ہندوستان اور کشمیر پر قابض ہندو چاہتے ہیں کہ ہندومت غالب ہو اور مسلمانوں کی شدھی ہو یعنی وہ مرتد ہو جائیں تو تب ہی مسلمانوں کو برصغیر میں جینے کا حق مل سکتا ہے1873ء میں سوامی دیانند سرسوتی نے شدھی تحریک کی ابتدا کی تاکہ پورے برصغیر کے مسلمانوں کو ہندوں بنا دیا جائے اور جولوگ شدھی ہونے سے انکار کریں انہیں ملک سے نکال دیا جائے اس نے کہا کہ ہندو ستان صرف ہندوؤں کیلئے ہے 1923ء میں پنڈت من موہن مالیہ اور سوامی شردھانند نے انگریز وائسرائے کے ساتھ ساز باز کرکے سنگیٹن کی نیم فوجی تحریک شروع کی یعنی بھارت ماتا کے سب باسیوں کو بزور قوت ہندو بنایا جائے آج کل شیوسینا‘راشٹریہ سیوک سنگھ‘بجرنگ دل اور وشوہندوپریشد اسی سلسلے کی مختلف کڑیاں ہیں جو بھارت میں مسلمانوں کو ہر حال میں مرتد بنانے پر تلی ہوئی ہیں مسلمانوں کے خون کی قیمت کے متعلق ہندو کہتے ہیں کہ ارجن کے دلاورواگر تم ایک گائے کی خاطر کراچی سے مکہ تک کے تمام مسلمانوں کو ختم کر دو تو وہ بھی کم ہے یہ ان کے بانوے سال پہلے کے ناپاک عزائم ہیں جب کہ وہ انگریزوں کی غلامی میں تھے اب تو انہوں نے بڑی حربی قوت اور اقتصادی ومعاشی قوت بنا لی ہے ان کیلئے کشمیر تو ابتدا ہے آگے پاکستان سے لے کر پوراعالم اسلام ان کی زدمیں ہے جن کو وہ زیر کرنا چاہتے ہیں اور پورا عالم کفرایک ملت ہے سوامی ستیہ دیو کہتا ہے کہ مسلمانو اگر تمہیں برصغیر میں رہنا ہے تو ہماری شرائط قبول کرنا ہوں گی قرآن کو نہ مانو (نعوذباللہ)نبی کریم ؐکو چھوڑ دو (اللہ نہ کرے)مکہ سے لاتعلق ہو جاؤ گویا کہ ہندوؤں کے مقدس مقامات کاسی اور بنارس سے تعلق جوڑ و کبیرداس اور تلسی داس کی نظمیں پڑھو مطلب یہ کہ توحید چھوڑ کر ان شرکیہ نظموں کو شعار بنالوہندوتہواروں ہولی‘دیوالی اور بسنت وغیرہ کو مناؤ یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کو خیر آباد کہہ دو بسنت اور ہولی تو ہم نے پاکستان میں شروع کر رکھا ہے اور شب برات کے نام پر چراغاں دیوالی کی ابتدائی شکل ہی تو ہے مسجد میں وید ک دھرم یا آریانہ سماج کاجھنڈا لہرا کر ان کو مندر بن جانے دو دوسرے الفاظ میں دین اسلام چھوڑ کر شیطان کے بندے بن جاؤ مسلمان نہ اللہ اکبر کہیں نہ خود کو اللہ کا بندہ کہلوائیں وہ بندے ماترم پڑھا کریں اور انہیں چاہیے کہ وہ اللہ کے بجائے بھارت ماتا کے بندے بن کر جئیں گویا اللہ رب العزت کی کبریائی کو چھوڑ کر ابلیس لعین کی مکمل بندگی اختیار کرو تاہم اس کے باوجود کہ دین تو گیادنیا بھی جائے گی کیونکہ ہندو مذہب اختیار کرنے کے بعد بھی ہندو سوسائٹی میں ان کا مقام اچھوت ذات میں شاید ہی ہو جنہیں اونچی ذات کے ہندو معاشرت تو درکنار وہ اپنے مندروں میں ان کو پوجا یعنی عبادت کرنے تک کی اجازت دینے کے روادار نہیں ان کے ہاں ہری جن اور بیل برابر ہیں لیکن مسلمانوں کی قیمت بیل سے بھی کم ہے اس سے ہندوؤں کی اہل اسلام سے دشمنی کی شدت کا اندازہ ہو سکتا ہے ہندوؤں کے سب سے بڑے لیڈر کا ذہینمرن پرت یعنی تامرگ بھوک ہڑتال‘اہنسا یعنی کسی کو نقصان نہ پہنچانا عدم تشدد اور ستیہ گرہ یعنی احتجاج کا ڈھونگ رچا کر دنیا کو فریب میں مبتلا کرنے والے ہندوؤں کے سب سے بڑے لیڈر گاندھی جی نے کہا کہ پوری قوم کو جل جانے دو ہم پاکستان کے نام پر ایک انچ زمین تک نہ دیں گے لیکن قائداعظم محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کی قربانیوں اور تعاون کی بدولت ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا ہندوؤں کے ہاں پیغمبر کا درجہ رکھنے والے اس لیڈر کا یہ حال ہے تو مسلمانان کشمیر اور عالم اسلام کے بارے میں ان کے ناپاک ارادوں کو سمجھنے کیلئے بہت بڑی عقل کی ضرورت نہیں ہے اس کا قول ہے کہ میں گاؤ رکھشا یعنی گائے کی حفاظت کو اپنا دھرم سمجھتا ہوں اور بت
پرستی سے انکار نہیں کرتا میرے جسم کا رواں رواں ہندو ہے پھر وہ کہتا ہے کہ پٹھانوں سے چاقو تک چھین لو اور ہندو عورت تک پستول اور بندوق سے مسلح کر دو گویا یہ مردان کوہستانی ہندوؤں سے لے کرصلیبیوں اور صہیونیوں کی نظروں میں بری طرح کھٹک رہے ہیں اس لئے عالم کفر اور ان کے ایجنٹوں کی پاکستان کے قبائلی علاقوں پر وحشیانہ بمباری اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے ذرا غور فرمائیے کہ سالہاسال پہلے یہ مہاتما لیڈر ان مردان حریت سے خائف ہو کر کہتا ہے کہ ان کو غیر مسلح کرکے ہندومرد تو مرد ان کی عورتوں تک کو اس قدر مسلح اور تربیت یافتہ کر دوجس طرح ہلاکو خان کے زمانے میں بغداد میں تاتاری عورتیں مسلمانوں کو قطار میں کھڑا کرکے سر جھکانے پر مجبور کرتی تھیں اور پھر ان کے سر تنون سے جدا کر دیتی تھیں اور اس دوران اگر ان کی تلوار کی دھار خراب ہو جاتی تو اندر جا کر دوسری لے آتیں اس وقفہ میں وہ بزدل جہاد سے بیزار مسلمان جان بچانے کیلئے بھاگنے کے بجائے سر جھکائے حرام موت مرنے کیلئے تیار رہتے تھے اسی طرح ان مردان حرآزاد قبائل کو نامرد بنا دو یہی کھیل اسرائیل کھیل رہا ہے اس نے تو اسرائیل میں ہر مرد عورت کو فوجی تربیت دے کر اتنا تیار کر دیا ہے کہ ریڈیو پر کوڈ نام سن کر وہ محاذ جنگ پر پہنچ جاتے ہیں ان صلیبی و صہیونی عورتوں نے عراق اور افعانستان کے قید خانوں میں مظلوم قیدیوں پر جنسی تشدد بھی روا رکھا تاہم یہ پاکباز مجاہدین اپنی عصمت و عفت بچانے کیلئے جان کی بازی لگاتے رہے ہیں یہاں تک کہ یہ نامراد عورتیں مسلمانوں کو برہنہ کرکے گلے میں رسی ڈال کر گھسیٹتی رہی ہیں اور ان پر خونخوار کتے چھوڑتی رہی ہیں اور میدان قتال میں وہ اپنے مردوں کے شانہ بشانہ مجاہدین کے مدمقابل جنگ کرتی رہی ہیں اور ہم نے اپنی عورتوں کو مرغی ذبح کرنے تک نہیں سیکھایا ہے گاندھی نے مزید کہا کہ اردو کی جڑ کاٹو کیونکہ اس کے حروف قرآن مجید کے حروف سے ملتے جلتے ہیں دیکھئے اپنی پراتھنا سبھا یعنی مجلس ذکر میں قرآن مجید کو ساتھ رکھنے والے اس مہاریاکار لیڈر کے باطن کا کیا حال ہے؟اس لئے بھارت نے اپنی اولین فرصت میں اردو زبان کا حلیہ بگاڑ کر رسم الخط تبدیل کرکے ہندی زبان بنادی کمال اتا ترک نے ترکی میں ایسا ہی کیا اس نے ترک زبان کے عربی رسم الخط کو ختم کر کے رومن رسم الخط میں تبدیل کر دیا کہ نئی نسل اپنے ماضی کے اسلامی رشتہ سے کٹ جائے 1938ء میں گاندھی کی سرپرستی میں جو واردھا تعلیمی اسکیم بنائی گئی تھی اس کا خالق ڈاکٹر ذاکر حسین تھا اس میں کہا گیا کہ مذہب سب برابر ہیں گویا اہل ایمان بچوں کو یہ نہیں پڑھا سکتے کہ اسلام ہی دین حق ہے اوروہ تمام ادیان پر غالب ہونے کیلئے آیا ہے یہ اسلام کی شدھی کی طرف پہلا قدم تھا اس کے صلہ میں ڈاکٹر ذاکر حسین کو بھارت کا صدر بنا دیا گیا بھارت نے کشمیر پر قابض ہو کر ایسا ہی لادینی تعلیمی نظام نافذ کیا کہ مسلمان بچے وہ تعلیم پا کر نا مسلمان بن جائیں یہ تو بھلا ہو دانشوران کشمیر کا کہ جنہوں نے اس خطرے کو محسوس کرتے ہوئے اور آئندہ نسل کے دین کو محفوظ کرنے کیلئے ایک دوسرا متوزان اسلامی نظریاتی تعلیمی نصاب مرتب کرکے مسلمان بچوں میں جہاد فی سبیل اللہ کی روح کو بیدار کر دیا اور جن میں تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان جہاد کشمیر کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئے بھارت نے روس کی طرح ہزاروں کشمیری بچوں کو بھارت بھر کے تعلیمی اداروں میں لے جا کر پھیلا دیا تاکہ ہندوآنہ رنگ کی سیکولر تعلیم سے متاثر ہو کر یہ کچے ذہین ان کے ایجنٹ بن جائیں تاہم کشمیر کے جہادی کلچر کی وجہ سے جب یہ بچے واپس کشمیر پہنچے تو خلاف توقع یہ ہونہار بھارت کے خلاف تحریک آزادی میں سب سے آگے نظر آئے
