82

پوٹھوہار کا علی گڑھ‘ گورنمنٹ ہائی سکول بھکڑال/فیصل بلال

یہ مضمون قوم کے ان معماروں کے نام ہے جن کو اپنی کاوش مسلسل کا وہ خراج نہ مل سکا جس کے وہ بجا طور پر حقدار تھے۔ شاید دنیا کا دستور یہی ہے کہ قوموں کی تعمیر کرنے والے اساتذہ کرام نہ تو سرکاری طور پر کسی ایوارڈ سے نوازے جاتے ہیں اور نہ ہی معاشرتی طور پر انہیں وہ قدروقیمت ملتی ہے ، جس کے وہ مستحق ہیں150 آج ایک ٹوٹی پھوٹی کوشش کر رہا کہ کم از کم چند شخصیات کو خراج تحسین پیش کر سکوں ، جنہوں نے میرا اور سیکڑوں طلبہ کا مستقبل سنوارنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
پوٹھوہار کا علی گڑھ‘
پوٹھوہارمیں بہت سے سرکاری اور نجی مدارس موجود ہیں لیکن میرے خیال میں گورنمنٹ ہائی سکول بھکڑال، پوٹھوہار کے علی گڑھ کا درجہ رکھتا ہے(اگر کسی کو اس سے اختلاف ہو تو معذرت)، کیونکہ اس کو ہمیشہ عظیم اور محنتی اساتذہ ملے ۔ ان میں سے کچھ اساتذہ اب آسودہ خاک ہیں، خدا ان کو جنت نصیب کرے۔ آمین۔ خراج کے کچھ الفاظ پیش کر رہا ہوں ۔ میرا زمانہ طالب علمی 1985 سے 1994 کے درمیان تھا ، اس لیے اس دور کے اساتذہ کا ہی تذکرہ ہو سکے گا۔ قارئین سے گزارش ہے کہ اگر ہو سکے تو کمی بیشی کی درستگی فرمائیں اور اگر کچھ اساتذہ رہ جائیں تو ان کے بارے میں بھی لکھیں، اس طرح ہم مل کر ایک کتابچہ ترتیب دے سکتے ہیں
پوٹھوہار کا سر سید
سابق پرنسل راجہ محمد اکرم مرحوم(بھکڑال) بجا طور پر اس خطاب کے لائق ہیں 150مثالی نظم و ضبظ، میرٹ کی پاسداری، کئی مضامین پر دسترس اور محنت شاقہ آپ کے نمایاں اطوارتھے۔ آپ کے دور میں سکول کے اندر ایک جدت لائی گئی کہ محض کتابی نہیں بلکہ مشاہداتی اور تجرباتی علم بھی طلبہ تک پہنچایا جائے ۔ آپ سکول کے کلچر میں مثبت تبدیلی کا سب سے بڑا محرک تھے ۔ اصول پرستی میں ایسے سخت گیر لوگ اگر قومی سطح پر آ جائیں تو ملک کی قسمت بدل جائے۔
بابائے اردو
بسنتہ کے علاقے کے جناب محمد بشیر مرحوم اردو کے مضمون میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ مشکل نثری مضامین اور اشعار کی سلیس اردو سہولت سے کر لیتے تھے۔ بچہ دہم میں بھی ہو تو املا ضرور لکھواتے تھے۔ خوش خطی کی بہتری کے لئے بہت مشق کراتے تھے۔
استادوں کے استاد
آراضی کے محترم قاضی حمید صاحب نے کئی نسلوں کی تربیت کی۔ خدا ن کو حیات جاوداں عطا فرمائے۔ تمام مضامین یکساں مہارت سے پڑھاتے تھے۔ کسی بھی مضمون کے ایک ایک لفظ یا قطعے کی کئی بار گردان کراتے کہ وہ ازبر ہو جاتا۔ ایک ایک نظریے یا خیال کو باریک بینی اور فصاحت سے بیان کر کے نہایت آسان بنا دیتے۔ اس عظیم معلم کے کئی شاگرد بھی بہترین استاد بنے۔
شمع محفل
نندنہ کے عبدالرشید صاحب سکول کے روح رواں تھے۔ پاک فوج میں خدمات انجام دیتے ہوئے جنگی محاذ سے غازی بن کر لوٹے مگر جنگ کے دوران لگے زخموں کو بھلا کر معلم بن گئے اور بطریق احسن اپنے فرائض انجام دیتے رہے۔ الجبرا کے مشکل سوال ہوں یا کسی بھی مضمون کے پیچیدہ مسائل، جب کوئی بھی حل نہ کر پاتا تو آپ چٹکیوں میں حل کر دیتے۔ بیالوجی کے مشکل پریکٹیکل نہایت اچھے طریقے سے کراتے ۔ مستحق طلبہ کی مالی مدد بھی کرتے۔ سکول کیاساتذہ اور طلبہ میں اپنی مخصوص شخصیت کی وجہ سے یکساں مقبول تھے۔
پیکر شرافت
چبوترہ کے صوبیدار(ر) محمد حنیف مرحوم اس کہکشاں کا ایک دمکتا ستارہ تھے۔ نہایت نرم خو انسان اور شفیق استاد تھے۔ کام، کام اور بس کام کا عملی نمونہ۔ خرابی صحت کو پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی میں آڑے نہیں آنے دیتے تھے۔ ان کو گئے دو دہائیاں بیت گئی ہیں مگر آج بھی دلوں میں زندہ ہیں اور رہیں گے۔
خوگر مشق مسلسل
آراضی کے رؤف حسین مرحوم انتھک انسان تھے۔ مشق مسلسل کے داعی۔ گھنٹوں تک پڑھاتے مگر تھکتے نہیں تھے۔ بہت اچھی حس مزاح رکھتے تھے۔ انگریزی کے بہترین استاد تھے۔ ان کے طلبہ کو گھر میں پڑھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تھی، کیونکہ وہ سکول میں ہی اتنی مشق کرا دیتے تھے کہ ہوم ورک کی ضرورت ہی نہیں ہوتی تھی۔خدا ان کو اجر عظیم عطا فرمائے۔
ماہر الجبرہ و انگریزی
بھکڑال کے قاضی عبد الرؤف الجبرہ اور انگریزی کے چوٹی کے استاد تھے۔ نہایت سنجیدگی سے پڑھاتے اور اس کے ساتھ اخلاقیات پر بھی زور دیتے۔الجبرہ کو حلوہ بنانے میں ید طولیٰ رکھتے تھے۔انگریزی کے بہترین مترجم کہلائے جا سکتے ہیں۔ خدا ان کو سلامت رکھے۔
گمنام ہیرو
گنگوٹھی کے محمد جمیل صاحب کا کمال یہ ہے کہ اتنے بڑے ناموں کے درمیان رہ کر اپنا مقام بنانے میں کامیاب رہے۔ایک استاد ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی علمی استعداد بھی بڑھاتے رہے اور آج ماسٹرز ڈگری بھی لے چکے ہیں۔ معاشرتی علوم کے ماہر سے آغاز کیا اور اب کئی مضامین پڑھا سکتے ہیں۔ نہایت محنتی ہیں اور آج بھی املا اور خوش خطی پر زور دیتے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی جو استاد اس تعریف کے مستحق ہیں ان میں اشتیاق صاحب چبوترہ، عنایت صاحب بھکڑال، قاضی سعید صاحب آراضی، طارق صاحب موہڑہ حیال، عابد صاحب بھکڑال اور دیگر کئی نام شامل ہیں۔ جو زندہ ہیں اللہ ان کو صحت و زندگی عطا فرمائے اور جو دنیا میں نہیں رہے اللہ ان کو جنت نصیب کرے۔ آمین۔
یہ ہم آپ تو بوجھ ہیں زمین کا
زمیں کا بوجھ اٹھانے والے کیا ہوئے؟{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں