85

راجہ محمد اکرم مرحوم /عقیلہ کنول

کسی بڑے آدمی کے بارے میں لکھنا بذات خود کسی اعزاز سے کم نہیں ہوتا اور کسی ایسے شخص کے بارے میں لکھناجس کا دورعمل نصف صدی پر محیط ہو یقیناًقابل فخر ہے اور راجہ محمد اکرم مرحوم کے لئے لکھنا ایسا ہی ہے۔ راجہ محمد اکرم مرحوم علاقہ میں بڑے سر کے نام سے مشہور تھے۔ ان کا اصول تھا کہ کام کرو اور چھٹی نہ کرو۔ مرحوم نے اس قول پر ساری زندگی عمل کیا ۔ ان کی ذات ایک گھنے برگد کی مانند تھی جن کا سایہ دوسروں کو سکھ دینے، پناہ دینے کیلئے تھا ۔ وقت کی پابندی راجہ محمد اکرم مرحوم کی شخصیت کا خاصہ تھی۔ آپ کی بہترین انتظامی صلاحتیوں کا گواہ کمال ماڈل کا شاندار ریکارڈ ہے۔آپ سخت لہجے مگر نہایت نرم دل اور ہمدرد انسان تھے۔ راجہ محمد اکرم مرحوم قادر الکلام شخص تھے اردو ،انگریزی ،فارسی میں گفتگو کا ملکہ رکھتے تھے جبکہ تاریخ پربھی ان کی معلومات کی گرفت اپنی مثال آپ تھی۔آپ کے انتقال سے تعلیمی اور تدریسی حلقوں میں ایسا خلا پید ا ہو گیا جس کو بآسانی پر نہ کیا جا سکے گا۔ایک استاد کی حیثیت سے آپ نے پیشہ وارانہ زندگی کا آغاز کیا اور زندگی کی آخری سانس تک اس تعلق کو قاتم رکھا۔ وہ ماہر تعلیم ،بہترین منتظم اور سماجی مصلح تھے۔تعلیم و تدریس سے گہرا شغف تھاعلالت کے باوجود بھی اپنی ذمہ داریاں نبھاتے رہے۔دو جنوری کو بالآخر دو نسلوں کے عظیم معماراور علاقے کے محسن راہی عدم ہوئے۔ راجہ محمد اکرم مرحوم کے انتقال سے نہ صرف ان کی اولاد ایک شفیق باپ سے مرحوم ہوئی بلکہ ہزاروں کی تعداد میں ان شاگرد اور پوری کما ل برادری بھی غمزدہ اور سوگوار کر گئے۔ راجہ محمد اکرم مرحوم نے ایک بھرپور زندگی گزاری اور تعلیم کے ذریعے لوگوں کی اصلاح میں کوشاں رہے۔ آپ کی خدمات ہمیشہ یادر ہیں گی۔ اللہ ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں