372

شیخ الحدیث والتفسیر محمد عبد السّتار سعیدی

کچھ شخصیات اتنی صفات کی جامع ہوتی ہیں کہ ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے الفاظ کا چناؤ کسی مشکل امتحان سے کم نہیں ہوتا۔شاید انہی شخصیات کے لیے علامہ نے کہا تھا
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
علامہ محمد عبد الستار سعیدی زید مجدہ ضلع راولپنڈی کے معروف گاؤں ”گنگانوالہ“میں 11 اکتوبر 1949ء کو چوہدری شیر دل بن جعفر خان نمبر دار کے گھر پیدا ہوئے۔بچپن ہی سے آپ کی طبیعت علوم دینیہ کے حصول کی طرف مائل تھی اور آپ غیر معمولی صلاحیات کے مالک تھے قرآن کریم ناظرہ اور پرائمری تک اپنے گاؤں میں پڑھتے رہے پھر حفظ قرآن کے شرف سے مشرف ہونے کے لیے مدرسہ اعجاز القرآن جامعہ مسجد ٹھیکیدار اں ڈھوک رتہ راولپنڈی کی طرف رخت سفر باندھا اور حضرت مولانا صوفی کامل حافظ محمد یوسف صاحب ؒسے 1965ء میں حفظ قرآن کی تکمیل کی حفظ قرآن کے بعد 1969ء میں ڈی سی ہائی سکول چکری ضلع راولپنڈی سے مڈل کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا پھر علوم دینیہ کی تحصیل کا جزبہ لیے جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کی جانب رواں ہوئے علامہ گل احمد عتیقی صاحب سے فارسی اور صرف و نحو کی بنیادی کتابیں پڑھیں پھر مزید علم کی پیاس بجھانے کے لیے 1972ء میں دارالعلوم احسن المدارس راولپنڈی میں داخل ہو کر حضرت علامہ مولانا محمد سلیمان رضوی صاحب کی بارگاہ میں زانوئے تلمذ طے کیا چنانچہ 1974ء میں سرگودھا بورڈ سے پرائیویٹ طور پر میٹرک کا امتحان اعلی نمبروں سے پاس کیا اور دوبارہ جامعہ نظامیہ تشریف لے جا کر منتہی کتب پڑھیں۔المختصرآپنے تدریسی،تصنیفی،تحریکی اور تنظیمی میدان میں وہ کارہائے نمایاں سر انجام دیے جن کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بزم علم و آگہی میں سراہا جاتا رہے گا۔

اگر تصانیف کی بات کی جائے تو مراۃالتصانیف، مصنفین صحاح ستہ،امام احمد رضاجامع العلوم عبقری شخصیت،فوائد جلیلہ،تعلیم الحکمۃ،تعلیم المنطق،مفتاح المرقات،تلخیص المنطق، تعلیم الصرف اور دیگر مختلف موضوعات پر درجنوں تحقیقات علم و حکمت کو دسترخوان علم کی زینت بنایا۔جہاں تک تدریسی خدمات ہیں تو اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس قدر عقل سلیم اور قلب دقیق سے نوازا کہ آپ طویل سے طویل بحث کو چند جملوں میں سمجھا نے کی صفت سے موصوف ہیں آپ کی بارگاہ میں زانوئے تلمذ طے کرنے والے طلبہ آپ کی تدریسی صلاحیات کے تذکار جمیلہ سے طالبان علم کے قلوب کو سیراب کرتے رہتے ہیں۔آپ نے شیخ الحدیث والتفسیر عاشق اقبال حافظ خادم حسین رضویؔؔ ؒ جیسے شاگرد تیار کر کے زمانے کو دیے جس سے آپ کی للہیت و اخلاص کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات کو قبول فرماتے ہوئے صحت و تندرستی کیساتھ مزید خدمات کی توفیق بخشے۔نوٹ:علامہ خادم حسین رضوی صاحب نے تعلیم الصرف اور علامہ منشاء تابش قصوری صاحب نے تعلیم المنطق کے مقدمہ میں محمد عبد الستار سعیدی صاحب کے جو تزکار جمیلہ رقم فرمائے مزکورہ بالا مضمون میں انہی دو مقامات سے اقتباس کیا گیا
واللہ اعلم باالصواب

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں