کرائسٹ چرچ ، نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے افسوس ناک واقعہ نے عالم اسلام کو ایک نئے غم میں مبتلا کر دیا ہے ، پوری دنیا نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اس واقعہ کو دہشتگردی کا واقعہ قرار دیا ہے۔ یہ ایک نہایت غمگین کر دینے والا واقعہ ہے جس میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں آنے والے 48مسلمان شہید ہو گئے اور متعدد زخمی ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں ۔ ایک اہم خبر اس حوالے سے یہ بھی ہے کہ اس وقت بنگلہ دیش کی کرکٹ ٹیم بھی وہاں موجود تھی جو کرکٹ میچ کے سلسلے میں نیوزی لینڈ کے دورے پر تھی ، جب ٹیم نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد میں پہنچی تو فائرنگ کا واقعہ پیش آیا مگر اللہ کے فضل و کرم سے تمام کھلاڑی اس حملے میں محفوظ رہے ۔ اتنی بڑی تعداد میں مسلمانوں کی شہادت ایک بہت بڑا المیہ ہے جس نے پورے عالم اسلام کو سوگوار کر دیا ہے ۔ پوری دنیا سے اس حملے کی مذمت میں بیانات سامنے آئے چنانچہ برطانوی وزیر اعظم ٹرایزامے نے اپنے تعزیتی بیان میں کہاکہ کرائسٹ چرچ میں ہونے والے دہشتگردی کے حملے کے بعد میں پورے برطانیہ کی طرف سے نیوزی لینڈ کے عوام سے افسوس کا اظہار کرتی ہوں، میری دعائیں اس پر تشدد حملے میں متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اپنے ٹویٹ میں کہاکہ کرائسٹ چرچ نیوزی لینڈ میں مسجد پر دہشت گرد حملہ نہایت تکلیف دہ اور قابل مذمت ہے ، یہ حملہ ہمارے اس مؤقف کی تصدیق کرتا ہے جسے ہم مسلسل دہراتے آئے ہیں کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ، ہماری ہمدردی اور دعائیں متاثرین اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے عالم اسلام کا دکھ بیان کرتے ہوئے مزید کہا کہ ان بڑھتے ہوئے حملوں کے پیچھے 9/11کے بعد تیزی سے پھیلنے والا ’’اسلاموفوبیا‘‘ کار فرما ہے جس کے تحت دہشتگردی کی ہر واردات کی ذمہ داری مجموعی طور پر اسلام اور سوا ارب مسلمانوں کے سر ڈالنے کا سلسلہ جاری رہا، مسلمانوں کی جائز سیاسی جدوجہد کو نقصان پہنچانے کے لیے بھی یہ حربہ آزمایا گیا ۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان انتہائی ذمہ داری کا مظاہرہ تھااور انہوں نے عالم اسلام کی ترجمانی کرتے ہوئے دنیا کو اس واقعہ میں پوشیدہ ایک اہم نقطے کی طرف توجہ دلائی کہ پوری دنیا میں جو بات بات پر مسلمانوں پر الزامات لگائے جاتے ہیں دہشتگردی کا ہر واقعہ مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے اور اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی جاتی ہے اور اس کے سب سے بڑے ذمہ داری وہ لوگ ہیں جنہوں نے سب کچھ سمجھتے بوجھتے ہوئے 9/11کا واقعہ عالم اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ جوڑا اور بغیر کسی تحقیق اور ثبوت کے مسلمانوں کو مورد الزام ٹھہرایا جس کی وجہ سے عالم کفر میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلی اور انہوں نے مختلف حربے استعمال کرتے ہوئے مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی مگر نیوزی لینڈ کے حالیہ واقعے جس میں غیر مسلموں نے مسجد پر حملہ کیا ، نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ دہشت گرد غیر مسلم بھی ہوتے ہیں اور یہ کہ دہشتگردی کا کوئی ملک یا مذہب نہیں ہوتا ۔
اس کے علاوہ اس واقعہ میں یہ نقطہ بھی قابل غور ہے کہ اس حملے کے وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم وہاں موجود تھی اور کھلاڑیوں نے بھاگ کر جانیں بچائیں ان کی زندگیاں نیوزی لینڈ میں خطرے میں پڑ گئی تھیں ۔ اس سے قبل پاکستان میں بھی سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا تھا جس میں ہمارے ہمسایوں کے ملوث ہونے کے بہت سے شواہد بھی موجود تھے اس کے باوجود دنیا میں پاکستان کے خلاف ایک طوفان بدتمیزی برپا ہو گیا اس میں پیش پیش وہی ہمسائے تھے جنہوں نے اس واقعہ میں اہم کردار ادا کیا تھاجس کے نتیجے میں پاکستان میں عالمی کرکٹ کے دروازے بند ہو گئے اور انتہائی اعلیٰ سطح پر کیے گئے پروپیگنڈے کی وجہ سے تمام ممالک نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار کر دیا ۔ اب نیوزی لینڈ میں بھی جس مسجد میں کرکٹ ٹیم نماز کے لیے گئی وہاں بھی کچھ یہی صورتحال پیش آئی اور کھلاڑیوں نے بڑی مشکل سے جانیں بچائیں ان کے ساتھ کوئی محافظ بھی نہیں تھے پاکستان میں تو سری لنکن ٹیم کو پوری سیکیورٹی کے ساتھ لے جایا جا رہا تھا اور پاکستانی سیکیورٹی کی وجہ سے ہی ان کی جانیں بچائی جا سکیں ۔ پاکستان میں تو اس واقعہ کے بعد عالمی کرکٹ پر پابندی عائد کر دی گئی اب دیکھنا یہ ہے کہ نیوزی لینڈ میں بھی عالمی کرکٹ پر پابندی عائد کی جائے گی یا نہیں ۔ اگر بات سیکیورٹی صورتحال کی ہے کہ پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر نہیں تھی اور نیوزی لینڈ میں سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہے تو یہ بات بالکل غلط ہے کیونکہ نیوزی لینڈ میں بھی اس واقعہ میں کوئی سیکیورٹی اہلکار موقع پر نہ پہنچاحالانکہ حملہ آور مسجد میں دندناتا پھر رہا تھا وہ مسلسل فائرنگ بھی کرتا رہا جس کی آواز سے پورا علاقہ گونجتا رہا اس نے ایک ایک کر کے کئی افراد کو قتل کیا جان بچا کر بھاگنے والوں کا پیچھا بھی کرتا رہا کئی بار گن کو لوڈ کیا اور پھر اطمینان سے اپنی کاروائی مکمل کر کے فرار بھی ہو گیا مگر اتنے عرصے میں کوئی سیکیورٹی اہلکار نہ پہنچا ، لہٰذا نیوزی لینڈ میں بھی سیکیورٹی کی صورتحال بہت خراب ہے اس لیے اب دیکھنا ہے کہ امن کے نام نہاد ٹھیکیدار جنہوں نے پاکستان میں امن کے نام پر عالمی کرکٹ پر فوراً پابندی عائد کر دی تھی وہ نیوزی لینڈ میں بھی پابندی عائد کریں گے یا یہاں بھی ان کے غیر مسلم ہونے کا لحاظ رکھتے ہوئے ان پر کوئی پابندی عائد نہیں ہو گی ۔
87