116

کلرسیداں میں تحریک انصاف کی آمد

کلر سیداں میں بڑی سیاسی تبدیلی کے حوالے سے بہت بڑے پیمانے پر مختلف قسم کی قیاس آرائیاں چل رہی ہیں جن کے بارے میں عندیہ دیا جا رہاہے کہ بہت جلد ایک بڑا گروہ پی ٹی آئی میں شمولیت کے لیے بالکل تیار ہے جس کی وجہ سے تحصیل کلر سیداں کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی کی توقع کی جا رہی ہے ان سیاسی افواہوں میں مزید اضافہ اور پختگی اس وقت پیدا ہوئی جب چوک پنڈوڑی کے مقام پر پی ٹی آئی کے ایک عہدیدار کے دفتر میں ایک میٹنگ منعقد ہوئی جس کے لب لباب بھی یہی موضوع تھا اور اب یہ افواہیں حقیقت میں بدلتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں کیوں کہ ان دنوں پی ٹی آئی کے عہد یداران اور کارکن ضرورت سے زیادہ متحرک نظر آرہے ہیں خاص طور پر سابقہ تحصیل ناظم ملک سہیل اشرف کے بارے میں بہت سے خبریں گردش کر رہی ہیں اگر ان جیسا مخلص لیڈر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لیتا ہے تو یہ پی ٹی آئی کی بہت بڑی کامیابی ہوگی وہگہری سوچ رکھنے والے سیاستدان ہیں اور یقیناًوہ بہت سوچ بچار کے بعد کوئی فیصلہ کریں گے آئندہ الیکشن میں ہار یا جیت قسمت کی بات ہے لیکن اگر پی ٹی آئی ایسے نفیس شخص کو قائل کرنے میں کامیاب ہوچکی ہے یا کامیابی کے بہت قریب ہے تو مسلم لیگ ن کے لیڈران کے ذہنوں میں یہ سوچ کیوں نہیں آرہی ہے کہ وہ ان کو اپنی پارٹی میں شمولیت کے لیے تگ و دو شروع کریں اور اس اچھے انسان کی خدمات ن لیگ کے لیے حاصل کر سکیں اگر ن لیگ نے ایسی کوشش نہ کی تو علاقے میں واقع ہی ایک بہت بڑی سیاسی تبدیلی رو نما ہوسکتی ہے اور پی ٹی آئی ن لیگ کو بڑا نقصان پہنچانے میں کامیاب بھی ہو سکتی ہے ان خطرات کے پیش نظر ن لیگ کلر سیداں کو اپنی آنکھیں کھلی رکھنا ہو نگی ادھر جہاں پر پی ٹی آئی دن بدن سر چڑھ رہی ہے وہاں پر ن لیگ بھی مقامی سطح پر کچھ غلطیاں کر تی دکھائی دے رہی ہے خاص طور پر یوتھ ونگ کے حوالے سے تحصیل کلر سیداں میں ن لیگ یوتھ ونگ کی تنظیم سازی پوری طرح مکمل ہو چکی ہے اور تحصیل کی سطح پر اور یونین لیول پر تمام تنظیم سازی ضلعی باڈی نے تشکیل دی ہیں اور پہلی بار تحصیل اور یونین کونسل کی سطح پر نہایت ہی اچھے اور دیانتدار نو جوانوں کا انتخاب کیا گیا ہے اور ہمیں ان تنظیموں کے 90 فیصد نو جوانوں کو ذاتی طور پر جانتا ہوں ہر لحاظ سے قابل اعتبار نوجوان ہیں مگر پارٹی کے چند افراد یوتھ ونگ کی جڑوں کو کمزور کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور یہ بہت افسو س ناک عمل ہے ن لیگ کو اس بارے میں بہت جلدی کوئی مستقل فیصلہ کرنا ہوگا اور اگر اس تنظیم سازی کو کسی وجہ سے مسترد کر دیا جاتا ہے تو یہ دوسری بڑی غلطی ہوگی یہ تمام نوجوان بہت بڑا جزبہ لے کر میدان عمل میں کودے ہیں اور پارٹی کو بھی چاہیے کہ وہ بھی اسی جزبے سے ان کو پذیرائی دے اور جتنی جلدی ممکن ہوسکے یوتھ ونگ کے عہدیداروں کے نوٹیفکیشن جاری کرے اور یہ عمل بہت مفید ثابت ہو گا اور یہ نوجوان پارٹی کو کامیابی کی بلندیوں تک لے جانے میں بہت اہم کردار اد ا کر سکتے ہیں ایسے نوجوانوں کو حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے ان کے نوٹیفیکشن جاری کر کے اس بارے میں جاری تمام قیاس آرائیوں کو ختم کیا جائے چوہدری نثار علی خان جو اس حلقہ کی شان سمجھے جاتے ہیں اور ترقیاتی کاموں کے حوالے سے ان کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں وہ اس بارے میں جلد از جلد ہدایات جاری کر کے عوام علاقہ کو خوش خبری سنائیں اس سے ان کی سیاسی قد و منزلت میں مزید اضافہ ہو گا موجودہ سیاسی حالات میں ن لیگ کو کلر سیداں پر مزید توجہ دینا ہوگی اور نہ دینے سے پارٹی مشکلات کا شکار ہوگی سیاسی حلقوں کے مطابق مئی کے شروع کے ایام میں کلر سیداں کے حوالے سے پی ٹی آئی کی طرف سے اہم فیصلے سامنے آنے کی توقع ہے ادھر دوسری طرف بلدیاتی الیکشن کی بھی آمد آمد ہے جس کی وجہ سے ن لیگ کو مزید اچھے فیصلے کرنے کی ضرورت در پیش ہوگی اور اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لیے بہت محنت کرنا پڑے گی کیونکہ ملک سہیل اشرف کے بارے میں یہ خیال کیا جا رہاہے کہ وہ اگر پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کریں گے تو اکیلے نہیں بلکہ تحصیل بھر سے بے شمار گروپس ان کے ساتھ جانے کو تیار ہیں جو پی ٹی آئی کی سخت محنت کا نتیجہ ہو گا جب کہ مسلم لیگ ن صرف ترقیاتی کاموں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے ترقیاتی کام ہی سب کچھ نہیں ہیں پڑھے لکھے نوجوانوں کو بے روزگاری جیسے مسائل کا سامنا ہے عوام عزت نفس مانگتے ہیں مہنگائی اور بے روزگاری نے غریبوں کا بھر کس نکال دیا ہے دوسرا ن لیگ کی مقامی قیادت کو چھوٹی سطح پر بھی بہت سی توجہ کی ضرورت ہے خاص طور پر رابطہ کمیٹیوں کے حوالے سے ان کمیٹیوں کی تشکیل نو کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی ہے عوام ان پر انے لوگوں سے بالکل تنگ آچکے ہیں اگر ان کمیٹیوں کو بالکل ختم ہی کر دیا جائے تو حالات بہت بہتر ہوسکتے ہیں ن لیگ کمیٹیو ں کے حوالے سے غلطیوں پر غلطیاں دہرا ئے جارہی ہے پچھلے دنوں یونین کونسل کی سطح پر امن کمیٹیاں بنائی گئی اور جو لوگ رابطہ کمیٹیوں کے ممبران تھے سارے کے سارے وہی افراد امن کمیٹیوں میں بھی آگئے یونین کونسل غزن آباد میں جو امن کمیٹی تشکیل دی گئی اس میں صرف دو افراد ماسٹر مجید اور مداح شاہ کام کے آدمی ہیں تو ایسی صورتحال میں یہ ممبرا ن کیا کسی غیر جانبداری کا مظاہرہ کر سکیں گے ہر گز نہیں پتہ نہیں ن لیگ کے عہدیداران کیوں اپنے ووٹروں کی مشکلات اور مسائل میں دن بدن اضافہ ہی کر تی چلی جا رہی ہے ایسے ممبران کا محاسبہ کیا جائے جو ن لیگ کے لیے مسائل پیدا کر نے کا سبب بن رہے ہیں ہر جگہ پر اچھی شہرت کے لوگ بھی تو موجود ہیں کیا ان کو امن کمیٹی کا ممبر نہیں بنا یا جا سکتا ہے یہ کیسا چناؤ ہے کہ آس پاس کے لوگوں کو اس وقت خبر ہوتی ہے جب کوئی کمیٹی بن چکی ہوتی ہے ن لیگ کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے اور اچھی اور متبادل پالیسیاں وضع کر ے ورنہ کلر سیداں میں ابھرتی ہوئی پی ٹی آئی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں