122

عبدالرزاق حیدری ایک ہمدرد اور شفیق معلم

تحریر : محمد مقصود
چوآ خالصہ شہر کی زرخیز مٹی نے بڑے بڑے نامور سپوت ملک و قوم کی نذر کیے جس میں ڈاکٹر سید باسط نقوی جو اس وقت امریکہ میں سائنسی مہارت کی اوج پر فائز ہو کر ملک کی پہچان بنے ہوئے ہیں ان کے بھائی سید ناصر علی بھی ان لے ہمرکاب ہیں ملحقہ آبادی

ڈھوک سنگال کے ڈاکٹر رفعت اقبال UAEمیں وطن عزیز کی عظمت کو سر بلند کیے ہوئے ہیں سیاسی و تعلیمی میدان کی شجر کاری میں معلم کا کردار مرکزی حثیت کا حامل ہوتا ہے ۔چوآ خالصہ کے ریٹائرڈ معلم عبدالرزاق حیدری جو ڈاکٹر باسط نقوی کے ہم جماعت تھے گزشتہ ہفتے ہم سے بچھڑ گئے وہ1998کو گورنمنٹ ہائی سکول کلرسیداں سے ریٹائرڈ ہوئے آپ گورنمنٹ بوائز سکول کلرسیداں کے انچارج پرنسپل کے عہدے پر فائز رہے اس میں شک نہیں اس فانی جہاں سے ہر ایک کوچ کرناہے بقول اقبال
موت ہے ہنگامہ آرا قلزم خاموش میں ڈوب جاتے ہیں سفینے موج کی آغوش میں
عبدالرزاق حیدری انگریزی کے ماہر ترین استاد اور بہترین سماجی شخصیت کے حامل تھے انھوں نے عوام و خواص سے رابطہ میں اپنا مثالی کردار ادا کیا مستحق اور نادار طلبا کی ہر ممکن معاونت اور تعلیمی مدد بغیر ٹیوشن فیس کے کرنا ان کا مشن تھا وہ چوآ خالصہ کی عوام سے خصوصی ہمدردی اور انس رکھتے تھے آپ خود چونکہ نفاست اور تنظیم کے قائل تھے اس لیے انھوں نے طلبا کو ڈسپلن اور نفاست کا درس دیا وہ تعلیم کے ساتھ ساتھ بچوں کی تربیت میں کوئی دقیفہ فرد گذاشت نہ کرتے تھے بلکہ دوستوں کے مسائل و مشکلات میں ان کا بھر پور ساتھ دیتے تھے اور اس وقت تک چین نہ لیتے جب تک مذکورہ مسلہ کا معقول حل نہ نکال لیتے وہ بلا کے مذہبی شعور کے حامل نوحہ نویس کے فن پر دسترس رکھتے ان کے لکھے ہوئے پنجابی نوحے ’’جاگ وے قاسم ؑ مہدی لا ،قاسم ؑ تیرے سہرے تے کلیاں دی جوانی روندی اے ،اور مہندی لاگن حسن دا جایا ‘‘ کو باکمال شہرت ملی وہ اپنی دینی فکر اور دینی مسائل سے متعلق بھر پور معلومات کے حامل اور سماجی بصیرت کے حامل مدرس اور دربین شخصیت کے حامل تھے آپ کے حلقہ احباب سے ان کی شخصیت پر اثرات میںآپ کے ایک مداح دوست نے کیا کہ وہ دبنگ قسم کی انقلابی فکر کے مالک اور سچ بات بلا لحاظ اور سب کے سامنے کہنے والے زندہ دل آدمی تھے اس زمانے کے اساتذہ اور آج کے دور کے ٹیچر ز میں نمایاں فرق استاد کی معاشرتی توقیر ہے آج کے مقابلے میں پرانے اساتذہ قدرو قیمت ان کے اپنے فن اور فرض سے گہری دل چسپی اور واقفیت تھی مگر آج اس کی کمی ہے عوامی تاثرات میں عبدالرزاق حیدری کی سماجی خدمات اور شوق خدمت کو زبرداست خراج تحسین پیش کیا گیا عبدالرزاق کے پسماندگان میں دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ان کے بڑے بیٹے انصر رزاق حیدری حصول معاش کے لیے سعودی عرب ہوتے ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بیٹے شاہد رزاق حیدری چوآ خالصہ میں نجی کاروبار کرتے ہیں تاہم ان کے چھوٹے بھائی محمد اسحق حیدری بھی گورنمنٹ ہائیرسکینڈری سکول چوآ خالصہ میں مدرس ہیں اور وہ بھی ایک فرض شناس ہمہ جہت کارکردگی کے حامل ہیں اپنے بڑے بھائی کے پیشے میں ان کے بہترین مسند نشین کا کردار ان پر عبدالرزاق حیدری کی تربیت اور محنت کا عکاس ہے ادب کے معلم کی حثیت سے محمد اسحق حیدری نے اب تک تمام نتائج سو فیصد دیئے ان کی نگرانی سکول کی فٹ بال ٹیم ڈویژنل ،ضلعی اور پنجاب سطح پر فاتح رہی ہے سکول کے بزم ادب اور نفاست میں اپنے بڑے بھائی کے آمین کی حثیت سے ہیں سکول کے ایڈمن انچارج کی حثیت سے مدرسہ میں ڈسلپن کی بے مثال روایت ڈال دی ہے چوآ خالصہ کاسپورٹس سٹیڈیم عبدالرزاق حیدری کے تربیت یافتہ برخودار کی محنت کا ثمر ہے عبدالرزاق حیدری نے راولپنڈی بورڈ کی کئی امتحانی ذمہ داریاں انجام دیں اور ناظم مرکز کی حثیت ست امتحانی مراکز میں اپنے چھوٹے بھائی کو بھی اپنے ہم دوش رکھ کر اس خوبصورتی سے مکمل استاد بنانے کی تربیت کی محمد اسحق حیدری کے کئی کاموں میں ان میں عبدالرزاق حیدری کی جھلک نظر آتی ہے بالخصوص حق گوئی ،بیباکی ،نفاست وغیرہ گویا وہ ان میں عبدالرزاق حیدری کی جانب سے گھٹی کا ثمر ہیں عبدالرزاق حیدری آج ہم میں نہیں رہے مگر ان کے روشن افکار درس و تدریس کے سلسلہ کے قیام تک آنے والے طلبا ء اساتذہ کے لیے بطور روشن نمایاں رہیں گئے اللہ تعالیٰ ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے ۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں