columns 87

دو خط

28 اپریل 1977 کو پاکستان کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انتہائی جوشیلے اور جذباتی انداز میں پاکستان کے اندرونی معاملات میں امریکی مداخلت کا الزام لگایا تھا یہ وہ وقت تھا جب وہ اپنے پانچ سالہ اقتدار کو پورا کرنے کے قریب تھے انھوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شعلہ بیان تقریر میں کہا تھا امریکہ پاکستانی حکومت کے خلاف مداخلت کر رہا ہے اور اپوزیشن کے ذریعے مجھے ہٹانا چاہتا ہے ذوالفقار بھٹو نے اس سے قبل راولپنڈی میں ایک خط کو امریکی وزیرِ خارجہ ہنری کسنجر کی دھمکی قرار دے کر عوام کے سامنے لہرایا تھا اُس وقت ذوالفقار بھٹو کا یہ بیانیہ تھا کہ میرے خلاف عالمی سازش ترتیب دے دی گئی ہے جس کو امریکہ نے مالی مدد بہم فراہم کی اور میرے سیاسی مخالفین کو سازش میں مہرہ بنایا گیا

ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ یہ ایک بہت بڑی عالمی سازش ہے جسے امریکہ کی مالی مدد حاصل ہے تاکہ میرے سیاسی حریفوں کے ذریعے مجھے نکال دیا جائے اس کی وجہ بتاتے ہوئے بھٹو صاحب نے کہا کہ ویتنام میں امریکہ کی حمایت نہ کرنے اور اسرائیل کے مقابلے میں عربوں کا ساتھ دینے پر امریکہ انھیں معاف نہیں کرے گا اور معاف نہیں کیا گیا ایک قتل کے مقدمے میں ان کو عالمی برادری کے دباؤ کو پس پشت ڈال کر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا اسی طرح امریکی دھمکی کے خط کا ایک اور واقعہ تقریباً دو سال قبل بھی ظھور پذیر ھوا جس میں اس وقت کے وزیراعظم جناب عمران خان صاحب نے اپنی پارٹی کے جلسہ عام میں ایک کاغذ اپنی جیب سے نکال کر لہرایا تھا یہ بات ان دنوں کی ہے جب اپوزیشن کا گھیرا ان کی حکومت کے خلاف تنگ ھو رھا تھا اور تحریک عدم اعتماد کی تحریک پیش ھو چکی تھی

لیکن خان صاحب بڑے پر امید تھے کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد دم توڑ دے گی اسی لیے انہوں نے 6 مارچ 2022ء کو صوبہ پنجاب کے علاقے میلسی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے لیے تیار ہیں انھوں نے اپوزیشن سے سوال کیا تھا کہ کیا وہ اس کے لیے تیار ہیں کہ میں ان (اپوزیشن) کے ساتھ کیا کروں گا اگر تحریک عدم اعتماد ناکام ہوئی تولیکن جو جوں وقت گزرتا گیا انہیں حالات کی سنگینی کا احساس ھوا اور انہوں نے مشاورت کے بعد 27 مارچ کو اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں امرباالمعروف و نہی عن المنکر کے عنوان سے جلسے کا انعقاد کیا جس میں انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا اور اس کے ثبوت کے طور پر اپنی جیب سے کاغذ کا ایک ٹکڑا نکال کر لہرایا اور بغیر کسی ملک کا نام لیے

انہوں نے کہا کہ بیرونی دنیا میری حکومت کے خلاف سازش کر رہے ہیں اور اپوزیشن ان کی اھل کار بنی ھوئی ہے بعد ازاں انہوں نے امریکہ کا نام بھی لے لیا کہ وہ میرے خلاف سازش کر رھا ہے پھر جو کچھ ھوا اتنا تیزی کے ساتھ ھوا کہ سمجھ سے باھر تھا25 مارچ 2022 پارلیمان کا اجلاس شروع ہوا اور فوت شدہ پارلیمان اراکین کے لیے دعا کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پارلیمانی کنونشن کی روشنی میں اجلاس فوری طور پر 28 مارچ 2022 تک ملتوی کر دیا 28 مارچ 2022 قرارداد پیش کرنے کے حق میں 161 قانون سازوں کے ووٹ دینے کے بعد قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی

…… 3 اپریل 2022 قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین کے آرٹیکل 5 کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا 7 اپریل 2022 قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور عدم اعتماد کے ووٹ کو روکنے کی کوشش کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا اور حکم دیا کہ 9 اپریل کو قومی اسمبلی میں تحریک عدم پیش کی جائے گی 9 اپریل 2022 آدھی رات سے چند منٹ پہلے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اپنے عہدوں سے استعفا دے دیا 9 اپریل 2022 آدھی رات سے چند لمحے قبل ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی 9 اپریل 2022 آدھی رات کو قومی اسمبلی کا اجلاس 10 اپریل 2022 کی صبح 12:02 پر ملتوی کر دیا گیا 10 اپریل 2022 قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں سے کامیاب ھوئی عمران خان ایوان کا اعتماد کھو بیٹھےاس کے بعد خان صاحب نے پھڑپھڑانے کی بہت کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ھو سکے آپ ذرہ اس بات پر غور وفکر کریں کہ دونوں جماعتوں کے لیڈر نے غریب عوام کی آو…

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں