22

نعت

مسافر جو مدینہ سے سوئے کربل کو چلے ہیں
کوفہ کونہیں کفار کے مقتل کو چلے ہیں
جنگ کسی طور بھر اُسکو نہیں کہہ سکتے
یہ کُنبہ ءِ محمد ؐ ہے یہ منزل کو چلے ہیں
وہ فتح سمجھ بیٹھے ہیں مرگ و فنا کو
وہ لشکر لیے جہنم کی دلدل کو چلے ہیں
اُسکا یہ مقدرہے جُرت ہے یہ حُر کی
اک شمر بے غیرت ہیں جو آنچل کو چلے ہیں
یہ حقیر سمجھتے ہیں کہ فاتح ہیں کربلا کے
سید ہیں اس محفل سے اُس محفل کو چلے ہیں
(شاعر‘واجد اقبال حقیر)

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں