141

کلیام شریف میں سالانہ عرس کی تقریبات جاری

نوید ملک ‘کلیام اعوان
کلیام اعوان کو خطہ پوٹھوہار میں اولیاء کرام کے مراکز کی وجہ سے خصوصی اہمیت و پہچان حاصل ہے اولیاء کرام کے ان مراکز پر سالانہ عرس کے موقع پر ہزاروں زائرین و عقیدت مندملک بھر سے یہاں خصوصی طور پر شرکت کرتے ہیں ملک بھر میں جاری دہشتگردی کی لہر اور اولیاء کرام کے مزارات پر خود کش دھماکوں کے واقعات کے سبب وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ اس حوالے سے سیکیوریٹی اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے خصوصی ہدایات جاری کر رکھی ہیں کلیام اعوان میں حضرت خواجہ فضل الدین کلیامی ؒ و حضرت خواجہ حافظ شریف کلیامی ؒ کے سالانہ عرس کے دوران کئے جانے سیکوریٹی اقدامات پر راقم متعدد بار عدم اطمیان کا اظہار کر چکا ہے ، عرس کے دوران ہزاروں زائرین کے لئے دربار کے داخلی راستے پر نہ واک تھرو گیٹ لگائے جاتے ہیں اور نہ ہی خواتین کی چیکنگ کے لئے لیڈیز پولیس کو تعینات کیا جاتا ہے اس تمام صورتحال کو ضلعی و تحصیلی پولیس افسران سے ٹیلی فونک گفتگو کرکے ناقص سیکیوریٹی اقدامات کی نشاندہی کی اور اس کو مؤثر بنانے کے لئے میڈیا کے ذریعے وفاقی و صوبائی وزارت داخلہ کے نوٹس میں بھی لایاتاکہ عرس کے حوالے سے یہ رونقیں بحال رہیں اور سیکوریٹی کے فول پروف اقدامات کو یقینی بنایا جاسکے۔ اولیاء کرام کے مراکز سے میری اور اہل علاقہ کی دلی و قلبی عقیدت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اور اسی محبت و عقیدت کے سبب کلیام اعوان میں اولیاء کرام کے مراکز میں جاری عرس کے دوران رونما ہونے والے ہونے والے بعض اقدامات کو ہم میڈیا کے سامنے نہیں لاتے تاکہ اولیاء کرام کے مراکز کا تقدس برقرار رہے ، خطہ پوٹھوار میں عرس کی تقریبات دوران دور دراز سے آئے ہوئے زائرین کے ساتھ لڑائی جھگڑے ، راہزنی ، جیب تراشی جیسے واقعات جبکہ میلے کے نام پر سرکس ، موت کے کنویں کی آڑ میں ناچ گانے اور فحش حرکات کا بازار گرم کر دیا جاتاہے جو کہ درگاہی نظام اور صاحب مزار کی تعلیمات کے تقدس کو پامال کرنے کے ساتھ ساتھ علاقہ بھر و دور دراز سے آئے ہونے نوجوانوں کے درمیان لڑائی جھگڑے کے ساتھ ساتھ معاشرتی بگاڑ کا باعث بھی بنتے ہیں، میلے میں دوکانوں ، ہوٹلوں و دیگر میلے میں کاروبار کے لئے شریک ہونے والے دوکانداروں سے لاکھوں روپے بھتہ مقامی نوجوان کرایہ کے نام پر وصول کر لیتے ہیں حالانکہ جن لوگوں کی زمینیں استعمال ہوتی ہیں وہ ایک روپیہ بھی کرایہ کی مد میں ان میلے والوں سے وصول نہیں کرتے جبکہ،چیئرمین یونین کونسل کلیام اعوان ملک وحید اعوان نے گزشتہ سال عرس کے حوالے سے دوران عرس متعدد اقدامات اٹھانے کا دبنگ اعلان کیالیکن عملی طور پر وہ اپنے اعلان کردہ اقدامات پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہے، حضرت خواجہ فضل الدین کلیامی کا سالانہ عرس سردیوں میں ہونے کے سبب زائرین و عرس میں کاروبار میں آنے والے دوکانداروں کو مقامی سطح پر طبعی سہولیات اور ایمبولینس نہ ہونے کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ،ذرائع کے مطابق منتظمین درگاہ ہذا نے برطانیہ میں کلیام شریف ویلفیئر ٹرسٹ کے نام سے باقاعدہ ادارہ بھی رجسٹرڈ کروا رکھا ہے وہاں سے اکٹھا ہونے والے خطیر رقم کی مد سے انہوں نے غریب و نادار لڑکیوں کو جہیز کا سامان اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار کے لئے ٹریکٹر ، رکشے اور عرب ممالک میں فری بھجوانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ، جو بلاشبہ ان کا احسن اقدام ہے ، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بابا فضل شاہ کلیامی کے اس ٹرسٹ سے حاصل ہونے والی رقم سے ٹھوس و رفاعی منصوبے مقامی سطح پرسامنے لائے جائیں، ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جائے اور عرس کے دوران آنے والے زائرین کو بخار او ردیگر موسمی امراض کے علاج کے لئے فری ادویات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا جائے تو بہتر عمل ہو گا، دربار سے منسلک شعبہ درس جہاں سے دس بچے مستقل طور پر رہ کر قرآن پاک کو حفظ کر رہے ہیں ان کی تعداد میں اضانے کے لئے پیش رفت کی جائے ، دربار میں حاضری کے لئے آنے والے مرد خواتین کے لئے الگ سے وضو و طہارت خانوں کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ مرکزی جامع مسجد کے طہارت خانوں پر رش نہ پڑے اور ان کی صفائی کا انتظام بھی بہتر رہ سکے، درگاہ کے انتظامی امور پر مامورشخصیات جنہوں نے اپنے علاقے میں چند سال قبل اعلان کردہ تعلیمی منصوبوں کے لئے مختص زمین پر کمروں کی تعمیر کا آغاز کروا کے دربار فضل شاہ کلیامی کے نام سے منصوب فضلیہ یونیورسٹی کا آغاز کر کے خطے میں تعلیم عام کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، سیکوریٹی کی معاملات کو فول پروف بنانے کے لئے واک تھرو گیٹ اور دیگر اقدامات کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ اولیاء کرام کے ان مراکز سے دین و اسلام کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ بھلائی کا درس جاری رہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں