
اپریل 1976 میں پانچویں کا امتحان پاس کرنے بعد چھٹی کلاس میں داخلہ کے لئے جب گورنمنٹ ہائی سکول کونتریلہ قدم رکھا جس شفیق انسان نے مسکراتے ہوئے استقبال کیا
پھر ہم سے چھوٹا سا ٹیسٹ لیا اس ٹیسٹ میں انھوں نے فرمایا آپ اپنی کاپی کھولیں اورلکھیں میرے والد صاحب پاکستان فوج میں ملازم ہیں اس شفیق ہستی کا نام ماسٹر چوہدری اکبر حسین تھا
،چوہدری اکبر حسین صاحب موہڑہ ٹوپیاں یوسی کونتریلہ موجودہ یوسی موہڑہ نوری تحصیل گوجر خان کے ایک بڑے زمیندار گھرانے میں 15جون 1939 کو پیدا ہوئے ان کے والد چوہدری باغ حسین ایک بڑے زمیندار تھے
اور ان کے بڑے بھائی چوہدری مقرب حسین بھی علاقے کی معروف شخصیت اور ایک بڑے زمیندار تھے چوہدری مقرب حسین میرے تایا محمد شریف کے گہرے دوست تھے
چوہدری اکبر حسین نے ابتدائی تعلیم پرائمری سکول ٹھاکرے موہڑہ سے حاصل کی اور آٹھویں کا امتحان مڈل سکول نڑالی سے پاس کیا اور میٹرک کا امتحان ڈسٹرکٹ بورڈ ہائی سکول کالس ثانوی تعلیمی بورڈ لاہور کے تحت 1958 میں امتیازی نمبروں سے پاس کیا
لالہ موسیٰ سے 1959 میں جے وی کا امتحان پاس کیا اور جنوری 1962 کو پرائمری سکول مل پور اسلام آباد بطور نائب مدرس کے سروس کا آغاز کیا بعد ازاں مڈل سکول گولڑہ اور پرائمری سکول ٹھاکرے
موہڑہ میں تدریس فرائص سر انجام دیئے آپ نے بطور رئیس مدرسہ موہڑہ نوری پرائمری سکول میں بھی ذمہ داری ادا کی۔1971 میں ڈائریکٹریٹ آف ایجوکیشن راولپنڈی ریجن سے سی ٹی کا امتحان پاس کیا
اس کے بعد سی ٹی کا گریڈ ملنے پر 13 اگست 1975 کو گورنمنٹ ہائی سکول کونتریلہ پوسٹ ہوئے پھر اسی سکول کونتریلہ سے 30 اپریل 1988 کو 26 سال تدریس کے فرائض سر انجام دینے کے بعد ملازمت سے ریٹائر لے لی
میٹرک کا امتحان 1981 میں گورنمنٹ ہائی سکول کونتریلہ سے پاس کیا الحمدللہ پڑھنے میں کچھ اچھا تھا اس حوالے سے تمام اساتذہ کی طرف سے خصوصی شفقت بھی حاصل تھی
بالخصوص ماسٹر چوہدری اکبر حسین رحمہ اللہ بہت ہی شفت سے پیش آتے،اگست 1988 میں ماسٹر چوہدری اکبر حسین رحمہ اللہ کو فالج کا اٹیک ہوا مختلف سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں زیر علاج رہے
سی ایم ایچ راولپنڈی میں بھی ایڈمٹ رہے سی ایم ایچ میں ان کے برین ٹیومر کا آپریشن بھی ہوا لیکن جانبر نہ ہوسکے اور 23 نومبر 1988 اپنے خالق حقیقی سے جاملےاللہ ان کی آخرت کی ساری منازل آسان فرمائے آمین انھوں نے پسماندگان میں ایک بیوہ، چار بیٹے اور ایک بیٹی چھوڑی تھی
سب سے چھوٹا بیٹا صرف چار سال کا تھا ان کی وفات سے ایک سال پہلے ان کے بڑے بیٹے رازق حسین نے POF واہ کینٹ کی ایک ذیلی کمپنی میں بطور کمپیوٹر آپریٹر ملازمت اختیار کی تھی
باقی سارے بچے چھوٹے تھے سب سے چھوٹے بیٹے نوید احمد صرف چار سال کے تھے اس کے بعد رازق حسین اور ان کی والدہ صاحبہ نے بڑی محنت کر کے تمام بچوں کو اعلی تعلیم دلوائی،رازق حسین 33 سال سروس مکمل کرکے مینیجر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے
وہ ایک کتاب کے مصنف ہیں جس کا نام پہلا قدم ہے دوسرے بیٹے چوہدری تنویر احمد پچھلے اٹھائیس سال سے تدریس کے شعبے سے منسلک ہیں یہ ماسٹر ٹرینر بھی ہیں
2003 سے اب تک سیکڑوں اساتذہ اور ہیڈ ٹیچرز کو تدریسی اور انتظامی مہارتوں پر ٹرینگ دے چکے ہیں یہ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ریسورس پرسن کے علاؤہ قائد پنجاب اور برٹش کونسل کے باقاعدہ ٹرینر بھی رہ چکے ہیں
اس وقت وہ گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول کونتریلہ کے پرنسپل ہیں تقریباً دس دن پہلے وہ باقاعدہ 17 سکیل میں پروموٹ ہوگے ہیں
تیسرے بیٹے وحید احمد کچھ عرصے بیرونِ ملک روزگار کے سلسلے میں رہے اب وہ گھریلو زمہ داریوں کے ساتھ ساتھ زرعی زمینوں کی کی دیکھ بھال کرر ہے ہیں
چوتھے بیٹے چوہدری نوید احمد جو اپنے شفیق والد چوہدری اکبر حسین رحمہ اللہ کی وفات کے موقع پر صرف چار سال کے تھے انھوں پنجاب یونیورسٹی سے کامرس میں تعلیم حاصل کی
اس کے بعد کچھ عرصہ تک فیصل بینک میں رہے پھر مقابلہ کا امتحان پاس کر کے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے منسلک ہوگے تھے اس وقت وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کراچی میں بطور جوائنٹ ڈائریکٹر خدمات سر انجام دے رہے ہیں
اس طرح آج ان کا چمن مکمل طور پر آباد ہیں اللہ تعالیٰ ان کے کھلے ہوئے چمن کی حفاظت فرمائے اور ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے