ایک بات کہوں۔بیٹیوں کو زیادہ ہنسنے سے، زیادہ بولنے سے یا پاگل پن سے نہ روکا کریں،اُن کو مسکرانے دیا کریں،اگر سارا گھر سر پر اٹھا لیں،تو بھی کچھ نہ کہا کریں۔ بھائیوں کے ساتھ مذاق کریں، لڑائی جھگڑا کریں تو بھی کرنے دیا کریں۔ مقدر کے کھیل بڑے انوکھے ہوا کرتے ہیں جب تقدیر کا تھپڑ پڑتا ہے نا تویہی لڑکیاں،یہی بیٹیاں، یہی شہزادیاں، یہی پریاں، یہی بہنیں مسکرانا تو دور کی بات ہے بولنا تک بھول جاتی ہیں۔وقت سب سے بڑا ظالم ہے۔جو اُنکے وجود سے خوشیوں کو نچوڑ کر لے جاتا ہے اور کبھی واپس نہیں لوٹاتا۔ اللہ پاک ہر بیٹی اور بیٹے کا نصیب اچھا کرے۔اور ہاں بیٹی رحمت کا دروازہ،بخشش کا ذریعہ،جہنّم کی ڈھال، بیٹی کی محبّت سے مہکتا ہے گھرانہ بیٹی تو ہے اللہ کا انمول خزانہ
بیٹیاں سب کے مقدر میں کہاں ہوتی ہیں
گھر جو خدا کو پسند آئے وہاں ہوتی ہیں
(راجہ علی‘ روات)
41