273

کہوٹہ شہر کچرا کنڈی میں تبدیل

گلی گلی کچرے کے ڈھیر، صفائی کے ناقص انتظامات نے شہر کو کچرا کنڈی میں تبدیل کر دیا۔تحصیل کہوٹہ میں صفائی ستھرائی کے معاملات بدستور خراب ہیں۔

کچھ مخصوص جگہوں پر صفائی ستھرائی تو ہوتی ہے لیکن پورے شہر کے گلی محلوں میں صفائی ستھرائی کی صورتحال انتہائی ابتر ہے

۔آبادی کے لحاظ سے کہوٹہ میں ایم سی انتظامیہ کے پاس نہ تو ورکرز ہیں نہ گاڑیاں اور نہ ڈسٹ بن۔ شہری بھی کھلی جگہوں پر کچرا بکھیرنے میں آگے آگے ہیں

۔ شہر بھر کی نالیوں میں مٹی کچرا اور ہر خالی پلاٹ میں کچرے کے ڈھیر عام ہیں۔ یہ صورتحال شہر بھر کے ماحول اور شہریوں کی صحت کے لیے انتہائی افسوس ناک ہے۔

شہر بھر کے صفائی ستھرائی کے معاملات پر تحریک کہوٹین یوتھ نے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پٹیشن بھی فائل کر رکھی ہے، اس پٹیشن پر ابتدائی سماعت ہونے کے باوجود شہر میں صفائی ستھرائی کے زمہ داران کے کانوں پر جوں تک نہیں

رینگی۔ گلیوں میں غیر قانونی طور پر سپیڈ بریکرز بھی عام ہیں جبکہ شہریوں کا موقف ہے کہ جہاں ضرورت ہے وہاں قانون کے مطابق بنائیں اور اطراف میں آگاہی بورڈ بھی آویزاں کریں۔تحصیل کہوٹہ کے مین بازار کے داخلی راستوں پر بھی کچرے کے ڈھیر لگنا شروع ہو چکے ہیں

اور شہر میں موجود ماربل فیکٹریز بھی اپنا
کچرا وغیرہ شہر کے ساتھ ملحق صاف جگہوں پر ڈھیر کر رہی ہیں جو کہ ماحولیات کو نقصان پہنچانے کا سبب بن رہا ہے۔شہریوں کا فلٹر شدہ پانی پینے کا خواب کروڑوں روپے خرچ ہونے کے باوجود پورا نہیں ہوا۔واٹر سپلائی اسکیم کے نام پر دعوے اور افتتاح تو کئی ہوئے

اور کریڈٹ لینے کی دوڑ بھی جاری ہے لیکن کہوٹہ کے کئی علاقے اب بھی صاف پانی کی
سہولت سے محروم ہیں۔سابقہ دور میں شہر بھر میں واٹر سپلائی اسکیم کی تکمیل کیلئے اور ان علاقوں کے لیے جن میں پانی کی شدید قلت تھی پروجیکٹ منظور ہوا لیکن پروجیکٹ کے مطابق اب بھی شہریوں کو پانی کی سہولت میسر نہیں۔جہاں پانی ذخیرہ کیا جاتا ہے

وہاں آس پاس پھیلے کچرے کے حالات دیکھ کر حلقے کی قیادت اور تحصیل قیادت کی کارکردگی واضح ہو جاتی ہے۔ یہ لوگ انتظامیہ سے شہر میں بہتری لانے کیلئے کام بھی نہیں لے سکتے۔ کئی گلیوں میں لائینیں تو ڈال دی گئیں لیکن کنکشن نہیں ہوئے اور کئی جگہیں تو اکھاڑ کر وہیں چھوڑ دی گئیں

۔شہر بھر کی پانی کی ضروریات پر دورس پلاننگ کی ضرورت ہے جو شہریوں کو صاف شفاف پانی کی سہولت دہلیز تک پہنچائے۔بدقسمت تحصیل آج کے دور میں بھی پختہ ضلعی رابطہ سڑک سے محروم ہیں۔جی ہاں تحصیل کہوٹہ کو ضلع سے ملانے والی سڑک جو پنڈی کہوٹہ روڈ کہلاتی ہے

وہ گزشتہ چار سال سے زیر تعمیر ہے۔ یہ سڑک پوری تحصیل، آزاد کشمیر اور کئی علاقوں تک رابطے کا واحد اور اہم زریعہ ہے ۔یہ سڑک اہم پروجیکٹس تک رسائی کا بھی زریعہ ہے۔ اس سڑک سے روزانہ ہزاروں طلباء، ہزاروں مسافر اور روزانہ کے معمولات والے افراد سفر کرتے ہیں،

لیکن کافی عرصے سے پختہ نہ ہونے اور سست روی سے کام ہونے کی وجہ سے گردو غبار، دھول مٹی مسافروں ٹرانسپورٹروں، رہائشیوں اور سڑک پر موجود کاروباریوں کے لیے درد سر بنی ہوئی ہے

۔اس سڑک کا پختہ ہو کر ڈبل نہ ہونا اور سہالہ کے مقام پر فلائی اوور نہ بننا پورے حلقے کی قیادت اور نامور شخصیات کیلئے لمحہ فکریہ ہونا چاہیے لیکن نہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں