یاسر صابری
سائیں نظام الدین نوشاہی ضلع راول پنڈی کے مشہور قصبہ ڈھوک للہال میں جو کہ اب انٹرنیشنل ایئر پورٹ اسلام آباد کے ساتھ ملحق ہے. 1858ء میں ایک مشہور خانوادۂ علم و فقر میں زینت کائنات ہوئے.(۱)آپ کے والد ماجد میاں نور محمد صاحب شریف اور زہد و تقواکے پیکر تھے .میا ں نور محمد کے دو فرزند تھے بڑے فرزند کا نام میاں جمال الدین اور چھوٹے کا نام میاں نظام الدین تھا.آپ نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی پائی اس کے بعد سکول میں تعلیم کے لیے داخل ہو گئے لیکن طبیعت اس طرف مائل نہیں ہوئی. سائیں نظام الدین شاعر کے ساتھ ساتھ ایک بلند پایہ حکیم بھی تھے .آپ کے قلمی نسخوں میں بے شمار بیماریوں کے علاج کے لیے نسخہ جات لکھے ہوئے ہیں جو کہ طب کی دنیا کا انمول خزانہ ہیں. سائیں نظام الدین نے مولانا سلطان علی شاہ سجادہ نشین سنگھوئی شریف، ضلع جہلم میں 1888ء میں آ کر بیعت کی جو کہ سلسلہ نوشاہی کے مشایخ میں سے تھے، نوشاہ گنج بخش کے سلسلے کے عرفا میں سے تھے جن کے فرزند ہاشم شاہ دریا دل تھے سائیں نظام الدین نے9 جنوری 1964ء بروز بدھ شام پانچ بجے اس دارِ فانی سے دارِ بقا کی طرف سفر باندھا.ڈھوک للہال میں ہزار ہا عوام کے جلو میں آپ کی نماز جنازہ جمعتہ المبارک دن گیارہ بجے ادا کی گئی اور ڈھوک للہال راول پنڈی میں ہی آپ کو سپرد خاک کیا گیا.ایئر پورٹ کی تعمیر کے وقت یہ جگہ رن وے کی حدود میں آ گئی اور1979ء میں سائیں نظام الدین کے جسد پاک کے صندوق کو وہاں سے نکال کر ڈھوک حافظ میں منتقل کر دیا گیا گیا.(۲) ہر سال اکتوبر کے ماہ میں آپ کا عرس بڑی شان و شوکت سے منایا جاتا ہے.آپ کے غیر مطبوعہ مخطوطات آپ کے پوتے نذیر احمد نوشاہی کے پاس محفوظ ہیں.راقم کو انھوں نے سائیں نظام الدین کی کتاب آئینہ اسرار جو28 جولائی1932ء میں شایع ہوئی تھی وہ بھی دکھائی.(۳)راقم نے10نومبر بہ روز ہفتہ2012ء کو سائیں نظام الدین نوشاہی کے دربار پر حاضری دی .نمونۂ کلام(۴)
۱. اول سے جلوہ نما کس کس دا فیر کون و مکان میں یار کیہڑا
بحر نور میں نور تشریف رکھ کے آیا زلف دی خال سنگار کیہڑا
تارے قطب میں ناز ادا دس کے فیر قندیل میں آیا چمکار کیہڑا
خاکی وردیاں پہن نظام آخر آیا شان لولاک سرکار کیہڑا
*
ب. برقعے میں نوری براق لے کے آیا حق دا اسم یسین آکھاں
کیا اوہ خاک ہے خاکی مکان رکھدا اوہ پاک ہے عرش برین آکھاں
یا اوہ خلق میں خالی اخلاق رکھدا یا کہ حشر کا صدر نشین آکھاں
شبہ شک نہ تک نظام کوئی وہ ہی نور دا ماہِ جبین آکھاں
*
توبہ بھی عشق سے کرے توبہ تھر تھر کنبدی سزا کولوں
مذہب دین تے کفر اسلام بھاگن صلح لین نہ شرم حیا کولوں
جن بھوت بھی مل بھبھوت نسدے ڈردے عشق دی مرض سودا کولوں
ظالم عشق جلاد نظام دینا نئیں کنبدا خوفِ خدا کولوں
95