106

سبز ہلالی پرچم کا احترام /ثمینہ شمس

حال ہی میں 14اگست 2015کا دن گزرا یہ دن ہر پاکستانی نہایت جوش وجزبے سے مناتا ہے کیونکہ یہ دن ہماری قوم کے لیئے آزادی کا دن ہوتا ہے جس دن یہ وطن عزیز ہندوؤں سے آزاد ہوا تھا 14اگست ہر سال پوری پاکستانی قوم جوش کے ساتھ مناتی ہے اور کیوں نا منایا جائے یہ دن یہ ملک ہمیں بزرگوں کی وراثت میں نہیں ملا تھا بلکہ بے شمار بیٹوں کے سر کٹے تھے کہیں بہنوں کی چادریں اڑیں تھیں کہیں بچے شہید ہوئے تھے گلشن ویران ہوئے تھے کہیں نسلیں تباہ ہوئیں تب کہیں جا کہ بنا تھا اسلامی جمہوریہ پاکستان
جب قافلے چلے تھے منزل کی طرف
تو رہ زٓن ان پہ ٹوٹ پڑے تھے
یادہے مجھ کو ہمت ان کو ٹوٹی نہیں تھی
لہو سے لت پت لاشے منزل تک آئے تھے
ایک بات جس کا زکر میں نے ضروری سمجھا کاش کے میرا پیغام تمام لوگوں تک پہنچ جائے ہم لوگ 14اگست کا جشن بہت جوش و خروش سے مناتے ہیں سبز ہلالی پرچم گھروں سے لے کربازاروں تک ہر جگہ لہراتے ہیں جگہ جگہ سبز جھنڈیاں سجائی نظر آتی ہیں اگست کا مہینہ شروع ہوتے ہی ایسے مناظر دل کو سکون دیتے ہیں کہ ہم زندہ وآزاد قوم ہے ہم آزاد فضا میں اپنی زندگی اسلامی اصولوں کے مطابق گزار رہے ہیں مگر اس سب جشن میں جو چیزہم بھول چکے ہیں وہ سبز ہلالی پر چم کا احترام ہے ہم اگست کی ابتدامیں ہی گھروں یا دکانوں میں پرچم لہرا دیتے ہیں اور پھر کئی مہینوں تک وہ لہراتا رہتا ہے جب تک وہ خود اکھڑکر گر نہ جائے یا بارشوں میں مکمل طور پر خراب نہ ہو جائے اکثر گلی کوچوں میں سبز جھنڈیاں بکھری پڑی ہوتی ہے خدارا اپنے پرچم کا احترام کریں دوسری اقوام کو خود پر ہنسنے کا موقع نہ دیں جو قوم اپنی قومی اشیا کی حفاظت واحترام نہیں کر سکتی وہ ملک کی حفاظت کیسے کرے گی پاکستان کے پرچم کا احترام خود بھی کریں اور اپنے بچوں کو بھی تربیت دیں صبح سورج طلوع ہونے کے بعد پرچم لہرائیں اور شام مغرب ہونے سے پہلے اتار لیں قومی پرچم کو ہر گز زمین پر نہ گرنے دیں قائداعظم نے اس پرچم کی جنگ اس لیے نہیں لڑی تھی کہ ہم اسے اپنے ہی پاوں تلے روند دیں اپنے اردگرد نظر دوڑائیں اور لوگوں کو اس بارے شعور دیں اللہ ہم سب کو اور اسے اراضِ پاک کو آزاد قائم رکھے آمین
چلتا ہے خنجر تو چلے میری رگوں پر
خود ی بیچ کے اپنی میں کبھی جھک نہیں سکتا
مٹنے کو تو دنیا بھی مرمٹ سکتی ہے لیکن
تاریخ کے اوراق سے میں مٹ نہیں سکتا{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں