قائداعظم کا قول ہے کہ علم تلوار سے بھی زیادہ طاقت ور ہوتا ہے جی ہاں علم اور تعلیم دونوں ہی ایک طاقت ور ہتھیار ہیں مگر آج کے دور میں صرف کتب کے بوجھ کو طاقت ور بنا دیا گیا ہے ایک چھوٹا بچہ اپنے وزن سے بھی بھاری بستہ اُٹھا کر اسکول جاتا ہے کبھی ہم نے سوچاکہ یہ چیز بچے کی صحت پہ اثر انداز ہو سکتی ہے اس کو جسمانی طور پرنقصان پہنچ سکتا ہے غور طلب بات یہ ہے کہ پہلے کے طالب علموں کے مضامین بھی کم تھے اور کتب بھی کم تھیں اس کے علاوہ بچوں کی تربیت والدین بہت اچھی طرح سے کرتے تھے اور اساتذہ کا ادب کرنا سکھاتے تھے مگر اب جتنا زیادہ کتب کا بوجھ بچوں کے کندھوں پر ہے اتنے ہی زیادہ طالب علم ادب کے دائرے سے نکل چکے ہیں اور وہ اپنے اساتذہ کی اہمیت نہیں سمجھتے اس کے قصور وار والدین اور اسکول دونوں ہیں ساری پڑھائی پوری کروانے کابوجھ صرف اساتذہ پر ڈال دیا گیا ہے ایک دن میں آٹھ آٹھ کلاسز لینے والے طالب علم اُکتا جاتے ہیں اس لیے روزانہ آٹھ کے بہ جائے پانچ پیریڈ کر دینے چاہئیں
95