وفاقی دیہی حلقہNA-49کو سیاست کے حوالے سے مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔اس حلقہ سے مختلف امیدوار قومی اسمبلی کیلئے اپنا مینڈیٹ حاصل کر کے کامیاب ہوتے رہے ہیں ۔یہ حلقہ وفاقی دارالحکومت میں شامل ہونے کے باوجود کئی قسم کے کشیدہ مسائل سے دوچار ہے۔وفاقی رورل حلقہ میں ابھی تک ایسے علاقے ،گاوءں اور بستیاں موجود ہیں جہاں پر ضروریات زندگی کی سہولیات مکمل طور پر نہیں پہنچ سکیں ہیں پانی بجلی گیس اور آمدورفت کے لیے سڑکیں اور پکی گلیاں ایک منظم نظام کے لیے بہت ضروری ہیں ۔ جہاں تک آمدورفت کی بات ہے جو کسی بھی انسان کے لیے زندگی گزارنے تاجروں اور نوکری پیشہ لوگوں کے لیے بہت ضروری ہے ۔دیہی وفاقی حلقہ میں سڑکیں ایک بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ دیہاتی آبادیوں کوشہروں سے جوڑنے والی سڑکیں کسی ملک کی معشیت کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ۔ وفاقی رورل ایریا اسلام آباد میں اسی طرح کہوٹہ روڈ بہت اہم ہے جو کے کشمیر سفر کرنے کیلئے اہم شاہراہ ہے ۔ گزشتہ 23سالوں سے اس روڈ کی نہ تو مرمت کی گئی تھی اور نہ ہی دوبارہ تعمیر ہوئی ۔2012 میں مسلم لیگ ن کی پنجاب حکومت میں اس حلقہ کی عوام کا مینڈیٹ حاصل کرنے کیلئے اس روڈ کو پنجاب حکومت نے مداخلت کر کے منظور کروایا اور 2013 سال کے شروع میں اس روڈ کی تعمیر کا آغاز ہوا3برس پہلے اس روڈ کو جی ٹی روڈ سواں تا آڑی سیداں کو مکمل کرنے کیلئے 44کروڑ روپے کی لاگت سے طح کرتا پایا تھا ۔ اس منصوبہ میں روڈ کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا پہلا مرحلہ میں جی ٹی روڈ تا نیازیاں ، دوسرا مرحلہ میں نیازیاں تا سہالہ مرکز صحت اور تیسرے مرحلے میں سہالہ مرکز صحت تا آڑی سیداں مکمل ہونا تھا ۔ پہلے دو مرحلوں کو تو الیکشن2013 سے پہلے بڑی تیزی سے مکمل کیا گیا اور الیکشن 2013میں مسلم لیگ ن مینڈیٹ حاصل کر لیا گیا ،لیکن تیسرا مرحلہ تا حال 3سال گزنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکا جی روڈ تا آڑی سیداں 13کلو میٹر روڈ کے منصوبہ میں تیسرا مرحلہ مرکز صحت سہالہ تا آڑی سیداں جس کی لاگت 12کروڑ 22لاکھ روپے ہے ابھی تک سست روی کا شکار ہے ۔کنٹریکٹر کمپنی بنام ظفر اینڈ کمپنی جس کے پاس اس تیسرے مرحلے کو مکمل کرنے کا کنڑیکٹ ہے نہایت سست سے اپنے کام کو انجام دینے میں لگے ہیں ، گردونواح کے لوگوں اور سفر کرنے والی عوام کا ایک ہی سوال ہے کے پہلے دو مرحلوں کو اتنی تیزی سے مکمل کرنے کے بعد آخر اس کو کیوں اتنی سستی سے بنایا جا راہا ہے ۔سیاسی پرٹیاں اپنا مینڈیٹ حاصل کرنے کے بعد کیوں عوام کو بھول جاتی ہیں۔ علاوہ ازیں سیہالہ پھاٹک جو کہوٹہ روڈ پر واقعہ ہے اس روڈ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جوبعض اوقات گھنٹوں تک بند رہنے کی وجہ سے آتی جاتی عوام کو پریشانی کا سبب بنتی ہے ۔ حلقہ عوام کا کہنا ہے سیہالہ ریلوے اسٹیشن جو کہ عوام کی آمدورفت کیلئے ایک بڑا زریعہ ثابت ہو سکتا ہے اس کو عرصہ سالوں سے عام عوام کی آمدورفت کے لیے بند کیا ہوا ہے ۔ نہ تو مسافر گاڑی یہاں پر رکتی ہے نہ ہی ماضی کی طرح اس اسٹیشن کو مال برداری کے لیے استعمال میں لایا جا رہا ہے ۔اگر اس اسٹیشن کو دوبارہ بحال کر دیا جائے تو اندرون ملک سے جو مسافر کشمیر کیلئے سفر کرتے ہیں ان کے لیے آمدورفت کا بڑا زریعہ بن جاے گا حلقہ عوام کی وفاقی حکومت سے اپیل ہے کے وفاقی دیہی حلقہ کے اس حصے پر بھی توجہ دی جاے روڈ اور پلوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ اس حلقہ کی ضروریات زندگی کو بھی پورا کیا جائے ۔ ان تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل میں کسی ایک بڑی سیاسی پارٹی کا وجود اس حلقہ میں مشکل نظر آ رہا ہے۔ وفاقی دیہی حلقہ میں کسی سیاسی پارٹی کا اچھا تاثر دینے کے لیے بہت سے مسائل پر توجہ دینی ہو گی ۔{jcomments on}
107