81

محکمہ کا مال ڈسا زمیندار سسک سسک کر گزارنے پر مجبور / شہباز رشید چوہدری

ہمارے گردوپیش میں کیا ہو رہا ہے یہ سب ہم دیکھ رہے ہیں دیکھتی آنکھوں کے ساتھ ہم ذہنوں پر بوجھ نہیں ڈال رہے کہ کیوں ہو رہا ہے اقتدار کے سارے ستوں اپنی اپنی جگہوں پر منجمند اور تماشائی ہیں دورے ہو رہے ہیں ۔ یاداشتوں دستخط کیے جا چکے ہیں مستقبل کیلیے منصوبہ بندیاں اور نویدیں سنائی جا رہی ہیں ۔لیکن کوئی یہ سوچنے کے لیے تیار نہیں کے کرپشن، اقرباپروری،خود سوزیاں ،قتل و خونریزی ،رشوت خوری اور غربت کی روک تھام کے لیے بھی کوئی مثبت اور حوصلہ افزا اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ایسی ہی ایک مثال تحصیل کلرسیداں میں موہڑہ بختاں کے رہائشی ایک محنت کش کی ہے جو زندگی کو سسک سسک کر گزارنے پر مجبور ہے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے تحصیل کلرسیداں اور کہوٹہ کے مضافات میں اپنے قدم جمانے شروع کیے توبہت سارے موقع پرست اور منفی سرگرمیوں میں دلچسپی اور راتوں رات امیر بننے کے خواہش مندوں آؤ دیکھا نہ تاؤ زمینیں معصوم اور سادہ لوع لوگوں سے کوڑیوں کے بہاؤ خرید کر چار گنا مہنگی ہاؤسنگ سوسائٹی کو بیچیں اس بہتہ گنگا میں سرکل کے پٹواریوں اور بد نام زمانہ محکمہ مال کے اہلکاروں نے بھی ہاتھ دھونے میں کثر نہ چھوڑی محمد نذیر بھی 16 سال سے اپنی اجداد کی زمین و اگزار کرانے کی ناکام او رسعی لاحاصل کی کوشش میں اپنی جمع پونجی سے بھی محروم ہو چکا ہے ہزاروں کنال رقبے اورمو ضع کا سب سے بڑا مالک کچے مکان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ۔و قابضین سے زمین و گزار کرانے کے لیے وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ سمیت تمام دروازے کھٹکھٹاچکا ہے مگر کس نے اُس کی سننا تھی اب محکمہ اینٹی کرپشن میں انصاف کامتلاشی ہے ۔ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کو درخواست دیتے ہوئے محمد نذیر نے موقف اختیار کیا ہے کہ اُس کی زمین حلقہ پٹواری نے قبضہ مالکان ظاہر کرے والے افراد سے ملی بھگت کرکے جمع بندیوں اور مثل حقیقت میں ردوبدل کر کے دیگر افراد کو مالک ظاہر کر کے فرد جاری کیے ہیں ۔جن کے کھیوٹ نمبر 387,388,389,390,391,392,393,394,395,396,398,399,
,386,407,409,411,412,397,408,385 منظور شدہ جبکہ 400,401,403,405,413 غیر منظور شدہ ہیں اور ان کے اصل مالک حلیمہ بی اور فضل کریم اور ان کے اجداد خان ولد نیاز ہیں اس زمین کی سابقہ پٹواریوں نثار ستی ،اخلاق بھٹی اور چوہدری رشید نے سائل کو فرد ملکیت جاری کیے اور نجی ہاؤ سنگ سوسائٹی اور ڈیلروں کے ساتھ ملی بھگت کر کے قبضے بھی دیے ۔اور مجھے ملکیت میں غلطیاں بتا کر مشورے دیتے ہیں کہ ہمارے ساتھ معاملہ طے کر لو ۔اور سائل نے استدعاکی ہے کہ متعلقہ گرداور حلقہ پٹواری اور تحصیل دار کو جعلی کاروائی ،دھوکہ دہی پر ان کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے اور سائل کو انصاف دیا جائے ۔ اب ایک طرف تو انصاف کے حصول کے لیے سال ہا سال سے دربدر کی ٹھوکریں کھانے والا 1785 کنال کا اکلوتامالک اور کچے مکان کا رہائشی نذیر احمد ہے جبکہ دوسری طرف راتوں رات امیر ہونے والے محلوں کے مکین قبضہ مافیا اور بااثر کرپٹ سرکاری عنا صرہیں کیا اس کو انصاف ملے گا اور اس کے بچے فاقوں زدہ زندگی سے باہر نکل پائیں گے اور اپنے اجداد کی طرف سے ملنے والی وراثت کے حقیقی وارث اور راجے بن پائیں گے ۔یہ ایک سوالیہ نشان ہے جو گڈگورننس کے دعویدار خادم اعلیٰ پنجاب اور وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان سے انصاف اور رحم کا متقاضی ہے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں