اللہ تعالیٰ نے دنیا میں کسی بھی انسان یا چیز کو بیکار پیدا نہیں کیا ہے ہر انسان اپنی اپنی اہمیت کے مطابق اہم ہے اگر رب تعالیٰ نے کسی کو ہاتھ نہ دیے تو اس کے پاؤں میں اتنی طاقت بھر دی کہ وہ ہر کام ہاتھوں سے بہتر انجام دے سکتا ہے اگر کسی کے پاؤں نہیں ہیں تو اس کے ہاتھوں میں بھر پورصلاحتیں پیدا فر ما دی ہیں اگر کسی کو زبان عطا نہیں فر مائی تو اس کے اشاروں میں اتنی لذت بھر دی کہ زبان سے بہتر کام کر رہے ہیں الغرض کہ کسی بھی انسان میں اگر کوئی کمی رکھی ہے تو ساتھ ہی اسے بہترین صلاحیتوں سے بھی نواز دیا ہے ایسی ہی ایک شخصیت تحصیل کلر سیداں سکوٹ کی رہائشی احتشام الحق سے پنڈی پوسٹ نے ایک نشت میں ان کے حالات زندگی کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ چار بھائی ہیں دو بالکل ٹھیک ہیں اور میں اور ایک اور بھائی معذو ر ہیں میں بھی پیدائشی طور پر معذور ہوں والد صاحب فوت ہو گئے ہیں والدہ حیات ہیں میں پیدائش سے دس سال کی عمر تک گھر کے ایک کمرے میں محصور رہا ہوں والدہ کی گود اور چار پائی کے علاوہ کوئی اور جگہ میرے نصیب میں نہ تھی دونوں ٹانگوں سے معذوری کی وجہ سے میرا اٹھنا بیٹھنا بھی دشوار تھا دس سال کی عمر کے بعد میں نے اپنے والدین اور بھائیوں کی مدد سے گھر کے دوسرے حصوں تک جانا شروع کیا جب میری عمر بیس سال کے لگ بھگ ہوئی تو میرے دل میں ایک خواہش نے آہستہ آہستہ جنم لینا شروع کر دیا کہ میرا پنا کوئی کاروبار ہو جس میں میں اپنا باعزت روزگار کما سکوں اور مجھے کسی کی محتاجی کا سامنا نہ کر نا پڑے اپنے دل میں طرح طرح کی اسکیمں بناتا اور مٹا دیتا آخر کار 2010 میں میں نے اپنی تمام سوچوں کو عملی جامہ پہناتے ہوئے کاروبار کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جس کے مطابق میں نے کچھ قرض وغیرہ لے کر اپنا سیمنٹ کا کاروبار شروع کر دیا اللہ رب العزت نے کاروبار میں ترقی دی اور وہ دن بدن بڑھتا گیا اس وقت میں نے تمام قرض ادا کر دیا ہے اور میں کسی سے لینے کے بجائے اللہ کے فضل وکرم سے دینے والا بن گیا ہوں اورمیری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر کسی کو دینے کی توفیق عطا فر مائے آج الحمد اللہ میرا اپنا کاروبار ہے اور میرے بھائی مجھے بھر پور طریقے سے سپورٹ کر رہے ہیں اور میر ی ہمت بڑھانے میں میر ی والدہ اور میرے بھائیوں کا بہت بڑا ہاتھ ہے اور آج مین بہت خوش ہوں اور عزت کے ساتھ زندگی گزار رہا ہوں مجھے اس مقام تک پہنچانے میں میرے والدین کی دعائیں شامل ہیں اب میں نے چا ر پہیوں والا ایک عدد موٹر سائیکل خرید لیا ہے جس پر میں ارد گرد کے علاقوں میں آجا سکتا ہوں میں ایسے تمام معذور افراد کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ مجھ سے زیادہ معذو ر کوئی بھی نہیں ہو سکتا ہے دونوں ٹانگوں سے معذوری کے باوجود اگر میں اپنا کاروبار کر سکتا ہوں تو وہ بھی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کوئی کام شروع کریں کیوں کہ کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے میں کوئی عزت نہیں ہے اور میں یہ دعوے سے کہتا ہوں کہ اللہ پاک نے جو صلاحتیں معذور افراد میں پیدا کی ہیں وہ دوسرے عام نارمل افراد میں موجود نہیں ہیں اگر معذور افراد اپنی صلاحیتوں سے کام لیں تو وہ معاشرہ میں عزت کی زندگی گزار سکتے ہیں اور اپنے آپ کو احساس کمتری کے خوف سے نجات دلا سکتے ہیں میر ی حکومت سے اپیل ہے کہ معذور افراد کی امداد کرنے کے بجائے ان کو چھوٹے کاروبار بنا کر دے جس سے وہ اپنی اور اپنے خاندان والوں کو دو وقت کی روٹی کما کر دے سکے جس طرح آج میں احساس کمتری سے بالکل آزاد ہوں اسی طرح دوسرے معذور افراد بھی اپنے آپ کو اس خوف سے نجات دلا سکتے ہیں میرے پاس جو بھی مانگنے والاآتا ہے میں اس کی مدد بھی کرتا ہوں اور ساتھ ہی نصیحت بھی کرتا ہوں کہ مانگنا اچھی بات نہیں ہے میر ی اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مجھے توفیق عطا فر مائے کہ میں کسی کی مد د کرسکوں اور کسی کے کام آسکوں ۔{jcomments on}