سائیں فیاض ویران 25 مئی 1948ءبروز سوموار صبح صادق موضع میرا ،مٹور تحصیل کہوٹہ ضلع راولپنڈی کریم داد خان کے ہاں پیدا ہوئے‘سائیں ویران چار بہن بھائی ہیں جن میں ایک بڑے بھائی ماسٹر الیاس‘ہمشیرہ اور بھائی سائیں اخلاص ان سے عمر میں چھوٹے ہیں ‘سائیں فیاض ویران کے والد ایک مدرس تھے ان کی والدہ تہجد گذار تھیں ‘ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول میرا مٹور سے حاصل کی ان کے اہل خانہ و ہم عصر افراد کہتے ہیں کہ وہ نعت گوئی‘تقریری مقابلوں میں حصہ لیتے تھے میٹرک تک کی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول میرا مٹور سے ہی حاصل کی بچپن سے ہی اپنے آباواجداد کی طرح بزرگان دین کے محب تھے اپنے علاقہ کے قرب و جوار کے اولیائے کرام کی زیارات پر عرس کے مواقعوں پر جایا کرتے تھے سائیں ویران بچپن سے ہی رنگینی ملبوسات کو زیب تن کرنے شوقین تھے دراز قامت اور مضبوط جسم کے مالک تھے زمینداری آپ کا گھریلو پیشہ تھا ۔1965 ءکے اوائل میں جب پاک بھارت جنگ شروع ہوئی اور نوجوانوں کی جنگ کے لیے عام بھرتی ہوئی تو سائیں فیاض ویران بھی پاک فوج میں بھرتی ہوگئے سائیں ویران کے پسندیدہ مشاغل میں کبڈی‘فوٹوگرافی‘ڈرائنگ فنون تھے فوج میں شمولیت کے بعد بھی اپنے یہ مشاغل جاری رکھے فوج میں باکسنگ‘پیراشوٹنگ‘ہائی جمپ مقابلوں میں بھی حصہ لیتے رہے ۔105پونڈ ویٹ میں طلائی ویٹ باکسنگ میں نمایاں پوزیشن حاصل کی دوران سروس سائیں فیاض ویران نے شاہ شمس تبریز ملتان حاضری بھی دی 1969ءکے آخر میں فوج سے ڈسچارج ہو گئے ،بعدازاں اپنے ماموں آمین جو اس وقت انگلینڈ مقیم تھے نے مال مویشی لے کر دئیے اور سائیں ویران بکریاں چراتے رہے 1971ءمیں پاک بھارت جنگ کے دوران بارڈر پر شہدا کو غسل دینے کے فرائض انجام دیتے رہے‘ سائیں فیاض نے شادی نہیں کی والدین کی جانب سے اپنے ہی خاندان میں منگنی کر رکھی تھی مگر آپ نے شادی نہ کی سائیں فیاض ویران کے دوستوں میں فارض محمود مرحوم جو ڈاکٹر صاحبزادہ ساجد الرحمان دربار عالیہ بگھار ‘محمد معروف میرا‘چیف ظہور بھٹی بھگون نارہ سائیں فیاض بمطابق برادر اکبر1974 کو تھوہا خالصہ دربار پر عرس والے دن رات کو حالت غیر میں ہوئے اس دن ان کی زبان پر میلہ میلیاں دا تیل تیلیاں دا مقولہ تھا بعدازاں گھر والوں کو اطلاع ملی کہ سائیں کی حالت جذب و مستی جیسی یو گئی ہے ۔مختلف نفسیاتی مریضوں کے اسپتالوں میں گھوماتے پھراتے رہے سائیں فیاض ویران پنجابی‘پوٹھوہاری شعروشاعری کا شغف رکھتے تھے ان کی شاعری میں بابا غلام بادشاہ سے عقیدت مندی شاعری میں بھی واضع نظر آتی ہے 1977 کے لگ بھگ ان کی حالت جذب بارے اہل خانہ کو معلوم ہوئی تب سے سائیں فیاض ویران کا اوڑھنا بچھونا ان کے گھر میں ہی ایک چھوٹی سے کوٹھڑی ہے جہاں پتھر پڑے ہوئے ہیں سردیوں میں اکثر اوقات زیادہ وقت کوٹھڑی اور گرمیوں میں باہر تیزدھوپ میں بیٹھنا پسند کرتے ہیں 16 جون کو ہر سال ان کے گھر کے قریبی زیارت پیر سید مراد شاہ غازی کے عرس کا اہتمام کرتے ہیں سائیں فیاض ویران کے عقیدت مندوں کے آنے جانے کا تانتا صبح سے شام تک لگا رہتا ہے خواتین سے گفتگونہیں کرتے محرم الحرام اور ذی الحج کے دنوں میں ان کی حالت جذب و مستی کی کیفیت سخت ہوتی ہے سائیں فیاض ویران کا شعر و سخن کا انداز ملاحظہ ہو۔
پنجاں ناں جگر اچ پا پنجہ
تے مقتدی میں باراں اماماں ناں ایہاں
مکی تاج سکندری نئیں چائی دا اے
طلب گار بس وحدت نے جاماں ناں ایہاں
ہاں بے خبر ہر خیر تے کار کولوں
رہنڑاں منتظر صبح تے شاماں ناں ایہاں
نتھ آلہ ویران ناں جس دا
میں غلام بس اس نیں غلاماں ناں ایہاں
441