217

منور حسین شاد ہمہ جہت شخصیت

رب کائنات نے انسان کو دنیامیں ایک خاص مقصد کے لیے پیدا کیا بقول شاعر(فقط درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو)پیدائش کے بعد اکیلا انسان کسی بھی صورت زندگی نہیں گزار سکتا تھا تو رب سے اسے کئی رشتوں کے ساتھ جوڑ دیا ۔کچھ رشتوں کا تعلق خون سے ہے تو کچھ رشتوں کا تعلق روخانیت اخلاقیات کے سجنے سنورنے سے ہے انہی رشتوں میں ایک رشتہ استاد کا ہے جسے روحانی باپ کا درجہ دیا جاتا ہے۔

اسلام میں استاد کا رتبہ والدین کے رتبے کے برابر قرار دیا گیا ہے کیونکہ دنیا میں والدین کے بعد اگر کسی پر بچے کی تربیت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تو وہ ہمارے استاد ہیں کیونکہ استاد ہی ہیں جو دنیا میں جینا اور رہنا سکھاتے ہیں اور کتابوں کاعلم سمجھنے میں مدد دیتے ہیں۔ اس لحاظ سے استاد واجب الاحترام شخصیت ہیں لفظ معلم یعنی استاذ بلاشبہ عظیم ہستی اور انسانیت کی محسن ذات ہے

استاد کی بڑی شان اور عظمت ہے، دنیا نے چاہے استاد کی حقیقی قدر ومنزلت کا احساس کیا ہو یا نہ ہو، لیکن اسلام نے بہت پہلے ہی اس کی عظمت کو اجاگرکردیا تھااس کائنات کے عظیم محسن حضرت محمد رسول اللہ ﷺ نے طبقہ اساتذہ کو یہ کہہ کر شرف بخشا کہ میں معلم بناکر بھیجا گیا ہوں

۔ آپﷺ پر سب سے پہلے جو وحی نازل ہوئی اس میں علم اور تعلیم ہی کا ذکر تھا
آج ذکر ہے ایک ایسے استاد کا جنکا نام منور حسین شاد ہے قدیمی قصبہ ساگری میں حاجی غلام قمرکے گھر25اگست1961(12ربیع اول بروز جمعتہ المبارک پیدا ہوئے۔

منور حسین شاد نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول ساگری میں حاصل کی ا ور جماعت پنجم کا امتحان سنٹر گورنمنٹ پرائمری سکول موہڑہ بٹھاں1976صیل راولپنڈی میں اول پوزیشن حاصل کی1981میٹرک گورنمنٹ بوائز ہائی سکول ساگری اور1987میں ایف اے کا امتحان بطور پرائیویٹ بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن راولپنڈی سے پاس کیا

جبکہ 1993ء میں بیچلر ڈگری اور1997ء میں بی ایڈ کی ڈگری اور1998میں ایم اے پولیٹیکل سائنس کی ڈگری پنجاب یونیورسٹی لاہور سے حاصل کی 2003 میں ماسٹر آف ایجوکیشن کی ڈگری علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے حاصل کی
آپکی بطور پی ٹی سی ٹیچرتعنیاتی 23اپریل 1984گورنمنٹ مڈل سکول ونی تحصیل ٹیکسلاء سے شروع ہوئی بعد ازاں انہیں اکتوبر 1986ء گورنمنٹ مڈل سکول توپ مانکیالہ میں ٹرانسفر کیا گیا

۔اور1987میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے پی ٹی سی کرنے کے بعد مستقل ٹیچر تعینات کیا گیا۔
اس وقت راقم بھی مانکیالہ سکول جماعت ششم کا سٹوڈنٹ تھا۔ تعنیاتی کے دوران منور حسین شاد کا ہم نے ذاتی طورمشاہدہ کیا۔وہ ایک علم دوست،ہنس مکھ اور شفیق استاد ثابت ہوئے۔ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ اور بچوں کے ساتھ مشفقانہ اور دوستانہ رویہ تھا۔ جو کہ ایک مثالی استاد میں ہونا چاہے

۔راقم نے کلاس ششم سے لیکر کلاس ہشتم تین سال انکے ساتھ گزارے جو شاہدسکول کی لائف کے بہترین دن تھےدوران سروس بہترین تدریس پر پنجاب مڈل سکول پروجیکٹ کی جانب سے 1995-96کا بہترین ٹیچر قرار دیا گیا اور انہیں کارکردگی کی بنا پر2500/-روپے نقد انعام سے نواز گیاجو اس وقت کی بہت بڑی رقم تھی پھرجب میں نے ہائی سکول میں قدم رکھاتو ان سے وقتی رشتہ منقطع ہوا۔

لیکن میل جول ملنا ملانا الحمد للہ آج تک جاری ہے 1998 ءگورنمنٹ مڈل سکول تخت پڑی میں SVTکا گریڈ ملاا پھر ایک مختصر عرصہ کے لیے گورنمنٹ ہائی سکول پھکڑال جانا پڑا
پھر آپکی پوسٹنگ2000میں گورنمنٹ ہائی سکول ساگری ہوئی یہ شاہدہر ایک کاخواب ہوتا ہے کہ وہ جس ادارے میں خود تعلیم حاصل کرے وہاں تعلیم دینے کا سلسلہ شروع کرے لیکن اس کی تعبیر چند خوش قسمت لوگوں کے حصہ میں آتی ہے اور منور حسین شاد انہیں میں سے ایک تھے۔
24سال بطورSVT ہائی سکول ساگری میں فرائض سر انجام دیئے۔دوران سروس داخلہ انچارج(مڈل حصہ)اور بزم ادب کے انچارج رہے۔بچوں میں نصابی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی اجاگرکرنے کا سہرا انکے سر جاتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سے نعت خواں اور مقررین ابھر کر سامنے آئے

۔اور دیگر فارغ التحصیل طلباء،ٹیچرزوکلا،جج،سول اور عسکری شعبوں میں ملک کی تعمیر وترقی میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوکر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔بہترین تدریس پر 2012ء میں مطالعہ پاکستان کا 100%رزلٹ دینے پرحکومت پنجاب کی جانب سے 25000/-روپے نقد انعام سے نواز گیا۔اس کے علاوہ محکمنہ ریفریشررکورسسز میں بھی مختلف سر ٹیفکیٹس حاصل کیے۔الیکشن کمیشن میں بطور اسسٹنٹ AROقانون گو حلقہ ساگری میں احسن طریقے سے کام کیااور ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن نے اُن کی خدمات کو سراہا

دوران سروس پنجاب ٹیچریونین تحصیل راولپنڈی میں مرکز بسالی کے صدر اور تحصیل راولپنڈی میں نائب صدر کی حیثیت سے ٹیچرز کی فلاح وبہود اور حقوق کے خاطر نمایا ں کردار ادا کیا38سال اپنی سروس مکمل کرنے کے بعد2022میں ریٹائرڈ ہوئے۔
اپنی جوانی کے بہترین دنوں کو نسلوں کے مستقبل کو سنوارنے کے بعد بالاآخر وہ دن آن پہنچا جب اس شعبہ پر ریٹائرمنٹ کا بگل بج گیا سکول میں انکی الوادعی پارٹی کا اہتمام پرنسپل اور اسٹاف کی جانب سے کیا یہ شاید سکول کی تاریخ میں پہلی بار تھا جب انکو یادگاری شیلڈ سمیت بہت سے قیمتی تحائف سے نوازا گیا

اور ہروقت خوش رہنے اور خوش رکھنے والی شخصیت منور حسین شاد کی آنکھوں میں آنسو کی ایک لڑی تھی جو گزرئے ہوئے وقت اور ساتھیوں کے یادوں کی شدت کو بیاں کررہی تھی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی انکی تعلیمی میدان میں خدمات کے ساتھ ساتھ اب انہوں نے سماجی خدامات کا سلسلہ بھی جاری ساری رکھا ہوا ہے۔

بطور سوشل ورکر پر وگرام (اپنی مدد آپ)کے تحت ساگری بازار کی سڑک کی مرمتی سمیت شاہ جمال قبرستان نالوں کی صفائی مخیر افراد کی مالی معاونت سے تکمیل پائی اور چیف منسٹر پنجاب کو درخواست دے کر ساگری کی مختلف جگہوں سے کوڑا کرکٹ اٹھوانے میں اعلیٰ اور مثبت کردار ادا کیا۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں بطور ٹیوٹر اور کواڈینیٹر کا م کیا۔اہل علاقہ کی طلباء و طالبات کیلئے (تعلیم آپ کی دہلیز پر) کے اس سلوگن کو ملحوظہ خاطر رکھتے ہو،

میٹرک،ایف اے،بی اے،ایم اے،اور خصوصا طالبات کی آسانی کیلئے ریجنل ڈاریکٹر راولپنڈی ضیاء الحسن نقوی اورڈاریکٹر ملک توقیر احمد خان کے تعاون سے گورنمنٹ گرلز ہائیر سکینڈری سکول ساگری میں B-edکی ورکشاپ منعقد کرائی۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ریجنل راولپنڈی کی جانب سے SWIFTسنٹرقائم کیا گیا جہاں بطور انچارج منور حسین شاد کام کررہے ہیں

۔جس میں آن لائن داخلہ جات،رزلٹ کارڈ،NOC،اسناد،ڈگری اور دیگر تعلیمی معلومات کے متعلقہ امور میں رہنمائی فراہم کررہے ہیں منور حسین شاد علاقے میں تعلیمی وسماجی شخصیت کے طور پر پہچانے جاتے ہیں آج منور حیسن شاد موجود ہیں لیکن انکے لگائے گے پودے ہر خیر بانٹنے میں مصروف ہیں میری اللہ پاک سےدعا ہےکہ ر کریم پنجتن پاک کے صدقہ سےانکی توفیقات خیر میں اضافہ فرماے اور اُن کا سایہ ہمارے سروں پر سلامت رکھے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں