188

جمہوریت اورسیاسی جماعتیں/راجہ راشد سلطان

جمہوریت میں کسی بھی ملک یا خطے کی حکومت کے انتخاب یا تبدیلی کے لیے ایک منصفانہ طریقے کار اپنایا جاتا ہے جس میں ہرشہری کو رائے کی آزادی کا حق حاصل ہو اور وہ آزادانہ طریقے سے اپنا ووٹ دے سکے اور جمہوریت کی ایک تعریف یہ بھی ہے کہ کسی ملک یا خطے میں ایک ایسا قانون بنایا جائے کہ اس کا نفاذ یکساں ہو اور کوئی بھی اس قانون سے بالاتر نہ ہو جمہوریت کو مضبوط کرنے میں حکمرانوں ،اداروں اور عوام کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے دنیا کے زیادہ تر ممالک میں جمہوریت موجود ہے اور وہاں پر بے شمار سیاسی جماعتیں بھی موجود ہیں ان ممالک میں سیاسی جماعتیں ووٹنگ کے ذریعے اپنا سربراہ منتخب کرتی ہیں اور عوام کے سامنے پیش ہوتی ہیں اور عوام کی اکثریت کے ذریعے اس ملک یا خطے کی حکمرانی بھی حاصل کرتی ہیں دنیا کے جن ممالک میں جمہوری نظا م رائج ہے ان میں اس ملک میں موجود سیاسی جماعتیں ،عوام اور دوسرے ادارے اس نظام کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں اور جب جمہوری نظام مضبوط ہوتا ہے تو اس کے ثمرات عوام تک پہنچنا شروع ہوتے ہیں اور وہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوتا اور اس ملک میں موجو د ہر شعبہ (تعلیم،صحت،کاروبار وغیرہ) سب ترقی کرتے ہیں اور اس سے عوام خوش حال ہوتے ہیں ہمار ے پیارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جن میں جمہوری نظام نافذ ہے جیسا کہ نام سے ظاہر ہے کہ اسلامی اور جمہوری دونوں نظام کا منبہ ہے اسلام تو ہر شخص کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے اور جمہوریت کی تعریف بھی یہی ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے ملک میں ایسا نظام موجود نہیں ہے یہاں جمہوری حکومتوں کے علاوہ مار شل لاء کا ایک لمبا عرصہ حکمرانی موجود ہے جس میں فیصلے عوام کی منشا اور حق رائے دہی کے خلاف ہوتے ہیں مارشل لاء کا لمبے عرصہ تک حکمرانی کرنے میں سیاست دانوں کا ایک بہت بڑا ہاتھ ہوتا ہے سیاسی جماعتوں میں موجود بعض سیاست دان اپنے ذاتی مفاد کے لیے اپنا ایک الگ دھڑا تشکیل دے کر فوجی حکمرانوں کا ساتھ دینا شروع کر دیتے ہیں جمہوری نظام میں کسی بھی ایسی حکومت کی قانونی و آئینی گنجائش موجود نہیں ہے جس میں عوام کی رائے شامل نہ ہو جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کو بہت اہمیت حاصل ہوتی ہے اورسب سے بڑھ کر حکمرانوں اور عوام کا جمہوری رویہ ہوتا ہے جن ممالک میں جمہوریت مضبوط ہے ان میں چاہیے پارلیمانی نظام ہو یا صدارتی نظام ان ممالک میں موجود سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت ہوتی ہے اور کسی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ یا کوئی بھی پارٹی عہدہ حاصل کرنے کے لیے ایک طریقہ کار موجود ہوتا ہے جس کو اپنانے کے بعد کوئی بھی ورکر وہ عہدہ حاصل کرسکتا ہے اور کامیاب جمہوری نظام رکھنے والے ممالک کی کامیابی کا رازسیاسی جماعتوں کا جمہوری ہونا بھی ہے اور طے شدہ طریقہ کار کے خلاف کوئی بھی فرد پارٹی عہدہ حاصل نہیں کر سکتا بد قسمتی سے ہمارے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان میں موجود سیاسی جماعتوں کا طریقہ کار ہی مختلف ہے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 270 سے زائد سیاسی جماعتیں رجسٹرڈ ہیں جن میں اکثر یت ایسی جماعتوں کی ہے جو کسی خاص پارٹی لیڈر کے نام یا ایک شخصیت کے گرد گھومتی ہیں پاکستان میں موجود زیادہ تر سیاسی جماعتوں کے سربراہان تا حیات پارٹی چیئرمین یا پارٹی صدر ہوتے ہیں یا ان کے خاندان کوئی فرد ان کی جگہ لیتا ہے پارٹی کے اندر الیکشن کرانے کا کوئی خاص نظام موجود نہیں ہے اگر الیکشن ہوں بھی تو اکثریت جماعتوں کے عہد ہ داران بلا مقابلہ منتخب ہو جاتے ہیں اور عرصہ دراز تک ان عہدوں پر فائز رہتے ہیں پاکستان کے علاوہ چند ایک ایسے ممالک ہوں گے جن میں اس سیاسی پارٹی کا سربراہ ایک لمبے عرصہ تک اس عہدہ پر فائز رہے یا اس کے خاندان کا کوئی فرد اس کی جگہ لے مختلف سیاسی پارٹیوں میں فیصلہ کرنے کی طاقت بھی فر د واحد کو حاصل ہوتی ہے جو پارٹی سربراہ ہوتا ہے جو مکمل طو ر پر طاقتور ہوتا ہے اور اس کا فیصلہ تبدیل کرنے کا اختیار کسی کو حاصل نہیں ہوتا جو کہ جمہوریت کے خلاف ہے جمہوریت میں فیصلہ کثرت رائے سے ہوتا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت نہ ہونے کے برابر ہے جب تک سیاسی جماعتوں میں جمہوریت نہیں ہوگی اور ایک شخص کی بجائے کثرت رائے سے فیصلے نہیں ہوں گے اس وقت تک جمہوریت مضبوط نہیں ہو گی اور جمہوریت کو ہمیشہ اپنوں سے ہی خطرہ رہے گا آج کل ہمارے ملک میں ہر سیاست دان جمہوریت کو خطرے کا شورکر رہا ہے لیکن جمہوریت کو خطرے کی اصل وجہ کوئی بھی بیان نہیں کر رہا جمہوریت کو اصل خطرہ غیر جمہوری سیاسی جماعتوں اور غیر جمہوری رویے سے ہے جب تک سیاسی جماعتیں جمہوری نہیں ہوں گی اور ہمارا رویہ بھی تبدیل نہیں ہوگا اس وقت تک جمہوریت خطرے ہی میں رہے گی جمہوریت کو خطرے سے نکالنے کے لیے حکمرانوں ،سیاسی جماعتوں ،اداروں اور عوام سب کو جمہوری رویہ اپناے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارا پیار ملک ترقی کرے اور دنیا میں کامیاب ملک بن سکے ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں