111

چونترہ میں امن و امان پولیس کیلئے چیلنج

تھانہ چونترہ اور چکری کے علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس آپریشنز کے متعلق کچھ روز قبل سی پی او رراولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے ایک پریس کانفرنس کی جس میں بتایا گیا کہ چکری اور چونترہ کے دونوں تھانوں میں 17سرچ آپریشنز کئے گئے جن میں 350مقدمات درج کر کے730ملزمان کو گرفتار کیا گیا یہ سرچ آپریشنز قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس پر کئے جا رہے ہیں ان سرچ آپریشنز میں ملزمان سے 181کلا شنکوف، 76 رائفل،59 پستول، 01 ایل ایم جی، 03 دیگر رائفل سمیت 2300 سے ز ائد گولیا ں برآمد کی گئی ں ان جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث+ تھانہ چونترہ اور چکری کی ہاؤسنگ سو سائٹیوں کے خلاف 350مقدمات درج کئے گئے یہ ہاؤسنگ سوسائٹیاں جرائم پیشہ افراد کی بنیادی پناہ گاہیں بنی ہوئی ہیں سی پی راولپنڈی سید شہزاد ندیم بخاری نے بتایا کہ ان آپریشنز کے دوران بلیو ورلڈ سٹی کے خلاف206،عبداللہ سٹی کے خلاف39، کیپٹل سمارٹ سٹی کے خلاف56، اور ملٹی گارڈن سٹی کیخلاف49 مقدمات درج درج مقدمات میں قتل کے11مقدمات، دہشتگردی کے09مقدمات، اقدام قتل کے 18مقدمات‘ اغوأ کے04، ہوائی فائرنگ کے14، پولیس پارٹی پر فائرنگ کے04، ناجائز اسلحہ رکھنے کے266اور دیگر 24مقدمات درج کئے گئے

پریس کانفرنس میں سی پی او سید شہزاد ندیم بخاری نے کہا کہ قبضہ مافیا اور غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف میرٹ کو یقینی بنایا جائے گا اور کاروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا سی پی او راولپنڈی نے کہا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں اسلحہ اور خطرناک افراد کی موجودگی ایک چیلنج ہے انھوں نے بتایا کہ قانون شکن عناسر سے روابط رکھنے والے پولیس افسرا ن کے خلاف محکمانہ کاروائیاں عمل میں لائی جا رہی ہیں یہی وہ نقطہ ہے جس پر عملدرآمد کر کے پولیس کامیابی کی منزل حاصل کر سکتی ہے وگرنہ اس سے دو گنے مقدمات درج کرنے سے بھی کچھ حاصل نہ ہو گا تھانہ چونترہ اور چکری میں ایک طویل عرصہ سے جرائم پیشہ لوگوں کی سرپرستی کرنے والے والے سفید پوش لوگ موجود ہیں جن کے وسیع سیاسی روابط ہیں اور انتہائی اثر رکھتے ہیں اپنی حرام کی کمائی میں اضافہ کرنے کے لئے ان جرائم پیشہ لوگوں کو استعمال کرتے ہیں اور معاشرے میں اپنے نام کو نیک بنانے کیلئے اسی حرام کی کمائی سے علاقے میں نلکے، کنوئیں کھدوانے، لوگوں کو مکان دیواریں بنا کر دینے اور تہواروں پر بہت سارے جانور ذبح کر کے لوگوں میں کھلا گوشت بانٹ کر یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ بہت خدا ترس لوگ ہیں غریب بیچارہ اس تھوڑی سے رشوت پہ اس حرام خور کو نیک ہونے کے سرٹیفکیٹ دینا شروع کر دیتا ہے جبکہ اسے یہ خبر تک نہیں ہوتی کہ یہ وہی لہو ہے جو اسی کا بالواسطہ طریقے سے نچوڑا گیا ہے اسی حرام کی کمائی سے سیاسی لوگوں کی میٹنگز اور جلسے کروا دئیے جاتے ہیں جس سے سیاسی بھی خوش ہو جاتا ہے اور جلسے میں موجود محکموں کے افسران بھی اس سفید پوش سے مرعوب ہو جاتے ہیں پھر یہ نام نہاد سفید پوش اپنے اس جعلی مقام کو ان جرائم پیشہ لوگوں کو بچانے کیلئے استعمال کرتے ہیں اس وقت بھی تھانہ چونترہ اور چکری میں کئی ایسے پولیس ملازم موجود ہیں جو ان جرائم پیشہ لوگوں کے اوپر ہونے والی کاروائیوں کے دوران جرائمی لوگوں کیلئے پیغام رسانی کا کام کرتے ہیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے ضروری ہے کہ وہ تھانہ چونترہ اور چکری کے علاقہ جات میں موجود سفید پوشوں کے ڈیروں پر نظر رکھیں جہاں جرائم پیشہ افراد بھی موجود ہوتے ہیں اور پولیس کے اہلکار بھی ان ڈیروں کے چکر لگاتے ہیں یہی وہ بنیادی نقطہ جو اس علاقہ میں جرائم کی حتمی بیخ کنی میں رکاوٹ بنتا ہے اگر ان نام نہاد سفید پوشوں کی بجائے صرف ان کے آلہ کاروں کو نشانہ بنایا جاتا رہا تو سارا علاج بے اثر ہو جاتا رہے گا اس طرح جرائم کے خلاف کاروائیوں پر صرف گنتی کے ہندسے ہی بتائے جا سکیں گے عملی طور پر جرائم کا خاتمہ نہیں ہو سکے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں