46

غزل

کبھی کبھی آنکھ تر ہوتی ہے
خوشی بھی کہاں عمر بھر ہوتی ہے
جینا خوشیوں میں کبھی ہوتا ہے
کبھی کبھی زندگی بھی قہر ہوتی ہے
عشق کا رونا کسی کسی کو ملتا ہے
چاہے محبت اکثر ہوتی ہے
توڑتے ہیں جو بھروسے عاؔمر
کہانی ان کی مختصر ہوتی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں