178

میٹرو بس سروس میں بڑی تبدیلیاں

دنیا کے سبھی ممالک میں قائم حکومتیں اپنے باسیوں کے طرز زندگی میں بہتری لانے کے لئے عوام کو درپیش مشکلات کو دیکھتے سمجھتے ہوئے میگا ترقیاتی منصوبے سامنے لاتی ہیں پاکستان میں جمہوری و مارشل لاء دونوں ادوار میں میگا ترقیاتی منصوبوں کو ملکی و صوبائی سطح پر متعارف کروایا گیا ان تمام ترقیاتی منصوبوں کو اس دور کی حکومت مخالف سیاسی جماعتوں و انکی قیادت نے عوامی حمایت و ہمدردی حاصل کرنے کے لئے ان منصوبوں پر کھل کر تنقید کی جبکہ انہی ترقیاتی منصوبوں کی بدولت ملکی ترقی ممکن ہو سکی پاکستان اسٹیل ملز، راول و منگلا ڈیم،گوادر پورٹ موٹر وے ایک طویل فہرست موجود ہے جن کا ملکی ترقی و استحکام میں اہم کردار شامل ہے

ان تمام میگا منصوبوں کو ملک کی کسی سیاسی جماعت یاکسی عسکری و سیاسی شخصیت سے جوڑ کر ہم انھیں متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں میری سوچ کے مطابق یہ تمام منصوبے پاکستان کے ہیں قیام پاکستان سے ابتک ملک میں بننے والے تمام ترقیاتی منصوبوں میں عوام کے ادا ٹیکسوں سے حا صل ریونیو شامل ہے پاکستان میں جدید سفری سہولیات کی فراہمی کے لئے میٹرو بس سروس پروجیکٹ کو متعارف کروایا گیا ملک کے بڑے صوبے پنجاب کے شہر لاہور میں پھرپنڈی اسلام آباد و ملتان میں عوام کو یہ منصوبہ پیش کیا گیا ملکی سیاسی روایات کے مطابق اس بس سروس منصوبے پر تنقید کی گئی اسے جنگلہ بس تک قرار دیا گیا مگر وقت نے ثابت کیا کہ

یہ میٹرو بس سروس پروجیکٹ عوامی کی اہم ضرورت تھا اسی سبب اسے ملک کی دیگر سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں اپنے زیر اثر صوبوں میں میٹرو بس سروس کی بنیاد رکھی میں آج صرف راولپنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس پروجیکٹ پر بات کرنا چاہتا ہوں اس منصوبے کو متعدد حوالوں سے اہمیت حاصل ہے یہ بیک وقت صوبائی و وفاقی دونوں حدود سے جڑا ہوا ہے اس منصوبے کے 22.5 کلومیٹر روٹ کے اطراف میں اہم سرکاری دفاتر تعلیمی درسگاہیں تجارتی مراکز کرکٹ اسٹیڈیم کمرشل ادارے موجود ہونے کے سبب منفرد اہمیت کا حامل ہے 4

جون 2015 کو پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کو عوام کے لئے کھولا گیا جو الحمداللہ تواتر سے عوام کو جدید سفری سہولیات پہنچانے کا سبب بن رہا ہے ابتدا ء میں اسکا ایک سائیڈ کا کرایہ 20 روپے رکھا گیا جس میں ابتک صرف 10 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے متعدد بار کرایوں کو بڑھانے کی سمری کو میٹرو بس سروس انتظامیہ نے صوبے کے سربراہ کو بھیجی مگر ہر بار اس سمری کو مسترد کیا جاتا رہا شعبہ ٹرانسپورٹ سے منسلک شخصیات و میٹرو بس سروس اٹھارٹی کے افسران کی محتاط رائے کے مطابق فی مسافر ایک سفر 70 روپے سے 85 روپے تک کے اخراجات آتے ہیں

جسے مرکز و صوبہ ملکر ادا کر رہا ہے۔ میٹرو بس سروس پروجیکٹ کی تیاری میں عالمی معیار کو ترجیح دی گئی پروجیکٹ میں غیر ملکی کمپنیوں سے بھی کام کروایا گیا میٹرو بس سروس کے مشین ریڈ ایبل ٹکٹ برقی زینے و دیگر آلات ملکی کمپنیوں کی شراکت سے دوست ملک ترکی سے منگوائے جاتے ہیں آرٹیکل کی تیاری کے دوران میری میٹرو سٹی اتھارٹی کے اہم و مرکزی افسران سے بھی بات ہوئی ملکی معاشی صورتحال میں میٹرو بس اتھارٹی نے اپنے ذرائع آمدن کو بڑھانے و سہولیات میں جدت لانے کے لیے متعدد پروجیکٹس پر کام جاری رکھئے ہوئے ہیں

جن کو جلد عوام میں متعارف بھی کروا دیا جائے گا ڈالر میں ٹریڈ کے سبب معاشی بگاڑ سے بچنے کے لئے میٹرو بس سروس میں جن الیکٹرانک ریڈ ایبل ٹکٹوں (کوئن) کا استعمال ہوتا ہے وہ ترکی سے منگوائے جاتے ہیں اب انکی جگہ پنجاب بینک کے اشتراک سے نئے کارڈز و ایپ کو متعارف کروایا جانے والا ہے جسکی مدد سے آپ اپنے سمارٹ موبائل فون سے اپنا سفری ٹکٹ کو ممکن بنا سکیں گے اس کارڈ کے ذریعے آپ اپنی جمع رقم کسی بھی بینک کی اے ٹی ایم سے بھی رقم نکلوا سکیں گے پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کے مرکزی آفس صدر کی پر کشش عمارت کے دو فلور کو کرایہ پر دینے کا
فیصلہ کیا گیا ہے جو کہ بزنس کمیونٹی سے وابستہ شخصیات کے لئے بے حد مفید ثابت ہو سکتا ہے ایک ایسی جدید و پر کشش عمارت کے اندر آفس کا قیام کا جہاں جدید سیکورٹی سسٹم کام کر رہا ہو میٹرو بس سروس پروجیکٹ کیروٹ میں آنے والے متعدد مقامات کو لیز پر بھی دینے کی حکمت عملی پر کام جاری ہے

جس سے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر ہو سکیں گے میٹرو بس سروس پروجیکٹ کے اہم مقامات و ٹریک کو بڑے کمرشل اداروں کو اشتہارات لگانے کے لئے دینے پر حکمت عملی کو ترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ ریونیو کو بڑھایا جا سکے بلاشبہ ان اقدامات سے میٹرو بس اتھارٹی اپنے ریونیو کو نہ صرف مضبوط بنا پائے گی بلکہ اس سے وہ اپنی سروس میں مزید جدت لانے میں بھی سہل رہے گی پنڈی اسلام آباد میٹرو بس سروس کو عوام و بالخصوص ہماری یوتھ میں مزید مقبول بنانے کے لئے اسکے اہم اسٹیشنوں پر سائیکل سروس کی سہولیات کی فراہمی کا اضافہ کرنا چاہیے

پنڈی کی نسبت اسلام آباد میں سائیکل سروس کو شروع کرنا آسان دکھائی دے رہا ہے کیونکہ وہاں سائیکلنگ کے لئے الگ سے لائنز موجود ہیں میٹرو بس اتھارٹی کو چاہیے کہ وہ کمرشل استعمال کے لئے لیز پر دینے والے مقامات میں تاجروں کے ساتھ ساتھ یونیورسٹیوں کے طلبہ طالبات کا کوٹہ بھی مختص کریں تاکہ وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے کی طرف راغب ہو سکیں میٹرو بس سروس ملکی اثاثوں میں شامل ہو چکی ہے

ضرورت اس امر کی ہے کہ اسمیں جدت لانے کے ساتھ ساتھ اس کے روٹ کو بڑھایا جائے جس طرح لاہور میں اورنج ٹرین پروجیکٹ کا متعارف کروایا گیا ہے اس طرز کے پروجیکٹ کو اسلام آباد سے روات و پھر مرحلہ وار گوجر خان سوہاوہ کھاریاں جہلم تک لے جا یا جا سکتا ہے میٹرو بس سروس کو جس طرح اسلام آباد ائیرپورٹ سے جوڑا جا رہا ہے اسے بھی وسعت دی جا سکتی ہے روات چک بیلی خان تک مرحلہ وار اس سے جہاں عوام کو سہولت میسر ہو گی وہاں میٹرو بس سروس اتھارٹی کے ریونیو میں بھی اضافہ ممکن ہو گا میٹرو بس سروس پروجیکٹ کو قومی اثاثہ سمجھتے ہوئے عوامی اجتجاج کے دوران اسکی بسوں و اسٹیشنوں پر توڑ پھوڑ کے عمل سے گریز کریں تاکہ روزانہ اس میں سفر کرنے والے پاکستانی آرام سے اس میں سفر کر سکیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں