48

الیکشن ہونے بہت ضروری ہیں

تحریر چوھدری محمد اشفاق
گزشتہ رات کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے عام انتخابات 2024کے حوالے سے فیصلہ پر عوام کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے ہیں جمہوریت چاہے ٹوٹی پھوٹی ہی ہولیکن سیاسی جمہوری حکومت عوام کیلیئے کچھ نہ کچھ درد ضرور رکھتی ہے نگران حکومتوں کے دلوں میں عوام کیلیئے وہ جہگہ یا اہمیت نہیں ہوتی ہے جو کسی سیاسی حکومتی نمائندوں کے دلوں میں عوام کیلیئے پائی جاتی ہے نگران حکومت کا پتہ ہوتا ہے کہ انہوں نے کونسا سا عوام کے پاس ووٹ کیلیئے جانا ہے وہ اپنا وقت پورا کر کے چلتے بنتے ہیں جس طرح وفاقی نگران حکومت نے مہنگائی کو بھی دوڑ میں پیچھے چھوڑ دیا ہے انہوں نے مہنگائی کے تمام حدیں کراس کرتے ہوئے عوام کو مہنگائی کے دلدل میں بری طرح پھنسا دیا ہے بلکل اسی طرح پنجاب کی نگران حکومت نے اپنی ناقص پالیسیوں کے باعث پنجاب کی عوام اور بلخصوص سرکاری ملازمین کو بہت زیادہ مشکلات سے دوچار کر دیا ہے ان کی پنشن لیو اینکیشمنٹ اور ایک اور ستم ظریفی کہ اس قبل کوئی بھی سرکاری ملازم اگر دوران سروس فوت ہو جائے تو اس کے کسی بیٹے یا بیٹی کو سرکاری نوکری دی جاتی تھی لیکن پنجاب حکومت نے اب وہ سہولت بھی چھین لی ہے وہ قانون جو سرکاری ملازم کو یہ سہولت فراہم کرتا تھا اس قانون کو ہی بدل دیا ہے بلکہ ختم کر دیا ہے اگر یہاں پر اس وقت کوئی سیاسی حکومت ہوی تو ایسا ہر گز نہیں ہوتا سیاسی حکومے پھر بھی عوام سے تھوڑا بہت خوف ضرور کھاتی ہے اس لیئے عام انتخابات کا انعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے سپریم کورٹ کے اس ھوالے سے فیصلہ کو عوام بہت قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں یہ فیصلہ عوامی امنگوں کی ترجمانی ثابت ہو گا
جس طرح سپریم کورٹ کے فیصلہ کو ملک بھر میں سراہا جا رہا ہے اسی طرح حلقہ این اے 51اورپی پی 7کے عوام بھی اس فیصلہ پر خوشی کا اظہار کر رہے ہیں لیکن سیاسی پارٹیوں کی کھینچا تانی عوام کے آڑے آجاتی ہے ن یگ پارٹی ٹکٹ کے بارے میں مایوس کن خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ ٹکٹ کے حوالے سے پارٹی قائدین کا جھکاؤ مری کی طرف جا رہا ہے جبکہ پی پی 7کے ٹکٹ کا جھکاؤ کہوٹہ کی طرف ہوتا دکھائی دے رہا ہے کلرسیداں کو ن لیگ کی طرف سے کوئی بھی حصہ ملنے کا کوئی امکان نظر دکھائی نہیں دے رہا ہے جس وجہ سے حلقہ کے باقی حصوں سے ن لیگی امیدواروں میں کافی مایوسی پھیلی ہوئی ہے اور اس کا وہ برملا اظہار بھی کر رہے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ مری کو اس حلقہ میں مرکزی مقام حاصل ہے لیکن پورے حلقے کو صرف مری کا مرہون منت بنا دینا بھی غیر منصفانہ عمل ہے اس سے قبل شاہد خاقان عباسی ایک لمبے عرصے تک اس حلقہ پر براجمان رہے ہیں اب ان کی کنارہ کشی کے بعد بھی پارٹی قائدین کی نظریں پھر بھی مری کی طرف ہی لگی ہوئی ہیں حلقے میں باقی تین تحصیلوں کا بہت بڑا کردار شامل ہے ان کو اہمیت نہ دیا ن لیگ کیلیئے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے کیوں کہ اس حلقہ میں پی ٹی آئی کا ایک بہت بڑا ووٹ بینک موجود ہے وہ اپنی جہگہ پر بلکل قائم و دائم ہے وہ ن لیگ کو بہت ٹف ٹائم دے گا ادگر اگر ن لیگ نے ٹکٹ کے حوالے سے بھی کوئی منصفانہ فیصلہ نہ کیا تو ان کا ووٹ بینک بکھر جائے گا جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو پہنچ سکتا ہے ن لیگ کو ہوش کے ناخن لینے ہوں گئے اپنے پارٹی امیدواروں کو جن سے زبردستی ٹکٹ کیلیئے درخواستیں لی گئی ہیں ان کو کسی طرح ایڈجسٹ کرنا ہو گا اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ ٹکٹ کے غلط فیصلہ پر ن لیگ میں ہی سے آزاد امیدوار بھی میدان میں اتر سکتے ہیں پی ٹی آئی کی طرف سے کلرسیداں کو حصہ ملنے کے زیادہ امکانات موجود ہیں ایک اور سیاسی و مذہبی جماعت جمعیت علماے اسلام کی طرف سے کلرسیداں پی پی سات کے امیدوار شاہ باغ باغبوٹہ سے تعلق رکھنے والے محمد زبیر مدنی کو ٹکٹ جاری کر دیا گیا ہے بہر حال ن لیگ کو بھی مری کے علاوہ حلقہ کی دیگر تین تحصیلوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کا کوئی فارمولہ اپنانا ہو گا اب تک کے حالات و واقعات کے مطابق حلقہ میں ن لیگ کے حوالے سے عوام میں بہت زیادہ مایوسی پھیلی ہوئی ہے باقی الیکشن کا وقت بہت قریب پہنچ چکا ہے عوام اپنا فیصلہ خود کریں گئے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں