246

صداقت عباسی شاہد خاقان کی روش پر چل پڑے

اصغر کیانی/پاکستان تحریک انصاف کی؎؎ حکومت کو تقریبا تین سال ہونے کو ہیں حلقہ این اے ستاون میں پہلی دفعہ ایک ایسے شخص کو ہرایا جو کئی مرتبہ اس حلقے سے کامیاب ہوا اور وزیر اعظم کے عہدے پرجمان ہوا لیکن شاہدخاقان عباسی نے وزیر اعظم کے آخری چند ہفتوں میں ضلع کوہسار بنانے کا وعدہ کیا 13ارب کا اوور ہیڈ برج بائی پاس سٹیٹ آف دی آرٹ کے علاوہ دیگر منصوبے دیئے مگر عمل کچھ نہ ہوا تو لوگوں نے ایک خوبصورت پڑھے لکھے نوجوان کو وؤٹ دیا کہ شاہد وعدوں کی تکمیل ہو گی مگر افسوس کہ یہ منتخب نمائندے صرف میونسپل کمیٹی کے اور ضلع کونسل کے فنڈز کے علاوہ اے ڈی پی سے کوئی میگا پراجیکٹ نہ لا سکے ایم اینڈ آر اور دیگر جو مرمتی کے فنڈز ہیں وہ بھی کرپشن کی نظر ہو گئے ہیں ستر سالوں بعد بھی آج ٹی ایچ کیو ہسپتال اُسی طرح ہے صداقت علی عباسی یونیورسٹی مری میں دیکر کہو ٹہ والوں کیمپس اور پوسٹ گریجویٹ کالج کا لالی پاپ دے رہے ہیں پی ٹی آئی نے اور کچھ کیا ہو نہ کیا ہو منشی اتنے بھرتی کیے ہیں جسکی مثال نہیں ملتی اسکے علاوہ ٹائگر فورس جو چند دن بعد رو پوش ہو گئی انصاف ویلفئیر، مانیٹرنگ سیل، گڈ گورننس و دیگر اتنے محکمے ہوں یا تنظیمیں کے کیا بتاؤں بہر حال کہوٹہ کے عوام میں اب شعور بیدار ہو چکا ہے کہوٹہ کے نوجوان اب میدان میں آ گئے ہیں اور جس دن صداقت علی عباسی نے ایک نجی ہسپتال کا افتتاح کیا اُسی روز ذبح خانہ چوک سے نوجوانوں نے کہوٹہ کے حقوق کے لیے احتجاجی ریلی نکالی پولیس کے دباؤ کے باوجود بپھر ے نوجوانوں نے پر امن مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ میونسپل کمیٹی کے 8کروڑ روپے من پسند افراد میں بند ر بانٹ کے بجائے واٹر سپلائی سٹریٹ لائٹس شہر کی کھنڈرات نما سڑکوں پر لگا یا جائے جس سے انفرادی کے بجائے اجتماعی فائدہ ہو اس ریلی کی وجہ سے صداقت علی عباسی دو گھنٹے آڑی سیداں روکے رہے جبکہ انجمن تحفظ حقوق کہوٹہ کے حوالے سے بھی شہر کی سیاسی سماجی مہذبی شخصیات نے سیاسی و ابستگی سے ہٹ کر اے سی کہوٹہ کے آفس کے باہر احتجاج کیا اور اپنے مطالبات اے سی کہوٹہ رابعیہ سیال بتائے آئندہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے بھی جوڑ توڑ شروع ہے اور پی ٹی آئی کے تحصیل چیئر مین اور ایم سی کے چیئر مین کے امیدواران زیادہ تر ایم پی اے راجہ صغیر احمد پر انحصار کرتے ہیں بہرحال پی ٹی آئی کی دھڑے بندی عروج پر ہے اور نظریاتی اور الیکشن میں اہم کردار ادا کرنے والے کارکن اور ورکر مایوس ہیں اور پارٹی کے اندر ایک مضبوط گروپ تیار ہو رہا ہے جو ہر سطح پر بلدیاتی الیکشن میں اپنے امیدوار کھڑا کریگا صداقت علی عباسی کی طرف سے پی ٹی آئی کے کارکنان کو نظر انداز کر کے پالشی مالشی و دیگر جماعتوں کے مفاد پرست لوگوں کو ونازنے کی وجہ سے کئی لوگوں نے استعفیٰ دے دیا ہے تحصیل صدر راجہ خورشید ستی نے کہوٹہ شہر کی بہتری کے لیے گزشتہ دو سال سے بھرپور کردار ادا کیا ہے وہ بھی پارٹی میں حق بات کرنے کی وجہ سے سائڈ لائن ہی نظر آتے ہیں جبکہ تنظیم سازی کے حوالے سے بھی کارکنان مایوس ہیں خیر پی ڈی ایم کی تحریک کے حوالے سے کہوٹہ میں صرف مسلم لیگ ن ہی تھوڑی بہت ایکٹیو نظر آ رہی ہے مگر مسلم لیگ ن کی گروپ بندی بھی ختم نہ ہو سکی تحصیل صدر راجہ محمد بشیر مرحوم کی وفات کے بعد پارٹی میں جو خلاد پیدا ہوا وہ اپنی جگہ مگر دونوں گروپوں میں اختلافات کی وجہ سے گزشتہ الیکشن میں بھی کافی نقصان ہوا دونوں سیٹیں چلی گئی مگر اسکے باوجود اعلیٰ قیادت چپ کا روزہ نہیں توڑ رہی الیکشن کمیشن کے باہر دھرنے کے حوالے سے مسلم لیگ ن کا اجلاس منعقد ہوا جسکی صدارت سٹی صدر مسلم لیگ ن ڈاکٹر محمد عارف قریشی نے کی گو کہ تاثر دیا گیا کہ مسلم لیگ ن میں کوئی اختلافات نہیں مگر اجلاس میں ایم سی کے چیئر مین راجہ ظہور اکبر اور انکا پورا گروپ نظر نہ آیا اسی طرح کچھ ایسے بلدیاتی نمائندے بھی غائب تھے جنکا تعلق شاہد عباسی گروپ سے ہے کارکنان تنظیم سازی کے حوالے سے بھی تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اور تحصیل صدر کی نامزدگی پر بھی زور دے رہے ہیں اسوقت ڈاکٹر محمد عارف قریشی پر بھی کارکنان کی نظریں لگی ہوئی ہیں چونکہ وہ نہ صرف پارٹی کے قائدین میں اپنا مقام رکھتے ہیں بلکہ ورکرز کارکارکنان اور عوام علاقہ سے بھی مکمل رابطے میں ہیں جبکہ سابق چیئر مین بیور راجہ فیاض، سابق چیئر مین مواڑہ میجر (ر) عبدالراؤف راجہ، سجاد احمد ستی و دیگر بھی متوقع امیدوار ہو سکتے ہیں بہرحال اسکا فیصلہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے کرنا ہے کہ کون اس پارٹی کو بہتر طریقے سے چلا سکتا ہے بہرحال کارکنان چاہتے ہیں کہ شاہد عباسی اور راجہ محمد علی ہاتھوں میں ہاٹھ ڈال کر اکٹھے آئیں ادھر جماعت اسلامی بھی بلدیاتی الیکشن اور بڑے الیکشن کی تیاری میں مصروف ہے راجہ تنویر احمد ابرار حسین عباسی و دیگر نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتوں کے بعد عوام نے تبدیلی سرکار بھی دیکھ لی اب صرف جماعت اسلامی ہی واحد جماعت ہے جو جمہوری بھی ہے اور ملک کو صاف ستھری قیادت اور نظام فراہم کر سکتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں