گڈز فارورڈنگ ایجنسیاں منشیات کے دھندہ میں ملوث؟ 127

گڈز فارورڈنگ ایجنسیاں منشیات کے دھندہ میں ملوث؟

غیر قانونی سرگرمیوں میں اضافہ اور جرائم کے پنپنے کی بڑی وجہ جہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور حکومتی رٹ کی کمزوری ہے وہاں منتخب عوامی نمائندوں کا عوامی مسائل سے صرف نظر اور اپنی دلچسپیوں کا محور و مرکز کچھ اور ہونا ہے عوامی منتخب نمائندگان کی عدم دلچسپی اور مبینہ بے حسی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی سفارشوں پر تعیناتیاں جرائم پیشہ عناصر کے حوصلوں کو تقویت دیتی ہیں اور ایسے ہی علاقوں کی فضاء ان کے لئے ان کے مقاصد کے حصول کے لیے معاون ہوتی ہے بدقسمتی سے گوجرخان مندرہ‘ جاتلی‘دولتالہ‘بیول‘جبر و دیگر ان علاقوں میں سے ایک ہیں جہاں مافیا کے مکروہ گٹھ جوڑ کو توڑنے کے بجائے بعض سیاسی کرداروں‘ مبینہ انتظامی عہدے داروں‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں،خصوصاً خفیہ ایجینسیز کے اہلکاروں کی آشیرباد اور کرپشن میں حصہ بقدر جثہ جرائم پیشہ عناصر کے لیے فضا کو سازگار رکھتا ہے مندرہ،گوجرخان سمیت تحصیل بھر میں مبینہ بعض غیر رجسٹرڈ،غیر قانونی گڈز فارورڈنگ ایجنسیاں جہاں مسائل کا سبب بن رہی ہیں وہاں بعض مشکوک سر گرمیوں میں بھی مبینہ ملوث پائی جاتی ہیں، مطلوبہ معیار پر پورا نہ اترنے والوں کے سامنے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ضلعی اور تحصیل انتظامیہ بے بس دکھائی دینے لگی ہے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ چند ایک کے علاوہ اکثر گڈز فارورڈنگ ایجنسیز بغیر لائسنس اور غیر رجسٹر ڈ ہیں جو لائسنس یافتہ ہیں ان میں سے بھی بعض مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے کیوں کہ گڈز ایجنسیز کے لیے پانچ ٹرک اور دو کنال جگہ ہونا ضروری ہو تا ہے جس کی وجہ سے مطلوبہ معیار کے بغیر چلنے والی ایجنسیز غیر قانونی طور پر چل رہی ہیں اگرقانون نافذ کرنے والے ادارے دیانتداری سے تحقیقات کریں تو بعض فارورڈنگ ایجنسیز مبینہ طور پر اسمگلنگ، سامان کی غیر قانونی ترسیلات، غیر قانونی اسلحہ اورمنشیات کی نقل حمل میں بھی میں بھی ملوث پائے جانے کے انکشافات بھی ممکن ہیں موٹر وہیکل رولز کے تحت قواعد و ضوابط پر پورا نہ اترنے والی گڈز فارورڈنگ ایجنسیز کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے لیکن قابل ذکر امر ہے کہ آج تک گوجرخان تحصیل بھر میں کسی ایک بھی ایجنسی کے خلاف کاروائی عمل میں نہ لانا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی نا اہلی یا پشت بانی کا عکس حالات کی تالاب میں واضح دکھائی دے رہا ہے روات،مندرہ،گوجرخان،سوہاوہ میں بعض مقامات پر بڑے،بڑے گودام موجود ہیں جہاں مبینہ طور پر بسوں،ویگنوں اور دیگر ٹرانسپورٹ کے ذریعے غیر قانونی اسلحہ و منشیات ان گوداموں تک پہنچتا ہے ملک بھر میں منشیات اور غیر قانونی اسلحہ سالوں سے ایک سنگین مسئلہ بنا ہوا ہے یہاں تک کہ اب سپریم کورٹ کو بھی سب سے زیادہ اسی پر تشویش ہے کہ آخر یہ اسلحہ،منشیات کس طرح ملک بھر میں پہنچتا ہے؟ اس میں کون لوگ ملوث ہیں؟ اور یہ اسلحہ،منشیات کی ترسیل کے ذرائع کیا ہیں؟ مبینہ ذرائع ان تمام سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ بعض غیر قانونی،غیر رجسٹرڈ گڈز فارورڈنگ ایجنسیاں، ٹرانسپورٹرز اور ہوٹل مالکان اسلحہ، منشیات اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں ضلع بھر میں میں بڑے بڑے گودام موجود ہیں بسوں اور ویگنوں کے ذریعے غیر قانونی اسلحہ اور منشیات ان گوداموں تک پہنچتا ہے شنیدہے کہ یہی وہ علاقے ہیں جہاں طالبان کے روابط موجود ہونے کے قوی امکان ہیں ذرائع بتاتے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار، تفتیشی افسر اور سرکاری وکلاء اس مافیا سے خوفزدہ ہیں جس کی وجہ سے ان عناصر کیخلاف کاروائیاں ممکن نہیں اور کچھ سکہ رائج الوقت کی چمک کی چکاچوند بھی آنکھیں چندھیائے ہوئے لہذا عوامی حلقے خصوصی عدالتوں کے قیام کے حوالہ سے مطالبہ کناں ہیں یہ مطالبہ بھی زبان زدِعام ہے کہ پولیس اور رینجرز ملزمان کے خلاف مشترکہ کارروائی کے لیے حکمت عملی مرتب کریں میری ذاتی رائے میں گڈز ٹرانسپوٹرز کے لئے سکیورٹی فیس سسٹم متعارف کروایا جائے اور کم ازکم پانچ مرلہ گودام رکھنے والے ٹرانسپورٹرز کو ہی کاروبار کی اجازت دی جائے تاکہ سڑکوں پر قائم غیر قانونی اڈے و تجاوزات کی وجہ سے ٹریفک اور دیگر حادثاتی مسائل کنٹرول ہو سکیں، حکومت کو چاہیے کہ گڈز ٹرانسپورٹ کمپنی کی رجسٹریشن سکیورٹی فیس کے بعد کی جائے تاکہ جعلی گڈز کمپنیوں کا خاتمہ ہو سکے دوسری طرف قانون کی پاسداری کرنے والی رجسٹرڈ گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں کے مالکان اور اس کاروبار سے وابسطہ افراد کو بھی تحفظ،عزت اور سہولیات کی فراہمی کو ممکن بنانا چاہیے اکثر شہروں میں رجسٹرڈ گڈز فارورڈنگ ایجنسیوں،ٹرانسپورٹرز کے ساتھ چوری اور ڈکیتی کے واقعات میں پولیس کارروائی نہیں کرتی آئی جی پنجاب خصوصی اقدامات کریں تاکہ گڈز ٹرانسپورٹرز کو تحفظ کا احساس ہو۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں