300

جنجوعہ راجپوت (پہلی قسط)

جنجوعہ سنسکرت زبان کا لفظ ہے جسکے معنی جنگجو، بہادر، دلیر اور لڑاکا کے ہیں جنجوعہ راجپوت قبیلے کا مکمل شجرہ نسب تاریخ کی مختلف کتابوں میں تفصیل سے درج ہے جنجوعہ راجپوت اپنے مورث اعلیٰ راجہ دیویال جنجوعہ کی نسبت سے جنجوعہ کہلاتے ہیں راجہ دیوپال جنجوعہ ہندوستان کی قدیم ریاست بستناپور کا آخری تاجدار تھے جنجوعہ راجپوت کا تعلق راجپوتوں کے چندر بنسی قبیلے سے ہے راجا دیوپال جنجوعہ کی ساتویں پشت سے راجہ سری دیویال جنجوعہ نامی شخص کی ساتویں پشت سے راجہ سری پت دیو پال تھے راجہ سری پت دیو پال کے دو بیٹے تھے راجہ مجپال دیو پال راجہ مل دیو پال بیٹوں کی پیدائش سے قبل نجومیوں کی پیشنگوئی تھی کہ راجہ سری بت دیو پال کے ہاں ایک بچہ پیدا ہوگا جو بعد میں مسلمان ہو جائیگا راجہ مجپال دیو پال ہندو مذہب پر قائم رہا اس کی اولاد قنوج جودھپور اور کوہ شوالک پر آباد ہے بعد ازاں راجہ مل دیو پال نے اسلام قبول کیا راجہ مل دیو پال کی شادی اپنے ماموں والیئے متھرا راجہ بشن دیو پال کی بیٹی سے ہوئی راجہ بشن دیو پال کی اولاد نرینہ نہ تھی راجہ نے دستار بندی کر کے راجہ مل دیو پال کو متھرا کی حکومت سپرد کردی تاہم بندو برہمنوں نے اس فیصلے سے بغاوت کی ردعمل: راجہ مل دیو کو متھرا کی بادشاہت چھوڑنی پڑی راجہ مل دیو پال نے دلبرداشتہ ہوکر کوہ شوالک کی طرف کوچ کیا تاہم برہمنوں کی دوبارہ مخالفت کی وجہ سے 998 عیسوی میں راجہ مل دیو پال نے ہندوستان کے شمال مغربی پہاڑی سلسلہ کوہستان نمک کو اپنا مسکن بنایا یہاں اس نے ایک قلعہ تعمیر کرایا اور نام ملوٹ رکھا جو تاحال موجود ہے راجہ مل دیو پال کے ہاں پانچ بیٹے پیدا ہوئے راجہ ویر راجہ‘جوبد راجہ کھکہ راجہ تزنولی راجہ سلطان محمود کالا خان راجہ ویر اور راجہ جوبد نے کوہستان نمک جو مشرق میں دریائے جہلم سے شروع ہوتا ہے اور مغرب میں دریائے سندھ تک چلا جاتا وہاں سکونت اختیار کی راجہ کھکہ نے کشمیر اور مظفر آباد کے علاقے پر قابض ہوئے اور قلعہ چالاس تعمیر کرایا راجہ ترنولی نے ہزارہ پر قابض ہوا اور راجہ سلطان محمود المعروف کالا خان کوہستان نمک سے اپنی فوج لے کر کشمیر کی طرف روانہ ہوئے راستے میں راولپنڈی سے مشرق کی جانب ریاست کابرو کی حدود میں آرام کی غرض سے پڑاؤ کیا اور معلوم ہوا کہ اس ریاست کا بادشاہ ایک چندر بنسی راجپوت ہے جسکا نام راجہ سلطان احمد مٹ تھا، راجہ سلطان احمد مٹ کے ہاں اولاد نرینہ نہ تھی صرف ایک بیٹی تھی جسکا نام ریاست کے نام پر رانی کابو تھا رانی کابو کا نکاح راجہ سلطان محمود کالا خان سے ہوا راجہ سلطان احمد مٹ نے ریاست کابرو بیٹی کو جہیز میں دیدی یاد رہے راجہ سلطان احمد مٹ کی نسبت کہوٹہ کا گاؤں مٹور آباد سے ریاست کابرو کا محل وقوع اس طرح تھا، ریاست کابرو کے مشرق کی جانب دریائے جہلم بہتا تھا مغرب کی جانب دریائے سواں اور راولپنڈی کا علاقہ تھا شمال کی طرف کہوٹہ کی پہاڑیوں کا سلسلہ تھا جو مری تک پھیلا ہے جنوب کی طرف پوٹھوہار کا میدان جس کا رقبہ سوہاوہ کی پہاڑیوں تک لنک کرتا تھا ریاست کی ملکیت 84دیہات تھے دار الحکومت مٹور تھا جو راجہ سلطان احمد مٹ کے نام سے منسوب ہے ریاست کابرو کا دارالحکومت مٹور جغرافیائی اعتبار بلند جگہ پر ہوئے اور چاروں اطراف سے پہاڑوں میں گھرا ہونے کی وجہ سے یہاں قلعے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی چاروں طرف پہاڑوں پر فوج کے لیے پوسٹیں تھیں راجہ سلطان محمود کالا خان کے ہاں دو بیٹے پیدا ہوئے جس رائے پت رائے کے بیٹوں کے جوان ہونے پر راجہ سلطان محمود کالا خان نے امور ریاست دونوں بیٹوں کے حوالے کر دیئے ریاست کا مشرقی حصہ پت رائے کے حوالے کیا مغربی حصہ جس رائے کے حوالے کر دیا خود یاد خدا جنگل کے اندر اونچی جگہ بسیرا کر لیا عالم تصوف میں ولایت فائز ہوئے اسی جگہ پر اب ان کا مزار ہے اور یہ جگہ دادا ہیں: نام سے مشہور ہے راجہ سلطان احمد مٹ اور رانی کابو کی قبر بھی مزار اندر کے ماضی میں راجہ سلطان محمود المعروف کالا خان کے سالانہ عرس کی تقریب با قاعدگی سے ہوتی رہی ہے راجہ سلطان محمود المعروف کالا خان کی اولاد کابروال کہلائی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں