184

فارماسسٹ کے امتحان میں نقائص

ملک بھر میں ادویات کو بنانے اور عوام تک پہنچانے کیلئے بازار میں فارمیسی اور میڈیکل سٹورز کا نظام موجود ہے فارمیسی کیلئے فارما سسٹ A اور میڈیکل سٹور کیلئے اسسٹنٹ فارماسسٹBدرجہ کے حامل لوگوں کے نام پر بطور کوالیفائیڈ پرسن لائسنس کا اجرا کیا جاتا ہے جبکہ سرمایہ کاری کرنے والے کو پروپرائیٹر کا نام دیا جاتا ہے پروپرائیٹر اور کوالیفائیڈ پرسن دونوں کے نام سے لائسنس کا اجرا کیا جاتا ہے حکومتی قواعد کے مطابق کوالیفائیڈ پرسن کا میڈیکل سٹور یا فارمیسی پر موجود ہونا لازمی ہوتا ہے ملک میں درج بالا قابلیت کے حامل لوگوں کے فقدان کے باعث کچھ عرصہ تک میڈیکل فیکلٹی سے ڈسپنسر کا ڈپلومہ رکھنے والے لوگوں کو بھی میڈیکل سٹور کا لائسنس حاصل کرنے کی اجازت تھی جسے اب ختم کر دیا گیا ہے اور اس کو صرف فارماسسٹA اور اسسٹنٹ فارماسسٹ B تک ہی محدود کر دیا گیاہے لیکن فارمیسی کونسل کی جانب سے کئی کئی سال امتحانات نہ ہونے اور مشکل طریقہ امتحان کی وجہ نئے ماہرین کی فیلڈ میں کمی نہ صرف یہ کہ بدستور رہتی ہے بلکہ اس کمی کے بڑھنے کے بھی خدشات ہیں

کالم نگار کی دیگر تحریریں پڑھیں

پنجاب فارمیسی کونسل کے اسسٹنٹ فارماسسٹ کے صرف اس دفعہ ہونیوالے امتحان 39 اور پچھلے امتحان نمبر 38میں دو سال کا وقفہ دیکھنے کو ملا ہے وہ بھی جب امتحان ہوا تو NTSنے پرانے نصاب 2018 کے مطابق پرچہ جات دے ڈالے جو انگلش میں تھے جبکہ امیداروان کو اردو کے نصاب کی تیاری کروائی گئی تھی اس کے بعد یہی نظر آ رہا ہے کہ سوائے گنتی کے کچھ امیدواروں کے شاید ہی کوئی امیدوار کامیابی حاصل کر سکے اگر امتحانوں کا طریقہ کار یہی رہا تو امیدوار تمام عمر امتحان کی زندگی گذارنے میں صرف کر دیں گے کچھ مایوس ہو کر چھپ چھپا کر حکومتی قواعد کے خلاف پریکٹس شروع کر دیں گے جو قدیم عرصہ سے ہوتا چلا آ رہا ہے ایسے حالات میں امیدواروں سے فیسیں اکٹھی کر کے فارمیسی کونسل چلانے کا نام تو دیا جا سکتا ہے لیکن نئے ماہرین پیدا کر کے معاشرے کو ادویات کی فراہمی کے طریقے کو قانونی شکل دینے کے خواب کاشرمندہئ تعبیر ہونا مشکل ہی نظر آتا ہے حال ہی میں ہونے والے امتحان نمبر39کے کئی امیدوراوں سے بات ہوئی تو انھوں نے مایوس ہو کر اس شعبہ سے راہ تبدیل کرنے کا عندیہ دیا اگر فارمیسی کونسل کے شعبہ کو اس طریقے سے چلایا گیا تو لوگ اس شعبے کی طرف آنا ہی فضول سمجھیں گے

اور مستقبل میں ادویات کے شعبہ سے منسلک ماہرین کی تعداد میں کمی اور بھی خطرناک حد تک ہو جائے گی جو معاشرے کی طبی صحت کے حوالے سے ایک خطرناک اشارہ ہے لہٰذا پنجاب فارمیسی
کونسل کو چاہیئے کہ حالیہ ہونے والے امتحان نمبر39 میں امیدواروں کی جانب سے سامنے آئے گئے اعتراضات دور کئے جائیں نیز آئندہ بھی ایسی حکمت عملی بنائی جائے جس میں امتحانات باقاعدہ، مقررہ اوقات اورمناسب وقفوں میں ہوں معاشرے سے کوالیفائڈ ماہر لوگوں کی قلت کا خاتمہ ہو اور فارمیسی کونسل ایک قابل اعتماد ادارے کی شکل میں نظر آئے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں