220

سائیں صابر نون سرکار قلندرؒ

یوں تو ملتان کے بعد خطہ پوٹھوہار کو ولیوں کی دھرتی کہا جاتا ہے چونکہ یہ ہمیشہ سے لشکریوں اور صوفیاء و اولیاء کی گزرگاہ رہی ہے موسم گرما کے آغاز سے اختتام تک یہاں سینکڑوں عرس و میلوں کا انعقاد ہوتا ہے جس میں اہلیانِ پوٹھوہار و کوہسار اور کشمیر سمیت دنیا بھر میں سے متوسلین و مریدین اور عقیدت مند خصوصی طور پر شرکت کرتے ہیں۔تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل گف سنگال میں ایک مجذوب درویش حضرت سائیں صابر نون قادر قلندر رح کا مزار شریف مرجع خلائق ہے آپ لاہور کے رہنے والے تھے اور بحکم مرشد کامل گف سنگال تشریف لائے اور یہیں پر وصال فرمایا(مکمل بائیو گرافی ان شاء اللہ عزوجل جلد پنڈی پوسٹ کے قارئین کے لیے پیش کی جائے گی) آپ کے خانوادہ کے افراد آج بھی عرس پر لاہور سے بمعہ خاندان (مرد و زن) گف سنگال تشریف لاتے ہیں۔سائیں صابر نون قادر قلندر رح کا پینتالیس واں سالانہ عرس مبارک ہر سال کی طرح اس بار بھی 11/12 جون کو عقیدت و احترام سے منایا گیا۔جس میں پہلے دن 11 جون مزار شریف کو غسل دیا گیا اور بعد از نمازِ عصر محفلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ کے نامور ثناء خواں اور علماء کرام نے اپنی حاضری پیش کی اس کے بعد لنگر تقسیم کیا گیا اور لنگر کے فوراً بعد محفلِ مشاعرہ کا آغاز ہوا جس میں خطہ پوٹھوہار و کوہسار کے مایہ ناز شعراء کرام نے شرکت کی۔ اس مشاعرہ کے انعقاد میں خصوصی کاوشیں گدی نشین سائیں لیاقت حسین جنجوعہ اور صاحبزادہ سائیں محمد افضل جنجوعہ جبکہ معاونین میں سائیں ساجد حسین جنجوعہ، راجہ الطاف حسین جنجوعہ، راجہ ندیم اکبر جنجوعہ،راجہ محمد اکرم جنجوعہ، راجہ ماجد حسین جنجوعہ،راجہ وسیم ساجد جنجوعہ اور سائیں عاصم حسین جنجوعہ نے کیں۔تلاوتِ قرآنِ مجید اور نعت شریف کا شرف علامہ عاصم سلیم قریشی نے حاصل کیا جبکہ بطورِ ناظم منبر بندہ حقیر (راقم الحروف) اور نوجوان شاعر عمیر فیضی کیانی نے اپنے فرائض منصبی انجام دئیے۔مشاعرہ کا آغاز عمیر فیضی کیانی نے اپنے خوبصورت انداز بیان سے کیا اور سامعین سے خوب داد وصول کی یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گف سنگال و سلجور سنگال میں ایک عرصہ کے بعد کوئی خالصتاً محفلِ مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا تھا

کالم نگار کی دیگر تحریریں بھی پڑھیں

جس کی وجہ سے عوام الناس کا جوش و خروش دیدنی تھا۔احتشام شعور بھٹی نے خوبصورت شاعری کے ساتھ بہترین انداز بیاں سے محفل کو چار چاند لگائے جبکہ کوہسار کے خوبصورت شاعر نعمان ناصح ستی نے ہمیشہ کی طرح اپنی اعلیٰ شاعری سے خوب داد سمیٹی جبکہ نعیم روگی سکنہ رکھ موڑ نے جذباتی مشاعرہ پڑھا اور داد وصولی۔ سکوٹ سے تشریف فرما انصر محمود اسود نے جاندار اشعار سے محفل کو چار چاند لگائے شکیل مرشد کیانی سکنہ قلعہ راجگان جہلم نے خوبصورت مشاعرہ سے اربابِ ذوق سے داد و تحسین وصول کی ان کے بعد علی پور اسلام آباد سے آئے ہوئے شاعر وسیم راشد کھوکھر نے بہترین کلام سنا کر داد وصول کی جبکہ اس کے بعد ابنِ سائیں گل فیاض جنابِ جاود فیاض کیانی نے ہمیشہ کی طرح اپنا رنگ جمایا اور محفل کو بام عروج پر پہنچا دیا بعد میں جہلم سے خصوصی طور پر تشریف آور خانوادہ شاعر فطرت کے سپوت ثاقب جاوید ساقی جہلمی نے اپنے خوبصورت خیالات و نظریات سے سامعین سے خوب داد وصول کی اظہر محمود رہبر نے اپنے مخصوص انداز میں اشعار پیش کرکے داد وصول کی اس کے بعد بندہ حقیر نے اشعار سنائے یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مشاعرہ اپنے عروج پر پہنچ چکا تھا اس کے بعد بابائے پوٹھوہار باوا محمد جمیل قلندر رح کے شاگرد اول ملازم حسین اشکی نے اپنے خوبصورت انداز بیاں سے محفل میں رنگ بکھیرے اور اس کے بعد وہ ہوا جس کی کسی کو توقع نہیں تھی یعنی کہ شاعر جذبات خان الیاس خان کی آمد ہوئی اور مشاعرہ کا رنگ ہی بدل گیا اتنا خوبصورت انداز اتنی داد و تحسین اور اتنی پذیرائی ملی کہ راقم الحروف نے اپنے کیریئر کے تیس سال میں کسی شاعر کی اتنی پذیرائی ہوتے نہیں دیکھی اور بلاشبہ خان الیاس خان کو اس کاوش پر مبارکباد بھی بنتی ہے اور منتظمین مشاعرہ بھی داد و تحسین کے مستحق ہیں ان کے بعد اسلام آباد سے تشریف فرما بزرگ شاعر عبدالحفیظ عابد نے اپنے مخصوص انداز میں اشعار پیش کرکے داد و تحسین وصول کی جبکہ ان کے بعد مہمان خصوصی فرزند مرزا شیر زمان بابو یاسر کیانی نے ہمیشہ کی طرح اعلیٰ کلام پیش کیا جس پر داد و تحسین وصول کی اور انتظامیہ نے بھرپور پزیرائی بھی کی مشاعرہ کے صدر شاعر کوہسار بابو جمیل احمد جمیل تھے جو بلاشبہ اس منصب کے لائق ہیں آپ نے اپنی حاضری پیش کی اور ہمیشہ کی طرح اعلیٰ کلام سے سامعین کو محظوظ کرتے ہوئے اس خوبصورت ترین محفلِ مشاعرہ کا اختتام کیا جبکہ اختتامی دعا معروف سماجی و سیاسی شخصیت راجہ غلام قنبر نے کی۔12 جون کو پتھر اٹھانے کا مقابلہ منعقد ہوا جو زیر نگرانی پہلوان راجہ ساجد جاوید جنجوعہ سکنہ سلجور سنگال ہوا بعد نمازِ عشاء محفلِ سماع کا انعقاد ہوا جس کے ناظم منبر کی زمہ داری راقم الحروف بندہ حقیر نے ادا کی تلاوت قرآن پاک کی سعادت مولانا عاصم سلیم قریشی نے حاصل کی

جبکہ نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سعادت راجہ ندیم اکبر جنجوعہ نے حاصل کی جس کے بعد ملک خرم شہزاد قوال ہمراہ ہمنوا محفلِ سماع میں سماں باندھ دیا منتظمین کی جانب سے بھرپور پزیرائی ہوئی جبکہ ہردو محافل کے مہمان خصوصی چیف آفیسر کلرسیداں صاحبزادہ عمران اختر نوشاہی تھے جبکہ دیگر مہمانان خصوصی چوہدری ظہیر سلطان، راجہ افتخار ملنگی، راجہ جاوید، راجہ ظفیر اللہ جنجوعہ، راجہ مختار حسین، راجہ غفار، راجہ محمد اسحاق، راجہ محمد اکبر، نمبردار راجہ شوکت، نمبردار راجہ رفیع اللہ، شاہد ستی، راجہ قمر محمود باشی، راجہ تنویر الحسن، پرویز منگرال، بدر بشیر بدر، راجہ اقبال ستی عرف راجہ بالا، فیصل ستی، سردار منیب، نمبردار راشد فاروق کیانی، حبیب الرحمن کیانی، راجہ اظہر محمود، راجہ کامران ملنگی و دیگر شامل تھے۔
ایک سخن آپکی محبتوں کی نذر
عقل گم اے حیرت دے بحر اندر
کتھے کتھے جنون دا خون ہوندا
لیلیٰ ہوندا تے مجنوں وی ہو جاندی
عشق بازیاں اندر جنون ہوندا
جادو نگری نوں صوف دا راہی سمجھے
پردہ پردہ در پردہ فسون ہوندا
لکھاں پھرن پئے بیلیاں وچ واجد
ایپر اک وچوں صابر نون ہوندا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں