مشہور و معروف سکھ کردار گزرے ہیں ۔ اور سکھوں کا مقدس مقام “ دکھبجنی” گوردوارہ بھی مین ہائی وے سے آدھے گھنٹے پیدل مسافت پہ موجود ہے جسکے زیادہ آثار ختم ہوچکے ہیں۔
اسی ہائی وے پہ آگے مٹور اور پھر نارہ شروع ہوجاتے ہیں ۔ نارہ میں داخل ہوتے ہی پہلی دفعہ آنے والے حسین وادیوں اور چیٹر کے درخت کو دیکھتے ہیں تو فورا مری کے احساس کو یاد کرتے ہیں۔ یہ علاقہ انتہائی خوبصورت ہے ۔نارہ پہنچیں تو ایک روڈ دائیں طرف لہڑی اور سالگراں کو جاتی ہے جو تیرہ کلومیٹر کاُسفر ہے۔ یہاں دریائے جہلم پہ کشمیر اور پاکستان کو ملانے والا پل بن چکا ہے اور آہستہ آہستہ سیر و تفریح کے شوقین اور وی لاگرز کی نظر میں آرہا ہے۔ جس سے سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔ یہاں دریا کی تازہ مچھلی بھی ملتی ہے جو ذائقہ میں اعلی قسم کی ہے ۔

نارہ میں کاپڑہ کے مقام پہ خوبصورتی سیاحوں کو رکنے پہ مجبور کردیتی ہے۔ یہاں بندر اور شیر اکثر دیکھے گئے ہیں۔ جبکہ دوسرے جنگلی جانور بھی پائے جاتے ہیں تاہم کسی حادثے یا جانی نقصان کا سبب نہ بنے۔

اسی ہائی وے پہ کہوٹہ کا مشہور تفریحی مقام نڑھ اور پنج پیر بھی واقع ہیں۔ خطہ پوٹھوہار میں مری کے بعد نڑھ واحد مقام ہے جہاں برفباری ہوتی ہے۔

ٹورازم ہائی وے پہ جگہ جگہ دلفریب مناظر دیکھتے کو ملتے ہیں کبھی میدان اجاتے ہیں اور کبھی نیم پہاڑی علاقہ ۔ اور کبھی چھوٹے نالے جنکو مقامی زبان میں “کَس” کہا جاتا ہے۔ نارہ سے آگے کا تقریباً پانی چھوٹے نالوں اور کَس کی شکل میں دریائے جہلم میں جا ملتا ہے جو ہر جگہ اپنی الگ خوبصورتی ہے۔ اور یہ علاقہ کیمپنگ ، ایڈونچر کیلئے بہترین ہے۔
امید ہے کہ یہ ہائی وے اپنی تکمیل کے بعد علاقے کی تعمیر و ترقی بالخصوص سیاحت میں اہم کردار اداکرے گی۔ یہاں ہوٹل ریزورٹ پارک اور چیئر لفٹ بھی لگانے کیلئے جنگلات اور سرکاری زمین موجود ہے۔حکومت پنجاب اور ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کی تھوڑی سے توجہ یہ علاقہ سیاحت کیلئے بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں