110

مذہب سے دوری/حافظ عثمان محمود

مسائل کی بھر مار انداز بیان اگرچہ اتناشوق نہیں میرا
کاش کے تیرے دِل میں اُتر جائے میری بات
آج کا انسان اپنی تحلیق کا مطلب بھول گیا ہے دنیا کی رنگینیوںں میں اس طرح گمُ ہو گیا ہے کہ اُسے اپنے خالق و مالک کی نعمتوں کا شُکر ادا کرنے کے لیے وقت نہیں رہا۔ اپنے دُنیاوی کاموں میں حدد رجہ مگن ہونے کی وجہ سے اُسے اپنی اخروی زندگی کی کوئی خبر نہیں۔ یہ انسان دوسروں کو پیچھے کر کے خود اگئے بڑھنے کی کو شش میں سر گرواں ھے اپنی زندگی کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے یہ جائز نا جائز خواہشات کو پورا کررہا ہے مگر انسان کی حد درجہ محنت اُس وقت تک رنگ نہیں لا سکتی جب تک وہ اپنے خالق کی اطاعت نہ کرے پیارے نبی ؐسر ورِ عالم والی دو جہا ں کے بتائے ہوئے راستے پر نہ چلے اپنے نفس کو اپنے خالِق کی مرضی کے مطابق ڈھال کر کا میابی مل سکتی ہے اگر ہم اپنے نفس کو اپنے قابو میں نہیں کر سکتے تو اس وقت تک ہم اس دنیا کی کوئی بھی کا میابی سے ہمکنا ر نہیں ہو سکتے اس دنیا کا ہرا انسان دنیا کی ہر دولت ہونے کے باوجود بے چین اور پریشان ہے دنیا کی نعمتوں سے لطف اندوز ہونے کے باوجود انسان کو سکون قلب میسر نہیں۔کیوں میسر نہیں؟ اسکی بڑی وجہ ہے کے انسان نے اپنے دِل خانہ خدا کی الا ئشوں سے بھر دیا ہے اس میں نفرت کی آگ حسد کی چنگاری ہر وقت سُلگتی رہتی ہے دوسروں کو کمتر اور اپنے آپ کو افضل و اعلیٰ کی جستجو انسان کو حقیقی سکونِ میسر نہیں کر سکتی غیبت سے لوگ اس جنگ سے ہار کر اپنی نفس عنصری کو آزاد کرنے کے سوچتے ہیں مگر وہاں بھی سکون میسر نہیں آسکتا کیونکہ اس دنیا فانی اور اُس دنیا اُخروی کا سکون اپنے رب کی نعمتوں کا شکر آدا کرنے سے اُسکے آداب بجالانے سے ملتا ہے جو لوگ اپنے رب کی ذات پر توکل بھروسہ رکھتے ہیں خدا انھیں کھبی ما یوس نہیں کرتااللہ کے پیارے محبوب کے اُسوہ حُسنہ پر عمل کر کے اپنی دنیا اور اخرت کو ہم سنوار سکتے ہیں اپنی خواہشات کا حصول کوئی معیوب بات نہیں اگر چہ اُنکا حصول جائز طریقے سے اورشئریعت کے دائرے میں رہ کرکیا جائے سکون قلب کی دولت دنیادنیا کی بڑی دولتوں میں سے ایک ہے اور یہ سکون اپنے رب کی یاد سے ملتا ہے نہ دنیا سے نہ دولت سے نہ گھر آباد کرنے سے تسلی دل کو ہوتی ہے خدا کو یاد کرنے سے .{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں