100

شاہ خاکی موڑ کسی بڑے حادثے کا منتظر/آصف خورشید

آصف خورشید ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
تحصیل کلر سیداں سے مشرق کی جانب شارع کشمیرپر سفر شروع کیا جائے تو مشہور سیا حتی مقام دھانگلی تک 25کلو میٹر کا یہ سڑک کا ٹکڑا نہ صر ف کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے بلکہ اپنی زبوں حالی کا رونا روتا ہے ۔ مگر سر صوبہ شا ہ سے دھانگلی تک تقریباً13کلو میٹر کا یہ ٹکڑا نہ صرف ٹوٹ پھو ٹ کا شکار ہو چکا ہے ۔بلکہ بل کھاتی ہوئی شاہ ہراہ کشمیر اور اس پہ خطرناک موڑ سول انجئنیرنگ کا منہ پر تماچہ ضرور ہے۔ 13کلو میٹر کا یہ پر پیچ رستہ ڈرائیور کے لیے کسی موت کے کنویں سے کم نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ ایک دھائی سے یعنی جب سے دھانگلی پر نیا پل تعمیر ہوا۔راولپنڈی سے کشمیر سے براستہ کلر سیداں ہیوی ٹریفک کے لیے چلنا شروع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے آئے روز حادثات معمول بن چکے ہیں ۔ خاص طور پر کلر سیداں سے دھانگلی صرف چند سالوں میں کئی معصوم جانوں کو نگل چکا ہے۔نہ جانے کتنی ابھی باقی ہیں ۔ سابقہ دور حکومت میں کلر سیداں تا دھانگلی دورویہ سڑک منظور کی گئی ۔جس کا باقاعدہ اعلان سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اپنے دورہ کہوٹہ میں کیا ۔سابقہ حکومت نے سست روی کا مظاہرہ کیا ۔تو موجودہ حکومت نے فنڈ کی عدم دستیابی کا بہانہ بنا کر اس پروجیکٹ کو ہی ختم کر دیا ۔جو کہ نہ صرف اس علاقے کے ساتھ مذاق کھیلا گیا ۔ بلکہ کشمیری عوام کے ساتھ بھی نا انصافی کی گئی ۔خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو اس راستے کو استعما ل کرتے ہیں ۔ حکومتی عدم تعاون کے باعث کلر سیداں سے دھانگلی تک یہ سڑک نہ صرف جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے بلکہ بعض مقامات پر کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے خاص طور پر یہا ں کا سب خطرناک مقام شاہ خاکی موڑ جو کہ گزشتہ کئی سالوں سے نہ صرف بے شمار جانیں نگل چکا ہے بلکہ ابھی بھی کسی بڑے حا دثے کا منتظر ہے ۔پولیس چوکی شاہ خاکی سے چند ہی قدم کے فاصلے سے شروع ہونے والا یہ موڑ جو کہ نالہ کانسی پہ تعمیر پل کے دونوں جانب زگ زیگ کی صورت میں موجود ہے۔جو کہ اچھے سے اچھے ڈرائیور کو بھی تذبذب میں ڈال دیتا ہے ۔جس کے بعد دیکھتے ہی دیکھتے ڈرائیور اپنے آپ پہ قابو نہ رکھتے ہوئے اپنی گاڑی کو کسی پہاڑی سے ٹکرانا ہی بہتر جانتاہے۔چند ہی سالوں میں یہاں بے شمار حادثات رونما ہو چکے ہیں جس میں کئی جانیں جاچکی ہیں ۔یاد رہے کہ 2009کے بعد وہ ہیوی ٹریفک جو راولپنڈی سے براستہ دینہ منگلا گھوم کر میر پور یا ڈڈیال جاتی تھی اب اسی راستے سے کشمیر میں داخل ہوتی ہے ۔ٹریفک کی بڑھتی ہوئی روانی کے با عث اور اس سڑک کی کشادگی نہ ہونے کے باعث آئے روز حادثات معمول بن چکے ہیں ۔ جس میں خا ص طور پر شاہ خاکی ،کی موڑ ہے جہاں اب تک نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ مہینے میں کم از کم دو بار سر صوبہ شاہ سے شاہ خاکی تک سڑک حادثات کے باعث بند ہو جانا اور پورا پورا دن بند ہو جانا معمول بن چکا ہے ۔ یاد رہے راولپنڈی براستہ کلر سیداں کشمیر کو چلانے والا یہ واحد رستہ ہے ۔جس کی بندش پر نہ صر ف اہل علاقہ بلکہ اہل کشمیر کو بھی شدید اذیت سے گزرنا پڑتا ہے۔حکو مت وقت کو چاہیے کہ کلر سیدں سے دھانگلی دو رویہ سڑک منصوبے کو دوبارہ جلد از جلد شروع کرے تا کہ مزید حادثات سے بچا جاسکے ۔اور اس سے پہلے خاص طور پر سب سے خطرناک مقام شاہ خاکی موڑ کو پل تعمیر کر کے ختم کیا جائے اگر اس مسئلے پر فوری توجہ نہ دی گئی تو کل یہ جگہ کسی بڑے حادثے کی منتظر ہو سکتی ہے۔ کیو نکہ ہیوی ٹریفک کی بڑھتی ہوئی روانی کے باعث سڑک پر بوجھ بڑھتا جا رہا ہے ۔ کیونکہ
وقت کرتا ہے برسوں پرورش حادثے اک دم نہیں ہوتے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں