یونین کونسل تخت پڑی کے گاؤں سرہندی میں پیدا ہونے والے سپاہی محمد جمال کو بچپن سے ہی پاکستان آرمی میں جانے کا شوق تھا اور بچپن ہی میں گاؤں کے لڑکوں کے ساتھ سٹیک کی رائفلیں بنا کر کھیلا کرتے تھے۔اور اپنے امی ابو سے کہتے تھے کہ میں کب بڑا ہوں گا اور پاک فوج میں بھارتی ہوں گا اور ملک دشمنوں کے خلاف جنگ لڑوں گا اور میں اللہ کی راہ میں شہید ہوں گا۔ سپاہی محمد جمال نے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول پنڈجھاٹلہ سے مڈل میں پاس ہو کر دوسرے سکول آئیڈیل ایجوکیشن اکیڈمی موہڑہ میرال میں 9th کلاس میں داخل ہوئے اور اسی سکول میں میٹرک پاس کی۔میٹرک پاس کیا تو ان کی عمر 17 سال تھی۔جب آپ کی عمر 18 سال ہوئی تو اسی دن آپ شناختی کارڈ بنوانے چلے گئے 2010 کے دسویں ماہ میں آپ نے راولپنڈی بھرتی آفس میں بھرتی ہونے کے لیے ٹیسٹ دیا۔جب سارے ٹیسٹ پاس کر لیے تو یہی دعا کرتے تھے کہ اے اللہ پاک میں پاک فوج میں بھرتی ہو جاؤں اور میری یہ خواہش پوری ہو جائے۔3 ماہ بعد جب لیٹر آیا تو آپ سیف وے سی این جی پر کام کرتے تھے۔جب آپ کے بھائی محمد بلال نے آپ کو کال کی کہ بھائی تمھارا لیٹر آگیا ہے یہ خبر سن کر محمد جمال خوشی سے باغ باغ ہو گئے اور کہنے لگے کہ آج تو میرے رب نے میری دعا قبول کر لی۔10 دن بعد آپ نے سندھ سنٹر حیدرآباد میں پاک آرمی کو جوائن کرنا تھا آپ کے ساتھ پنڈجھاٹلہ کے دو اور لڑکے ندیم اور رضا بھرتی ہوئے انہیں بھی آپ کے ساتھ سندھ سنٹر حیدرآباد ریکروٹمنٹ کے لیے جانا تھا۔جب آپ سندھ سنٹر حیدرآباد ریکروٹمنٹ کے لیے گئے تو آپ نے زبردست ٹریننگ کی۔2 ماہ بعد آپ 15 دن کی چھٹی آئے۔جب سپاہی محمد جمال کو اپنی والدہ نے دیکھا تو رونے لگیں کہ میرے بیٹے کا کیا حال ہو گیا ہے۔سپاہی محمد جمال کہنے لگے کہ امی آپ کیوں روتی ہیں ٹریننگ میں تو انسان کمزور ہوتا ہے میں تو اپنے آپ کو فٹ سمجھتا ہوں۔جب آپ کی پاسنگ آؤٹ ہوئی تو آپ کی یہی دعا تھی کہ اے اللہ پاک میرا اس یونٹ میں نمبر لگے جو آپریشن ایریا میں جائے۔آپ کی یونٹ 22 سندھ لگی۔پھر حیدرآباد سے اوکاڑہ آئے۔اوکاڑہ سے آپ کی یونٹ 3 مہینے پھر ٹریننگ کے لیے چلی گئی۔3 مہینے ٹریننگ کرکے آپ کی یونٹ جنوبی وزیرستان وانا آپریشن کے لیے چلی گئی۔جب آپ کو پتہ لگا کہ ہماری یونٹ آپریشن کے لیے جارہی ہے تو یہ خبر سن کر آپ بہت خوش ہوئے کہ آج اللہ تعالیٰ نے میری یہ بھی دعا سن لی۔ادھر جانے سے پہلے آپ 15 دن کی چھٹی آئے اور ماں باپ‘ بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کو مل کر جنوبی وزیرستان وانا آپریشن کے لیے روانہ ہوئے جب اُدھر گئے تو پندرہ بیس دن بعد آپ کال کرتے جب مصروفیت کی وجہ سے کال نہ کرتے تو آپ کی والدہ بہت پریشان ہوتیں کہ جمال میرے بیٹے نے کال نہیں کی کیا وجہ ہے ادھر کے حالات بھی ٹھیک نہیں جب آپ کال کرتے تو آپ کی والدہ آپ سے بات نہ کر سکتی۔وہ رونے لگتی آپ سے بات نہ کر سکتی۔ کتنے حملے ہوئے لیکن دیدہ دلیری سے دشمن کا مقابلہ کرتے رہے۔جب 6 ماہ بعد گھر واپس لوٹے تو آپ کی صحت ماشاء اللہ بہت اچھی تھی اور آپ 15 دن کی چھٹی آئے چھٹی کے دوران آستانہ عالیہ ڈھوک قاضیاں شریف قاضی محمد وسیم صاحب کے گھر چلے گئے ان کے ساتھ اچھی گپ شپ تھی انہیں کہنے لگے کہ میں نے جو بھی خواہش کی ہے وہ میری میرا رب پوری کرتا ہے میری خواہش ہے کہ میں میدان جنگ میں شہید ہو جاؤں سپاہی محمد جمال کہتے کہ میرا ہاتھ دیکھیں کہ میرے نصیب میں شہادت ہے کہ نہیں۔آپ نے کہا کہ جمال تم کیسی باتیں کرتے ہو آپ بضد ہو گئے کہ مجھے بتائیں کہ میرے نصیب میں شہادت ہے کہ نہیں آپ نے کہا کہ اگر تمھیں دلی خواہش ہے تو آپ کو شہادت کی موت ضرور ملے گی۔سپاہی محمد جمال کہنے لگے کہ مجھے یقین ہو گیا ہے کہ اب میں شہید ہوں گا کہ مجھے آستانہ عالیہ ڈھوک قاضیاں پر فخر ہے۔جو بھی کہتا کہ ادھر مت جاؤ ادھر کے حالات خراب ہیں لیکن سپاہی محمد جمال کا قول تھا کہ جو رات قبر میں ہے وہ باہر نہیں ہو سکتی۔جب آپ 15 دن کی چھٹی گزار کر گئے آپ گھر سے نکلے تو پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا جب آپ روات پہنچے تو آپ کا بھائی محمد بلال آپ کے ساتھ تھا کہنے لگے بھائی ادھر آؤ کچھ کام ہے آپ سیدھے فوٹو گرافر کی دوکان پر چلے گئے اور فوٹو گرافر کو کہنے لگے کہ یار ہم دونوں بھائیوں کا فوٹو کھینچو اپنے بھائی محمد بلال کے ساتھ فوٹو بنوا کر ایک خود رکھ لی اور ایک بھائی محمد بلال کو دیا جب محمد بلال اپنے گھر آئے تو فوٹو کو دیکھ کر اتنا روئے بس اللہ تعالیٰ کی طرف سے دونوں بھائیوں میں جدائی پڑنے والی تھی شہید ہونے سے دو دن قبل اپنا دوسرا فوٹو اپنے دوست وقاص کو دے دیا کہ اسے سنبھال کر رکھنا۔جب آپ آپریشن کے لیے گئے تو عصر کا وقت تھا آپ کے پاس LMG گن تھی آپ کا بہت دل چاہ رہا تھا کہ میں اپنی ماں سے بات کروں آپ نے دوست کو بولا کہ یار آج بہت دل چاہ رہا ہے ماں سے بات کرنے کو اتنی دیر میں فائر شروع ہو گیا آپ کا مقابلہ دشمن سے شروع ہو گیا آپ نے دشمن کو کافی نقصان پہنچایا تھوڑی دیر کے بعد آپ کو دشمن نے سنائپر کی گولی ماری لیکن زخمی سپاہی محمد جمال بہت جرآت وبہادری کے ساتھ مقابلہ کرتے رہے دشمن ہائیٹ پر تھے۔سپاہی محمد جمال اور ان کے ایک ساتھی نالے میں تھے۔دشمن کے ساتھ ان کا مقابلہ 6 گھنٹے جاری رہا۔لیکن سپاہی محمد جمال بہادری سے مقابلہ کرتے رہے آپ کو دوسری گولی ہاتھ سے کراس کر گئی آپ لہولہان ہو گئے لیکن آپ نے بڑی بہادری سے دشن کا مقابلہ کیا جب ان کا مشن ختم ہوا سپاہی محمد جمال کو ساتھیوں نے اٹھایا تو سپاہی محمد جمال کے میجر صاحب کہنے لگے کہ جمال تم شیر ہو آگے سے سپاہی محمد جمال کہنے لگے کہ سر میں شیر تو ہوں مگر دم نہیں ہے۔سپاہی محمد جمال کو بڑی مشکل سے اٹھا کر ٹیکری پر لایا تو اس وقت رات کا سنا ٹا اور آندھی طوفان آ گیا تھا۔ادھر سے رات کو گاڑی نہ نکالی جا سکتی تھی نہ ہیلی کاپٹر۔سپاہی محمد جمال ساری رات ٹیکری پر پڑے رہے۔جب صبح ہوئی تو سپاہی محمد جمال بے ہوش تھے۔صبح کو ہیلی کاپٹر آیا سپاہی محمد جمال کو ڈیرہ اسماعیل خان ہسپتال لایا گیا۔جب سپاہی محمد جمال کا آپریشن ہوا تو آپریشن کامیاب نہ ہونے سے سپاہی محمد جمال نے جام شہادت نوش کیا۔سپاہی محمد جمال شہید کی تمنا پوری ہو گئی اور اللہ تعا لیٰ نے سپاہی محمد جمال کو شہادت کا رتبہ عطا فرمایا۔سپاہی محمد جمال شہید کی یونٹ 22 سندھ الفا کمپنی 2پلاٹون تھی۔سپاہی محمد جمال شہید کو تغمہ بسالت سے نوازہ گیا۔سپاہی محمد جمال شہید ایک بہادر قوم کے دلیر سپاہی تھے۔سپاہی محمد جمال شہید کی عمر 19 سال تھی اور ان کی سروس ایک سال تین ماہ ہوئی تھی۔شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے (ٹیپو سلطان) جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں شہید ہو جائیں انہیں مُردہ مت کہو وہ زندہ ہیں وہ اپنے رب کے پاس رزق پاتے ہیں لیکن تمھیں شعور نہیں (القرآن)
203