141

ملک ریاض ! پوٹھوہار یونیورسٹی آپ کی منتظر! / راجہ غلام قنبر

ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کے مالک ہیں ۔ملک عزیزمیں اس وقت وہ گنتی کے چند امیر ترین افراد میں شامل ہیں۔ انہوں نے ہاؤسنگ سوسائیٹزکو ایک نیا اورجدید رنگ دیا۔ ملک میں جدید ترین رہائشی سہولیات

سے مزین بحریہ ٹاؤن کی بنیاد رکھ کے تعمیرات اور ٹاؤ ن پلاننگ میں ایک انقلابی تبدیلی لائے۔ملک ریاض کے سفر زیست کے متعلق جو پتہ چلا ہے اس کے مطابق انہوں نے ایک معمولی سے ٹھیکیداریہ کام شروع کیا آج مسلسل اور سخت محنت کے بعدبالخصوص جدید آئیڈیاز کے ساتھ وہ ملک کے عظیم رہائشی منصوبے کے مالک ہیں۔بحریہ ٹاؤن کو کئی ایک عالمی اعزازت مل چکے ہیں جبکہ بیرونی سرمایہ دار وں کی پہلی ترجیح بھی بحریہ ٹاؤن ہی ہے۔اس جہدمسلسل نے ملک ریاض کو ایک صاحب ثروت انسان بنا دیا ہے۔صاحب ثروت ہونے کے ساتھ ساتھ ملک ریاض کے اندر خدمت خلق کا جذبہ بھی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔انہوں سب سے پہلے غرباء کے لئے معیاری اور بلامعاوضہ بحریہ دسترخوان کا سلسلہ شروع کیا جوکہ تاحال جاری ہے۔زلزلہ،سیلاب یا قحط سالی کیصورت میں متاثرین کی خدمت میں ملک ریاض پیش پیش ہوتے ہیں۔ دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن سے متاثر ’’آئی ڈی پیز‘‘ ہوں وہاں بھی ان کے خدمت کے لئے ملک ریاض سب پر سبقت لئے نظر آتے ہیں۔بحری قزاقوں کے ہاتھوں پاکستان کے سپوتوں کی رہائی انصار برنی کے ذریعے ہو یا پھر عبدالستار ایدھی کے گھر پر ڈکیتی ہو اس موقع پر بھی ملک ریاض ہی آگے آگے نظر آتے ہیں۔جبکہ ہمارے علاقہ میں بھروالہ اسلام آباد،نوتھیہ شریف اور مہیرہ سنگال تحصیل کلرسیداں میں ڈسپنسریاں غریب اہل علاقہ کی مسیحائی کر رہی ہیں۔مہیرہ سنگال تحصیل کلرسیداں کے مقام پر قائم ’’بحریہ اسکول‘‘میں علاقہ کے غریب و نادار طلباء کا کوٹہ مختص ہے۔ظاہر ہے کہ ملک کے دیگر علاقوں میں جہاں جہاں ’’بحریہ ٹاؤن ‘‘ کے منصوبہ پر کا کام ہو رہا ہے وہاں بھی ایسی ڈسپنسریاں اور سکول لوگوں کی خدمت کر رہے ہوں گے۔اسی طرح بحریہ ٹاؤن لاہور میں دنیا کی ساتویں بڑی اور پاکستان کی سب سے بڑی مسجد بھی نمازیوں کے کھول دی گئی۔ابھی تک اسی مسجد میں جانے کا اتفاق نہیں ہوا کہ اس کی سہولیات پر تفصیلی روشنی ڈال سکوں البتہ جیسا شانداربحریہ ٹاؤن ہے یقین اس سے زیادہ احسن یہ مسجد ہو گی۔ جبکہ دینا کی تیسری بڑی مسجد کا قیام کراچی بحریہ میں شروع ہو چکا ہے۔کراچی میں میٹرو بس کا قیام کچھ انڈر پاسز بھی بحریہ کی جانب سے تعمیر کئے جارہے ہیں۔مندرجہ بالا تمام امور کی افادیت سے کوئی بھی ذی شعور شخص انکار نہیں کرسکتا۔جبکہ بحریہ ٹاؤن سے جہاں معیاری رہائش کی سہولیات اہلیان وطن کو ملی ہیں وہاں ہزاروں افراد کے لئے ملازمت اور سینکڑوں افراد کے لئے کاروبار کے مواقع پید ا ہوئے ہیں۔لیکن چند دن قبل ملک ریاض نے کراچی اور حیدر آباد میں دو جامعات کی تعمیر کا اعلان کر کے شاید اپنے تمام فلاحی امور(مساجد کے علاوہ) پر خود ہی سبقت لے گئے ہیں۔(معروف کالم نگار،ادیب،شاعر اور بیوروکریٹ محمداظہار الحق نے اپنے ایک کالم میں اہلیان سیالکوٹ کے ائیرپورٹ تعمیر کرنے پر سراہا تھا لیکن انہوں نے ان صاحبان کو ’’عالمی سطح کی جامعہ ‘‘ تعمیر کرنے کی جانب بھی متوجہ کیا تھا )۔ یاد رہے کہ تعلیم ایک ایسا واحد شعبہ ہے کہ جس سے نہ صرف فرد کی مدد ہوتی ہے بلکہ یہ نسلوں کی مثبت آبیاری کا کام ہے۔بغیر کسی شک و شبہ کے یہ ایک ایسی سرمایہ کاری ہے کہ جس کا نتیجہ لامحالہ ایک عظیم ،طاقتور اور صاحب کردار معاشرہ کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔تعلیم پر سرمایہ کاری کسی بھی صورت گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔
پوٹھوہار کے ایک وسیع علاقہ پر بحریہ ٹاؤن کا منصوبہ زیر تعمیر ہے کچھ مراحل مکمل ہو چکے ہیں جبکہ کئی ایک مراحل ابھی باقی ہیں۔یہ منصوبہ جات تحصیل کلرسیداں کے علاقے چوکپنڈوڑ ی سے شروع ہوتے ہیں اور نیوائیرپورٹ جوکہ تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک تک میں بن رہا ہے اس سے پرے تک، ایک وسیع علاقہ پر دن رات جاری ہیں۔ان منصوبہ جات سے جہاں اہل علاقہ کو معیاری اور جدید رہائشی سہولیات دستیاب ہیں وہیں پر ملازمت کے مواقع بھی ان کی دسترس میں ہیں جن سے وہ کماحقہ مستفید ہو رہے ہیں۔ انفراسٹریکچرکی تعمیر سے کاروبار کے نت نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔بجلی کی بلا تعطل فراہمی کے لئے بحریہ ٹاؤن اسلام آباد کے اند ر شاید نجی شعبہ میں پہلا ڈیم بھی منصوبہ میں شامل ہے۔ان سب کاموں کیساتھ ساتھ اہلیان پوٹھوہارپر ’’جامعہ پوٹھوہار‘‘ کے نام سے ایک احسان عظیم کردیں تو یقین علم کی یہ خدمت جہاں ان کی آخرت کی بھلائی کی یقینی موجب ہو گی وہاں اس علاقے کے علمی مستقبل کی محفوظ ضمانت کا باعث بنے گی۔
خطہ پوٹھوہار کے باسیوں نے جراء ت و بہادری کی داستانیں رقم کرتے ہوئے تین ’’نشان حیدر‘‘ اپنی دھرتی ماں کے سینے پر سجائے۔پوٹھوہار کی دھرتی نے دفاعی اداروں کو قابل فخر سربراہان دیئے۔سیاست کے تناظر میں دیکھا جائے تو وفاقی و صوبائی وزراء، گورنر ،چیئرمین سینٹ اور یہاں تک وزیر اعظم تک شامل ہیں۔انتہائی افسوس کہ یہ لوگ گالی نالی زیادہ سے زیادہ سڑک تک ہی خدمت کر سکے ہیں۔ البتہ سابق وزیراعظم پرویز اشرف نے گوجر خان کے لئے آئی ٹی یونیورسٹی کا اعلان کیا ۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے حوالے سے خبر ہے کہ روات کے قریب چھ سو بیڈ کے ہسپتال کا منصوبہ زیر غور ہے۔جبکہ دھمیال ہاؤ س کے راجگان نے کلرسیداں کو تحصیل کا درجہ دلوا یا ہے۔البتہ ’’جامعہ پوٹھوہار ‘‘ کا تعلیمی اور انتہائی ضروری منصوبہ ان صاحبان سیاست کو اپنی جانب متوجہ نہ کر سکا۔راقم پوٹھوہار کا سپوت ہونے کے ناطے ملک ریاض سے ملتمس ہے کہ وہ عالمی معیار کی ’’جامعہ پوٹھوہار‘‘ کا تحفہ اہلیان پوٹھوہا ر کو دیں۔راقم اس حوالے سے یہ بیان کرنا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ وہ مخیر افراد جو علاقہ میں تعلیم پر خرچ کرنا چاہتے ہیں وہ ہمارے اخبار پنڈی پوسٹ کے ذریعے اپنے تعاون کا اعلان کریں کہ اگر ملک ریاض ’’جامعہ پوٹھوہار ‘‘ کا بیڑا اٹھاتے ہیں تو فرزندان پوٹھوہا ر بھی اس کار خیر میں بڑھ چڑھ کے حصہ لیں گے۔ قلمی تعاون کے حوالہ سے یہ تحریر اور دیگر تعاون وقت آنے پر ۔۔۔انشاء اللہ{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں