پوٹھوہاری لوک گیت،سٹھنیاں اور لوریاں ایک نسل سے دوسری نسل تک منتقل کرنے میں جہاں بزرگ مرد وخواتین کا بڑا ہاتھ ہے وہیں پر خطہ پوٹھوہار میں قیام پذیر لوک فنکاروں،بازی گروں،نٹ نٹنیوں،خواجہ سراؤں،ڈھولچیوں،شہنائی نوازوں (پوٹھوہاری زبان میں اس ساز کو تُری،پنج گیئری تُری یا ٹوٹا بھی کہتے ہیں) اور سانگ(سوانگ)پارٹیوں کاتاریخی کردار بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،ان عوامی شخصیات نے اس فن کے ذریعے جہاں اپنی روزی روٹی کا بندوبست کیا وہیں پوٹھوہاری زبان و ادب کی خدمت میں بھی کسی سے پیچھے نہیں رہے،پوٹھوہاری لوک گیتوں اور سٹھنیوں پر مشتمل اپنی مرتب کردہ کتاب ”ہوشے“کیلئے میں جب مواد جمع کر رہا تھا تو مختلف علاقوں کے دوستوں سے بالمشافہ ملاقوں اور ٹیلی فونک رابطوں کے دوران وہاں کے مقامی لوک فنکاروں کی فہرست بھی ساتھ ساتھ ترتیب دیتا رہا تاکہ ان عوامی کرداروں کے نام بھی کتاب میں شامل کرکے زندوں کو خراج تحسین اورمرحومین کو خراج عقیدت پیش کرسکوں۔
پوٹھوہاری زبان و ادب کے فروغ میں ریڈیو پاکستان راولپنڈی سٹیشن نے کلیدی کردار ادا کیا ہے،”جمہور نی واز“،”راول رویل“ تے”وَسنیں رہنڑ گراں“جیسے مقبول پوٹھوہاری پروگراموں میں ملکہ پوٹھوہار نذیر بیگم، انیقہ بانو،ثناء نعمت،شاہدہ پروین،پروین اختر،چن پرویز(گوجر خان)،کوثر ملک (تلہ گنگ)،اعجاز حسین حضروی(حضرو)،گل جان(واہ کینٹ،آبائی علاقہ میانوالی)ریاض حسین بھٹی(اٹک)،خادم حسین(کونتریلا)،عبدالرشید(راولپنڈی)،صابر حسین(راولپنڈی)،راجہ اعجاز پرویز(اڈیالہ)،راجہ عابد،طفیل نیازی،قربان نیازی وغیرہ نے پوٹھوہاری زبان میں ملی،زرعی اور دیگر گیت گائے،صائمہ وحیداور عبدالحمید مدنی نے پوٹھوہاری نعتیں پیش کرکے پوٹھوہاری ادب کے فروغ میں اپنا حصہ ڈالا۔
دیگر مقامی لوک گلوکاروں کی بات کریں تو راجہ جہانگیر کیانی مرحوم(گوڑھا منگھوٹ)نے”میری بینڑی جے نپی آ انگاں وچوں“گا کرملک گیر شہرت حاصل کی،مائی رخمت جان مرحومہ(جرموٹ) بھی بین الاضلاعی شہرت کی حامل گلوکار ہ تھیں،جنہوں نے ڈولی اور جگنی کے گیت گا کر شہرت حاصل کی،اسی طرح شادی بیاہ کی مقامی تقریبات کے لوک گیت(گالاں)گانے والوں میں مصری خان (دمالی / چکوال) اور محمد یوسف (دمالی / چکوال) جو مرزا صاحباں،ہیر رانجھا،سسی پنوں کے قصے،پوٹھوہاری لوک گیت اور ابیات سناتے تھے،ممتاز علی خان گل(تراٹی/گوجر خان)، محمد صدیق مرحوم (تراٹی/گوجر خان)،مقصود حسین (تراٹی/گوجر خان)،اعجاز حسین (ڈھونگ/گوجر خان)،خالق مرحوم (جھنگی پھیرو/گوجر خان)،اورنگزیب گاشی(جنڈ گجر)،عباس باز یگر (گوجر خان شہر)،جاوید(ٹہھکی راجگان)،سائیں شاکی(چنگا میرا،یہ ڈھول بھی بجا لیتا،منہ کیساتھ ستار اور ایک تارہ کی آواز بھی نکال لیتا،شادی بیاہ پرخواتین کی محافل میں زیادہ تر رونق افروز ہوتا،درویش صفت انسان ہے)،محمد ذکی(اراضی حسنال)، جہانگیر(میہراسنگال/ کلر سیداں)،صغیر(میہراسنگال/ کلر سیداں)،تاج(میہراسنگال/ کلر سیداں)،لیاقت(میہراسنگال/ کلر سیداں)، جمیلہ(میہراسنگال/ کلر سیداں)،شمیم(میہراسنگال/ کلر سیداں)،ریحانہ(میہراسنگال/ کلر سیداں)،آمنہ رفعت(میہراسنگال/ کلر سیداں)،شہناز(میہراسنگال/ کلر سیداں)،نگہت(میہراسنگال/ کلر سیداں)، ظریف مرحوم)چوک پنڈوری/ کلر سیداں (،روزمہ مرحومہ)چوک پنڈوری/ کلر سیداں
(،مظلوم بی بی)چوک پنڈوری/ کلر سیداں (،صدونٹ مرحوم (ڈھوک مہتہ نزد سردار مارکیٹ /کلر سیداں)،اسکا شاگردگلفام بٹ مرحوم، ٹیلر ماسٹر(چوآخالصہ)،ڈھوک بابا نزد گورکھپور والے دونوں بھائی منظور حسین مرحوم اورکرامت حسین (جنہوں نے پہلے سانگ(سوانگ)پارٹی بھی بنا رکھی تھی بعد ازاں شادی بیاہ کی تقریبات میں پوٹھوہاری لوک گیت بھی گاتے رہے)،مظہر حسین ولد چوہدری گلزار حسین(پنڈوڑہ بھائی خان)،بھال چک بیلی خان روڈوالے تینوں بھائی جو ڈھول بھی بجاتے،سمی بھی ڈالتے اور شادی بیاہ کے لوک گیت بھی گاتے ہیں۔جھنگی پھیرو والے تینوں بھائی عرفان،شفاقت،لیاقت اور انکا ساتھی عارف یہ سمی ڈانس بھی کرتے اور شادی بیاہ کے پوٹھوہاری گیت بھی گاتے ہیں
۔
خطہ پوٹھوہار کے ڈھول ماسٹرزکی بات کریں تو عاشق مرحوم(بھیر کلیال نزد جھونگل)،اُنکے فرزند ریاض عاشق اوراقبال عرف گدڑو،ذیشان علی (ڈھوک مومن نزد بھنگالی گوجر/گوجر خان۔یہ شہنائی بھی بجاتا ہے)،جاویدکھوکھرمرحوم(کنیال بجرانہ)عمران مُنا (گورسیاں)،بوستان مرحوم (جھنگی پھیرو/گوجر خان)،محمد رشید بھٹی(جھنگی پھیرو/گوجر خان،یہ شادی بیاہ کی محافل میں لو ک گیت بھی گاتا ہے)،وادی حسین مرحوم (ککھڑامندرہ چکوال روڈ)شمشیر ولد جاوید (ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،ارشاد شاہدی (ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،حنیف مرحوم (اراضی)،محمود(جنڈ گجر)،عبدالقادر (پروچ شریف/گوجرخان)،محمد اکبر(ڈھوک اعوان نزد بھائی خان)،کاشف عرف کاشو(چکڑالی)،شوکت سانگی(توپ مانکیالہ)،سائیں محمد شکیل مرحوم (ڈھوک کنیال بُناں مغل داخلی مغل نزد میانہ تھب ضلع راولپنڈی،دیگر تمام مقامی ساز بھی بجا لیتا تھا)،سائیں قمر(ڈھوک کنیال بُناں مغل داخلی مغل نزد میانہ تھب ضلع راولپنڈی)،صابر حسین مرحوم (ڈھوک بابانزد گورکھپور)رزاق مرحوم (ڈھوک بابانزد گورکھپور)، تنویر مرحوم(ڈھوک بابانزد گورکھپور،یہ لُڈی بھی ڈالتے تھے)،زوہیب(ڈھوک بابانزد گورکھپور)،فاضل(موہڑہ/چک بیلی خان روڈ)، رفیق عرف فیقا(ٹیکسلا)،فیاض بھٹی(ٹیکسلا)،تنویر شہزاد(ٹیکسلا)،بابا ریاض(ٹیکسلا)،رفاقت اعوان استاد(ٹیکسلا)،ریاض استاد عرف بلا(ٹیکسلا)،چمٹا بجانے والوں میں پہلوان اُچیا آلا(ٹیکسلا)۔سلیم عرف سلیما چڑنگی اُچے آلا(ٹیکسلا)،طبلا بجانے والوں میں شاہد طبلے والا(ٹیکسلا)،کالاماما طبلے والا(ٹیکسلا)،چاچاجمال دین طبلے والا(ٹیکسلا)،محمد اجمل(گوجر خان)،محمد ناظم طبلہ نواز(ڈھوک آہیرنزدمسہ کسوال)شہنائی نواز محمد ریاض (نڑالی نزد میانہ موہڑہ /گوجر خان)
،شہنائی نواز جاویدمرحوم(کہنگھریلا/گوجر خان)، محمد سرفراز(ڈھوک آہیر۔مسہ کسوال)،محمد قیوم (ڈھوک آہیر۔مسہ کسوال)،محمد ظہیر(ڈھوک کنیال بُناں مغل داخلی مغل نزد میانہ تھب ضلع راولپنڈی)،سائیں سفیر(ڈھوک کنیال بُناں مغل داخلی مغل نزد میانہ تھب ضلع راولپنڈی)،بین نوازمحبوب مرحوم (ڈھوک مومن نزد بھنگالی گوجر/گوجر خان)،بین نواز مولا بخش (نڑالی نزد میانہ موہڑہ /گوجر خان)،رشید مرحوم(ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،رخیم مرحوم(ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،حق نواز(ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،محفوظ(ککھڑامندرہ چکوال روڈ)،شادی بیاہ و دیگر تقریبات میں اپنے فن کا مظاہرہ کرکے داد وصولتے رہے
۔
سانگ(سوانگ پارٹیوں) کے کرتا دھرتاؤں میں چک بیلی خان روڈ پر گاؤں موہڑہ کے رنگزیب پنج سٹا نٹ مرحوم(یہ تُری یا ٹوٹایا شہنائی بھی بجاتا تھا) اورایوب راکٹ،تُری یا ٹوٹا ماسٹرز میں دلدار حسین (ڈھوک بابا نزد گورکھپور)،ببلی (ڈھوک بابا نزد گورکھپور)شامل ہیں۔ جٹھہ پیال چک بیلی روڈ،اراضی سنال نزد نور وصلہ،،سید کسراں،ڈھوک مومن نزد بھنگالی گوجر،سکھو،مسہ کسوال کی ڈھوک آہیر کے نٹ اور نٹنیاں بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتے رہتے ہیں۔
مستند خواجہ سراؤں کی بات کریں تو اسلم مرحوم(دولتالہ)،میاں جی(کلرسیداں)ماما علی محمد(ٹیکسلا)ماسی تاج(ٹیکسلا)ماسی ریاست(ٹیکسلا)شہزاد ببلی(ٹیکسلا)حاجی محمد دین(ٹیکسلا)چاچا فضل الٰہی(ٹیکسلا)نصیرت کانڑاں (ٹیکسلا)محبوب عرف بوہبا(ٹیکسلا)شاہ لطیف عرف گُڈا(ٹیکسلا)لوگوں کی خوشیوں میں شریک ہوتے رہے۔
خطہ پوٹھوہار میں کچھ ایسی زندہ دل شخصیات بھی ہیں جن کا اس فن سے کوئی تعلق ہے نہ لین دین لیکن محض
اپنے شوق کی خاطربعض مقامی تقریبات میں کبھی کبھار شادی بیاہ کے لوک گیت گاکرخود بھی لطف اٹھاتے تھے اور شرکاء کو بھی محظوظ کرتے ہیں، یہ تمام شوقیہ اور پیشہ ور لوک فنکار اور گلوکاراگر نہ ہوتے تو پوٹھوہاری لوک ادب ہم تک اس حالت میں کبھی نہ پہنچتا،مجھ سمیت ہر پوٹھوہاری ان زندہ دل کرداروں کا مشکور و ممنون ہے۔