195

حلقہ پی پی 7راجہ صغیر یا محمد علی‘ن لیگ ٹکٹ دینے میں کشمکش کا شکار

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ‘ چوہدری ساجد محمود)ملک میں فروری 2024 میں عام انتخابات کا بگل بج چکا ہے اور مختلف سیاسی پارٹیاں مضبوط امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ کے اجرا ء پر مشاورتی عمل کے حتمی مراحل سے گزر رہی ہیں حلقہ این اے 51 اور پی پی7 تحصیل مری کہوٹہ اور کلرسیداں پر مشتمل ہے اور آنے والے عام انتخابات میں اس حلقے سمیت دیگر حلقوں سے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کے حوالے سے اہل امیدواروں کے انٹرویوز کا سلسلہ جاری ہے تاہم عوامی رائے کی بازگشت کے مطابق پی پی7 سے ٹکٹ کیلئے راجہ صغیر احمد کو مسلم لیگ ن کا ٹکٹ جاری ہونے کے قوی امکانات ہیں اور عوامی سطح پر بھی انہی کے نام پر قرعہ نکلنے پر چہ میگوئیوں کا سلسلہ جاری ہے اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے بعض رہنماؤں کی جانب سے ایسے بیانات خبروں کی زینت بنے ہیں کہ جہاں الیکٹیبلز کا پلڑا بھاری ہے وہاں ٹکٹ جاری کرنے کے حوالے سے انہیں ہی ترجیح دی جائے گی

کیونکہ ایسے نازک مرحلے پر مسلم لیگ ن کمزور امیدوار کو ٹکٹ دے کر اس حلقے میں شکست سے دوچار نہیں ہوناچاہتی اور نہ ہی یہ سیٹ کھو کر اپنی سیاسی کشتی کو ڈبونا چاہتی ہے پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے چوہدری ظہیر کا ٹکٹ کنفرم ہے مگر اس حلقے میں پیپلز پارٹی اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ انتخابات کے حوالے سے کوئی بڑا اپ سیٹ کر دے چوہدری محمد خالد مرحوم کے بعد پیپلز پارٹی کو اس حلقے سے خاطر خواہ عوامی فیڈ بیک نہیں ملا یاد رہے چوہدری محمد خالد ایک انتہائی شریف النفس سیاست دان تھے جنہوں نے 1985 اور 1996 کے درمیان تین بار پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے رکن کے طور پر خدمات سر انجام دیں انکے دور میں انکے حلقہ انتخاب میں ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے گے وہ زندگی کی آخری ساعتوں تک پاکستان پیپلز پارٹی کیساتھ منسلک رہے اس دور میں بھی چوہدری محمد خالد مرحوم کلرسیداں اور کہوٹہ تحصیلوں کی عوام کی خدمت کے لیے حلقہ پی پی7 راولپنڈیII سے منتخب ہوئے تھے اسکے ساتھ دائیں بازو کی جماعتوں میں بھی ان انتخابات میں نمایاں عوامی مینڈیٹ حاصل کرنے کی سکت باقی نہیں ہے،اس وقت ملکی سیاست غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے تحریک انصاف کے سربراہ اس وقت اڈیالہ جیل میں قید ہیں اور گزرتے وقت کیساتھ انکی مشکلات میں اضافہ ہوتاجا رہا ہے دیگر سیاسی پارٹیوں کو کھل کر کھیلنے کے مواقعے تو میسر ہیں تاہم مخالف سمت بالخصوص تحریک انصاف کیلئے لیول پلائنگ فیلڈ کی فضا بنتی کہیں نظر نہیں آ رہی دوسری طرف ایک شہری کی جانب سے انتخابات کو ملتوی کرنے کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کر دی گئی ہے شہری نے وکیل اختر عباس اور شاہ رخ شیخ کے ذریعے درخواست دائر کی ہے شہری آفتاب عالم ورک کی الیکشن شیڈول جاری کرنے سے روکنے کی درخواست پر بنچ بھی تشکیل دیا جاچکا ہے،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اس کیس کی سماعت کریں گے

یاد رہے 2018 کے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لے کر راجہ صغیر احمد نے مسلم لیگ کے حمایت یافتہ ٹکٹ ہولڈر محمد علی اور تحریک انصاف کے امیدوار کو شکست دے کر الیکشن جیتا تھا اور راجہ صغیر احمد آمدہ انتخابات میں بطور الیکٹیبلز ن لیگ کے ٹکٹ کے مضبوط امیدوار ہیں جہاں تک راجہ ظفر الحق کے بیٹے محمد علی کا سوال ہے تو 2018 میں شکست کے بعد وہ سیاسی منظر نامے سے اوجھل رہے اور انکے عوام کے مابین رابطے بھی معطل رہے نہ وہ حلقے میں سرگرم دکھائی دیئے اور نہ ہی پارٹی قائدین کیساتھ مشکل مرحلے میں کندھے سے کندھا ملائے کھڑے نظر آئے تو ایسے حالات میں انہیں ٹکٹ کے حصول میں کافی دقت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے تاہم دوسری طرف راجہ ظفر الحق ایک سینیئر سیاست دان ہیں مسلم لیگ ن کیساتھ انکی گہری نظریاتی وابستگی کے علاؤہ وہ محمد نواز شریف کے قریبی اور دیرینہ ساتھیوں کی فہرست میں شامل ہیں تو شاید ان تعلقات کی بنا پر انکی کچھ حمایت کا ماحول بن جائے مگر ایسے سیاسی ماحول میں جبکہ تحریک انصاف کے ووٹرز سپوٹرز کی ایک بڑی تعداد خاصے جارہانہ موڈ میں دکھائی دے رہی ہیں لہذا انکی شخصیت مسلم لیگ ن کی سیٹ جیتنے میں رکاوٹ بن سکتی ہے تو ایسی صورتحال میں تو بظاہر پی پی7 میں مسلم لیگ ن کے حلقوں میں راجہ صغیر احمد کو سیاسی مخالفین کے مدمقابل ایک مضبوط امیدوار کے طور دیکھا جا رہا ہے

درخواست گزار کاموقف تھا کہ ملک بھر میں افغان باشندوں کو ملک سے واپس افغانستان جانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ انکشاف ہوا خبروں میں بھی آیا ہے کہ سعودی عرب اور ملک میں ہزاروں جعلی شناختی کارڈ افغانیوں کو جاری کیے گئے ہیں اور افغان باشندوں کے جعلی شناختی کارڈز پر ووٹ بھی کثیر تعداد میں بن چکے اس تناظر میں الیکشن کمیشن کو الیکٹرول رول پر نظر ثانی کا حکم دیا جائے۔نادرا کو حکم دیا جائے کثیر تعداد میں جن افغان باشندوں نے غیر قانونی طریقہ کار سے شناختی کارڈ بنائے بلاک کرکے ووٹ ڈیلیٹ کرائے جائیں درخواست گزار آفتاب عالم ورک کاکہنا تھا کہ نادرا کو حکم دیا جائے وہ جعلی شناختی کارڈ ڈیلیٹ کرکے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے پٹیشن کے زیر التوا ہوتے ہوئے الیکشن کمیشن کو شیڈول جاری کرنے سے روکا جائے، لہذا ان حالات کے تناظر میں ملک میں اگلے سال جون تک انتخابات منعقد ہوتے دکھائی نہیں دے رہے ایک اہم وجہ دیگر سیاسی پارٹیوں کی نسبت فی الحال تحریک انصاف کی انتخابات میں پوزیشن خاصی بہتر نظر آتی ہے جبکہ دیگر سیاسی پارٹیوں کو عوامی رابطوں کی بحالی اور انتخابات کو مینج کرنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے اس لیے وہ انتخابات کا التوا چاہتی ہیں موجودہ حالات کی نزاکت اور سیاسی صورتحال کے تناظر میں اگلے سال فروری میں عام انتخابات کا مقررہ وقت پر انعقاد ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں