تحریرعبدالجبارچوہدری
چندماہ قبل سڑک پار کرنے کے لئے فٹ پاتھ پر کھڑاتھا کہ اچانک میرے پاس ایک موڑسائیکل رکا جس پر سوار دو بچے آرمی پبلک سکول کی خوبصورت اجلی یونیفارم میں ملبوس ہاتھوں میں سبز اور سفید غبارے لئے ہوئے کسی شہزادے سے کم نظر نہیں آرہے تھے۔یہ دونوں بچے گاؤں ڈہکالہ کے رہائشی محمد مرسلین کے بیٹا اور بیٹی تھے جن کے نام عالیان احمد اور حورین فاطمہ تھے ۔محمدمرسلین پارک آرمی میں گزشتہ انیس سالوں سے خدمات انجام دے رہے ہیں حال ہی میں راولپنڈی جنرل ہیڈکوارٹر میں تعینات ہوئے محمد مرسلین نے اپنے بچوں کا تعارف کرایا، غبارے ساتھ لانے کی وجہ بھی بتائی اور یہ بھی بتایاکہ چند غبارے پھٹ جانے سے عالیان احمد ذراپریشان بھی ہے میرے دوست محمد مرسلین نے بچوں کے مستقبل کا خاکہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کو اعلیٰ دینی تعلیم دلانا چاہتاہوں میرا مقصد روزگار کے لئے ان بچوں کو تعلیم دلواناہر گز نہیں ہے بلکہ دین کی تبلیغ و ترویج کے لئے وقف کرنا ہے گھر واپس آکر اس بات کا تذکرہ میں نے اپنی فیملی سے کیا عالیان احمد آج ہم سے بچھڑگیا سات سال کی عمر میں بہن بھائی ،دادی جان ،نانی جان ،والدین، چچا،پھو پی ،خالہ ،ماموں ہر ایک رشتہ دار کو روتا چھوڑکر اگلے جہان چلاگیا ۔اسے حادثہ ،قسمت یاتقدیر کا لکھا کچھ بھی سمجھیں اس کے نتیجہ میں عالیان احمد ہم میں نہیں رہا ۔29دسمبر بروز جمعتہ المبارک علی الصبح 7.30بجے میرے ہمدم دیرینہ محمد ابراہیم کا ایس ایم ایس ملا کہ ان کا بھتیجا عالیان احمد فوت ہوگیا عین اسی وقت تھا وہی سڑک کا کنارا جہاں چندماہ قبل میری عالیان احمد سے ملاقات ہوئی تھی اور آج اس کی موت کا پیغام آنکھیں اشکبار دل کی دھڑکن تیز چہرہ مرجھا گیا اور بوجھل قدموں کے ساتھ دفتر پہنچا اور گھر والوں کو کال کر کے اطلاع دی بھائی مرسلین کی طرف سے کئی مرتبہ دعوت کے باوجود ان کے گھر راولپنڈی کینٹ نہ جاسکا ۔گھر کی بالکونی جوکہ تیسری فلور پر تھی سے عالیان احمد نیچے جھانکا کہ اپنی بہن کو دیکھ سکے جسے گیند اٹھانے بھیجا تھا بہن تو واپس آگئی مگر بھا ئی اس سے بہت دور چلا گیا جہاں سے کبھی واپس نہیں آئے گا ظاہری کوئی زخم نہیں مگر بارہ گھنٹے تشویشناک حالات میں سی ایم ایچ ایمرجنسی میں گزارنے کے بعد صبح 6.00 بجے داعی اجل کو لبیک کہہ گیا ۔معصوم جان ننھا فرشتہ اور طالب علم اپنے آپ کو شہادت کے رتبہ پہ فائزکرگیا۔انتہائی اچھی صحت بہترین بول چال اور چابکدستی سے ہر کام انجام دینے والاعالیان احمد جس کی یادیں کبھی نہ بھلا پائیں گے آخری دیدار کے وقت سبزعمامہ میں کسی کٹریل جو ان سے کم نہیں لگ رہا تھا چہرے سے برستا نور ہمیشہ رلاتا رہے گا ۔ماں اور باپ ساری عمر تصویریں سنبھالتے اور خود سنبھلنے کے باوجود کرب کو کیسے چھپاکر رکھیں گے عالیان احمد اپنے دادا محمد بشیرمرحوم کے پہلو میں ہمیشہ کے لئے دفن ہو گئے ۔اللہ تعالیٰ ہمارے بھائی مرسلین ،محمد ابراہیم اور عزیز رشتہ داروں کو صبر جمیل عطافرمائے۔
195