ایک گاوں کا مکھیا اور اس کا بیٹا سفر کر رہے تھے ایک جگہ شاہی لشکر خیمہ زن تھا جب یہ ودنو ں وہاں پہنچے توسپاہیوں کی سج دھج اور بادشاہ کا کرو فرد دیکھ کر لڑکے پر ہیبت طاری ہو گئی۔وہ کبھی زریں بند کمر بند غلاموں کو دیکھتا تھا کبھی نیزہ برادر سپاہیوں کو دوسری طرف مکھیا کی خالت اس سے زیادہ خراب تھی ا س پر لرزہ طاری ہو گیا بیٹے نے باپ کی یہ خالت دیکھی اور کہا کہ ابا جان آپ تو اپنی بستی کے سردار ہیں اور جہاں تک میں سمجھتا ہو آپ بہت بڑے سردار ہیں پھر آپ اس قدر کیواں گھبرا گئے۔ مکھیا نے جواب دیا بیٹا اس میں کوئی شک نہیں میں گاؤں کاپردان ہو لیکن بادشاہ کے شامنے میری کیا ہستی ہے میں تو اس کے ادنی چاکروں میں شامل ہونے کے قابل نہیں ہو اس حکائیت میں حضرت سعدی نے خود وضا حیت فرمائی ہے کہ اللہ رب العزت کی کبر یائی اور شان کا ادراک کرنے والے اولیائے کرام اسی لیے ہر وقت لرزہ بدہ اندام رہتے ہیں کہ وہ اپنی حشیت سے واقف ہوتے ہیں۔ (محمد معیز ابرار)
190