33

قوم کو کال دے رہا ہوں اب نہیں تو کب؟عمران خان

راولپنڈی (نمائندہ پنڈی پوسٹ)بانی پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم کو کال دے رہا ہوں کہ یہی وقت ہے،اب نہیں تو کب؟ ہم نہیں تو کون؟ 24 نومبر کو نہ صرف خود نکلیں بلکہ ہر فرد ذمہ داری لے کر لوگوں کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنے کی تحریک چلائے، راولپنڈی کی اڈیالہ سے پارٹی کارکنوں کے نام اپنے پیغام میں بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اس تحریک سے حقیقی آزادی کا خواب پورا ہو گا ورنہ زندگی بھر کی غلامی قوم کا مقدر بن جائے گی۔


ملک میں جمہوریت کا قتل کر دیا گیا ہے۔ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے۔ایک سال مجھے اور میری اہلیہ کو جیل میں رکھنے کے بعد ہائی کورٹ میں پراسیکیوٹر جنرل نے خود اعتراف کر لیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں مس ٹرائل ہوا اور اس دوران انصاف کے تقاضوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔یہ اعتراف ریاست پر قابض مافیا کی جانب سے نیب کے ذریعے سیاسی انتقام کا اعتراف اور ہمارے نظام انصاف پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اس اعتراف کے میں چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اور تفتیشی افسران اور متعلقہ ججز کے استعفوں کا مطالبہ کرتا ہوں۔ قابض مافیا کی ایما پر ملک کے مقبول ترین لیڈر کے مِس ٹرائل پر ان کے خلاف تادیبی کاروائی ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مجھے 5 جھوٹے کیسز میں ایسے ہی مضحکہ خیز انداز میں سزائیں دلوائی گئیں اور مزید 2 جھوٹے ٹرائل اسی سپیڈ سے چلائے جا رہے ہیں تاکہ مجھے حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹا سکیں لیکن میں اپنے خون کے آخری قطرے تک پاکستانیوں کی حقیقی آزادی کی جنگ جاری رکھوں گا۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو کینگرو کورٹس بنا دیا گیا ہے اور اب ان کی حیثیت سرکاری محکموں سے زیادہ نہیں رہی۔ عدلیہ کی طاقت کو سلب کر لینے سے ملک میں انصاف کا نظام جو پہلے ہی مخدوش تھا۔ بالکل ٹھپ ہو جائے گا۔ کہا جاتا ہے جمہوریت خطرے میں ہے۔ ملک میں جمہوریت ہے کہاں؟ جمہوریت کا مطلب تو آزادی، قانون کی حاکمیت اور انصاف کی آزادانہ فراہمی ہوتا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں