175

اشاعت کے 11سال

قارئین کرام! مجھے متعدد بار فون اور میسجز آتے ہیں کہ آپکا کالم، ڈائری، تحریر پنڈی پوسٹ میں پڑھی اور اچھی لگی جس پہ میں ان کا مشکور ہوتا ہوں کہ

موبائل فون اور ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں بھی لوگ اخبار پڑھتے ہیں اور میری تحریر کا بغور مطالعہ کرتے ہیں، یہ بات میں اس سے قبل بھی کئی

بار تحریر کر چکا ہوں اور اس بار پنڈی پوسٹ کی سالگرہ تقریب میں بھی اسکا ذکر کیا کہ تقریباً 8 سال قبل سبزی منڈی گوجرخان میں پیدل کسی کام کے سلسلے میں جا رہا تھا،

موبائل کی گھنٹی بجی، کال وصول کرنے کیلئے بٹن دبایا، السلام علیکم‘ وعلیکم السلام، ’عبدالستار نیازی صاحب گل کرنے پے او؟‘ میں جوابا کہا جی ہاں، ’میں پنڈی پوسٹ

توں عبدالخطیب گل کرناں پیاں‘، میں نے پہچانا نہیں، پھر ذہن پہ زور دے کر جی جی کہا، مزاج بخیر، حال احوال پوچھا بتایا، زیادہ انٹرسٹ نہیں تھا، نہ اتنی معلومات تھیں، نہ

کوئی ملاقات تھی، چوہدری صاحب نے کہا کہ آپ کو فیس بک پہ دیکھتا رہتاہوں کافی ایکٹو ہیں، آپ پنڈی پوسٹ کیساتھ کام کریں، میں نے جی ٹھیک جی ٹھیک کر کے

فون بند کر دیا، خبریں بھیجنے کا سلسلہ جاری ہوا جو کچھ عرصہ بعد منقطع ہو گیا۔ رابطہ دوبارہ بحال ہوا تو چیف ایڈیٹر عبدالخطیب چوہدری نے ڈائری لکھنے

کا کہا اور پنڈی پوسٹ میں ڈائری راقم نے تقریباً 5 سال بعد لکھنا شروع کی جو اب تک تسلسل کیساتھ جاری ہے، گزشتہ برس راقم سالگرہ کی تقریب پر مدعو نہ کرنے

کی وجہ سے ناراض ہوا تو اس بار پہلی کال مجھے موصول ہوئی کہ تقریب میں لازمی شریک ہونا ہے۔ چیف ایڈیٹر عبدالخطیب چوہدری نے ہمیشہ اس بات کو دہرایا ہے

کہ ”مجھے اس سے غرض نہیں کہ گوجرخان میں میرا اخبار تقسیم ہوتا ہے یا نہیں مجھے اس سے غرض نہیں کہ میرا اخبارگوجرخان کی دھرتی پہ کوئی پڑھتا ہے

یا نہیں، میرے لیے یہ سرمایہ ہے کہ کلرسیداں، روات، چک بیلی‘ چوک پنڈوڑی‘ بیول، گوجرخان، کلیام، راولپنڈی کا وہ قاری جو میری اخبار میں لگنے والے کالم یا ڈائری کا

اس لیے انتظار کرتا ہے کہ اس میں عبدالستار نیازی لکھتا ہے“ قارئین کرام! میں نے اپنی صحافتی زندگی میں ایسا شخص نہیں دیکھا جو بغیر کسی مفاد غرض لالچ کے اپنی

اخبار ہونے کے باوجود لکھاریوں سے اس قدر محبت کرتا ہو، اخبار مالکان کو ہر وقت بزنس کی لالچ رہتی ہے اور وہ لکھاریوں سے زیادہ پجاریوں کو ترجیح دیتے ہیں مگر عبدالخطیب چوہدری کا

یہ کہنا اور ماننا ہے کہ میں صحافت برائے خدمت کرتا ہوں اور واقعی وہ اس بات پہ سوفیصد عمل پیرا ہیں۔ یہاں میں اخبار ٹیم کے اہم رکن شہزاد رضا کا ذکر نہ کروں تو زیادتی ہو گی جو کنوارے پن

میں بھی اتنے مصروف رہتے ہیں کہ مسلسل رابطہ رکھتے ہیں اور سالگرہ کی تقریب میں خوشی کی خبر سننے کو ملی کہ انکی منگنی شریف ہو گئی ہے اور بس چند سالوں میں انکی شادی ہو

جائے گی، شہزاد رضا سے بھائیوں جیسا تعلق ہے اکثر ہنسی مذاق اور گفتگو کا تبادلہ ہوتا ہے اور کئی موضوعات پر ڈسکشن بھی ہوتی ہے، شہزاد رضا کا لکھاریوں کی طرف ہر ہفتے

میسج آتا ہے جس میں یاددہانی کا ذکر ہوتا ہے کہ شاید آپ لکھنا بھول رہے ہیں اور آپ نے پنڈی پوسٹ میں لکھنا ہے تو اس میسج کے بعد بے ترتیب الفاظ کو ترتیب سے لکھ کر بھیج دیتا ہوں جو اچھے انداز میں پنڈی پوسٹ کے شمارے کی زینت بن جاتے ہیں۔ قارئین کرام! علاقائی صحافت میں پنڈی

پوسٹ نے اپنا کردار اور معیار برقرار رکھا ہوا ہے اسکی مثال مجھے تو ابھی تک کہیں نظر نہیں آئی، اس جدید دور میں جب موبائل میں ہر چیز دستیاب ہے تو آج بھی لوگ پنڈی

پوسٹ اخبار کا انتظار کرتے ہیں اور اس کا بغور مطالعہ کرتے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پنڈی پوسٹ نے اپنا معیار برقرار رکھا ہوا ہے، علاقائی مسائل کو اجاگر کرنے میں پنڈی پوسٹ نے ہمیشہ کردار ادا کیا اور یہی اس اخبار کی سب سے بڑی انفرادیت ہے۔ والسلام

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں