ملک عبد الصبور‘ بہترین انسان

ملک عبد الصبور سے میری دوستی اور بھائی چارہ تقریباً 2003 سے ہے اور اب تک اسی طرح رواں دواں ہے اور ساری زندگی ایسے ہی طرح چلتا رہے گا انشاء اللہ۔ ملک عبد الصبور کسی کی غیر موجودگی میں اسکے بارے میں کوئی بات نہیں کہتے۔ جب بھی کوئی بات کرنی ہو تو تمام افراد کی موجودگی میں اور محفل میں بیٹھ کر گردن اٹھا کر سب کے سامنے بہترین انداز میں کر کے سینہ تان کر بیٹھ جاتے ہیں۔

اگر کسی کی برائی بیان کرنی ہو تو اس کے سامنے اور اگر کسی شخص کی اچھائی بیان کرنی ہو تو اسکے سامنے نہیں کرتے بلکہ جب وہ بندہ غیر حاضر ہو تو اسکی اچھائیوں کی تعریف کرتے ہیں۔

آپ دوستوں کے ساتھ دوست اور دشمنوں کے ساتھ دشمن بن کر سب کو پیغام دیتے ہیں کہ آپ ایک مثبت انسان ہیں اور ساری زندگی اپنے والدین کے نقش قدم پر ایسے ہی چلتے رہیں گے انشاء اللہ۔

آپ کے والد محترم کا نام حاجی محمد صدیق ہے۔ دادا کا نام علی شان ہے۔ آپ کے بیٹوں کے نام ملاحظہ فرمائیں۔ملک رحیم صدیق‘ملک بالاج صدیق شہزادہ (مرحوم)‘ملک ارحم صدیق (بائیو میڈیکل انجینئر)ملک عبد الصبور ”پوٹھوہاری بیٹھک“ کے نام سے ملک پاکستان اور ساری دنیا میں مشہور ہوتے جا رہے ہیں۔

آپ ٹوریسٹ کا کاروبار بھی کرتے ہیں۔ مگر آپ نے ساری زندگی علامہ اقبال کو پروموٹ کرنے میں صرف کر دی۔ ڈاکٹر قمر اقبال آپ کے استاد ہیں جو معروف ماہر تعلیم ہیں۔ آپ ملک پاکستان، تمام صوبوں اور پوٹھوہار کی بہترین انداز میں تعریف کرتے ہیں۔ پوٹھوہار کے سب افراد آپ کو”پوٹھوہاری بیٹھک والا ملک صبور کہ کر بلاتے ہیں“

اور یہی آپ کی پہچان ہے اور ساری زندگی ایسے ہی پھولوں کی خوشبو کی طرح چاروں طرف پتیاں بکھیرتی ہوئی دکھائی دے گی۔ اللہ پاک آپ کو زندگی کے ہر میدان میں کامیاب فرمائے آمین اور اولاد کی خوشیاں دیکھنی نصیب کرے۔ مجھے جب بھی ملتے ہیں تو دوست کہ کر گلے نہیں لگاتے بلکہ شاہد بھائی کہ کر ایسے ملتے ہیں

کہ جیسے میں سالوں بعد ان سے مل رہا ہوں مگر ہم دو ہفتوں کے یا ایک ماہ کے بعد ملاقات کرتے ہیں۔ جب میں ملک صبور کو ملتا ہوں تو مجھے ملک بالاج مرحوم انکے چہرے اور ماتھے سے نظر آ رہا ہوتاہے۔ کیونکہ ملک بالاج جو انکا شہزادہ تھا اسکے اوپر میں نے بہترین تحریر لکھ کر خود بھی رو پڑا تھا اور جب بھی میں صبور بھائی سے ملتا ہوں تو مجھے سب سے پہلے شہزادہ مرحوم ملک بالاج یاد آ جاتا ہے۔

کبھی کبھی میں اس سوچ میں مبتلا ہو جاتا ہوں کہ میری ں ہن اور بالاج کی والدہ بالاج کو سارا دن اور ساری رات بستر کے چاروں طرف ڈھونڈتی رہتی ہوگی۔

والد تو کبھی کبھی باہر نکل جاتا ہے مگر والدہ سارا دن اور ساری رات گھر کے کونوں کھدروں میں اپنے بیٹے ملک بالاج مرحوم کو تلاش کر رہی ہوتی ہوں گی۔ دوستو یاد رکھنا جب کسی کے والدین کا بیٹا یا بیٹی انکے سامنے اس دنیا سے چلا جاتا ہے تو ان پر قیامت پربا ہو رہی ہوتی ہے۔ وہ باہر سے مسکرا رہے ہوتے ہیں

مگر اندر سے آنسوؤں کی برسات اندر اندر سے انہیں جھنجھوڑ رہی ہوتی ہے۔ اللہ پاک ہم سب کو صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ ملک عبد الصبور آپ ناراض مت ہونا مجھے معاف کر دینا مگر میں تمام افراد کو یہ بات سبق کے طور پر سمجھا رہا ہوں تاکہ ہم سب غلط راستوں سے راہ راست پر آ جائیں۔

مجھے کسی شخص نے بتایا کہ آپ رات کے وقت کسی غریب اور یتیموں کی مدد کرتے ہیں اور آپ کے دوسرے ہاتھ کو خبر بھی نہیں ہوتی۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ کے گھر والوں کو بھی شاہد معلوم نہ ہو۔ مگر یاد رکھنا جو کام آپ کررہے ہیں وہ اپنی اولاد کو ضرور بتائیں تاکہ وہ بھی آپ کے نقش قدم پر چلتے رہیں

جیسے آپ اپنے والدین کے اصولوں پر آج بھی رواں دواں ہیں۔ اللہ پاک سے میری دعا ہے کہ میرا مالک آپ کو ایسے ہی بہترین انداز میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے اور اولاد کو بھی آپ کے مثبت عمل پر چلنے کی استطاعت فرمائے آمین۔

آپ کے خاندان سے جو لوگ یہ فانی دنیا چھوڑ گئے انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ہم سب کو منفی سے مثبت کی جانب چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ جاتے جاتے ایک شعر ملک عبد الصبور پر اور پھر اللہ حافظ۔

جو اعلیٰ ظرف ہوتے ہیں ہمیشہ جھک کے ملتے ہیں
صراحی سرنگوں ہو کر بھرا کرتی ہے پیمانہ

اپنا تبصرہ بھیجیں