100

شاہد عباسی کی خاموشی راجہ محمد علی کے لیے میدان صاف

وطن عزیز میں الیکشن کو ایک قومی کھیل کی حثیت حاصل ہے گوکہ اس میں فیصلہ عوام کرتے ہیں کہ انکا منتخب نمائندہ کون ہے لیکن اسکے باوجود عوام کے فیصلے کی وہی حثیت ہے جو مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حاصل ہے کرکٹ ہاکی فٹبال جیسے کھیلوں سے الیکشن کو ہمارے ہاں زیادہ مقبولیت حاصل ہے یوں تو اس ورلڈ کپ کا دورانیہ کا پانچ سال ہے لیکن یہ صرف قانون کتابوں تک لیکن جب بھی نظام چلانے والے چاہتے ہیں تو انکا انعقاد اسی وقت ہوجاتا ہے
آج بات ہوگئہ سابقہ حلقہ NA57اورموجودہ این اے 51 میں الیکشن کے حوالے سے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے اسٹیبلشمنٹ کے زیر عتاب تحریک انصاف سمیت مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی،اوف تحریک لبیک اس وقت میدان میں موجود ہیں
میں خطہ پوٹھوہار اور خطہ کوہسار پر مشتمل حلقہ این اے 57 جو اب این اے 51 کہلاتا ہے گزشتہ الیکشن میں تحریک انصاف کے صداقت علی عباسی یہاں سے منتخب ہوئے تھے تحریک انصاف قیادت سمیت اس وقت بھنور میں ہے لیکن اب بھی ایک مخصوص طبقہ اور ووٹر پرجوش ہے اور انتہائی مشکلات کے باوجود وہ نئے پاکستان کے نعرے لگا رہے ہیں کرنل شبیر اعوان اس وقت میدان میں ہیں انہوں نے ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا لیکن راجہ صغیر سے شکست کھاگے تھے تاہم حلقہ پی ہی 7صوبائی اسمبلی کے حوالہ سے کوئی امیدوار سامنے نہیں آسکا
یہاں سے جماعت اسلامی گراونڈ پر جماعت اسلامی کے سفیان عباسی جوکہ ایم این اے اور ایم پی اے کے امیدوارہوسکتے ہیں

اس وقت مکمل طور پر ایکٹیو ہیں اگر ن لیگ کی بات کی جائے تو اس وقت بلال یامین ستی راجہ صغیر عثمان عباسی راجہ ندیم صوبائی سطح پر ایکٹیو ہیں اور تقریبا اس وقت ایک درجن سے زائد امیدوار ن لیگ بھی مسلم لیگ ن کے پلیٹ فارم سے میدان میں موجود ہیں بلال یامین ستی ہر بار اعلان کرتے ہیں لیکن ایک مخصوص وقت پر خاموش ہوجاتے ہیں انہوں نے PP12سے بھی الیکشن لڑنے کی تیاریاں کی تھی چند ایک افطار پارٹیوں سے قیادت کو باور کرانے کی کوشش کی کہ میرے سے بہتر کوئی نہیں لیکن اب انکی خامشی سے لگتا ہے کہ شائید انکی دال نہ گلے اس لیے ایک چپ سوسکھ کی طرف چل پڑے انکی سیاسی اٹھان شاہد خاقان عباسی کی وجہ سے تھی اب انہوں نے خاموشی اختیار کی تو بلال یامین ستی بھی چپ چپ نظر آتے ہیں شاہد خاقان عباسی کے دست راس حافظ عثمان بھی پر تول رہے ہیں لیکن انکے پروں میں اًڑان بھی شاہد خاقان عباسی کی ہی مرہون منت ہوگی صوبائی سیٹ پر راجہ ندیم نے کلرسیداں کی نمائندگی کی کوشش کی ہے کلرسیداں میں بڑی نامی گرامی سیاسی شخصیات رہی ہیں لیکن انہوں نے ہمیشہ دوسری تحصیل کے امیدواروں کو سپورٹ کیا اور کلرسیداں سے حافظ ملک سہیل اشرف کے علاوہ کبھی کسی نے کوشش ہی نہیں کی کہ وہ مقابلہ کی کوشش کرے یا آواز بلند کرے
اگر بات کریں پاکستان پیپلز پارٹی کی تو انہوں نے گزشتہ الیکشنوں میں بھی آصف شفیق ستی کو اور انکی محنت پر پانی پھیر دیا تھا اور مہہرین انور راجہ کو ترجیح دی جنکی تقریبا ضمانت ہی ضبط ہوگئی تھی اس بار بھی اگر پیپلز پارٹی نے سابقہ روش کوجاری رکھاتو انکے لیے جیت تقریبا ناممکن ہوگی

اور تحریک انصاف کی دو اہم شخصیات غلام مرتضیٰ ستی،سابق ناظم مری سردار محمد سلیم خان بھی میدان میں ہونگے تاہم سردار سلیم کا فیصلہ پرویز الہی کیساتھ منسلک ہوگا اگر پرویز الہی تحریک انصاف سے جڑے رہتے ہیں تو یقینا اس بار انکے نام۔قرعہ نکل سکتا ہے وہ ایسی شخصیت ہیں جنکے چاہنے والے بھی ان کو الیکشن میں لانے کے لیے پر جوش ہیں جب کہ شاہد خاقان عباسی اور صداقت عباسی کی خاموشی بہت سے نئے امیدوار میدان میں ہونگے مسلم لیگ ن عارضی ناراضگی اورشاہد خاقان عباسی کی ہومیوپیتھک سیاست نے کارکنان اور مقامی لیڈر شپ کے لیے مشکلات پیدا کررکھی ہیں نہ وہ اپنا واضح اعلان کرتے ہیں کہ الیکشن میں وہ کس حیثیت میں ہوں گے نہ وہ الیکشن لڑنے کا اعلان کررہے ان کی اسی پالیسیی کی وجہ سے حلقہ کے عوام گومگو کا شکار ہیں
اپنے سابقہ تمام ادوار کا بوجھ اتارنے کے لیے وقتی طور پر انقلابی بن چکے ہیں تاکہ اگروہ آزادحثیت سے الیکشن کے لیے میداں میں ہوں توہمدری کا ووٹ انہیں مل جائے
لیکن اب حلقہ این اے 51 مری کہوٹہ کے عوام اب انکے مخالف جبکہ کلرسیداں کے عوام انکے گن گانے میں مصروف ہیں اس حلقہ میں تحریک لبیک کے امیدوار بھی میدان میں ہیں جنہوں نے گزشتہ الیکشن میں اچھے خاصے تگڑے ووٹ لیکر ن لیگ کے امیدواروں کا بھرکس نکال دیا تھا تاہم انکی جانب سے سیاسی مہم شروع نہیں ہوسکی ہےراجہ محمد علی کے لیے اب گراونڈ قدرے بہتر ہوگا کیونکہ انہیں کیونکہ شاہد خاقان عباسی کی وقتی مخالفت کا خطرہ ٹل چکا ہے لیکن راجہ صغیر کے لیے یہ خطرے کی گھنٹی ثابت ہوسکتا ہے

دوسری طرف کچھ یونین کونسل کے سابقہ چیئرمین بھی میدان میں آنے کے لیے پرتول رہے ہیں لیکن وہ تیل دیکھو اور تیل کی دھار دیکھو کے فارمولے پر عمل پیراء ہیں لیکن اگر انکا یہی وطیرہ رہا تو انکی سیاست کا حال چوہدری نثار کی سیاست جیسا ہوگا
اس حلقہ کی سیاسی پوزیشن تاحال واضع نہیں لیکن جس جس سیاسی جماعت نے الیکشن لڑنا ہے جلد سے جلد اپنے امیدواروں کا اعلان کرنا ہوگا باقی پی ٹی آئی کا ووٹ عمران خان کا ہے جس کو بھی ٹکٹ ملا اسے ووٹ ملے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں