بھارت کشمیریوں پر ستر سال سے ستم ڈھا رہا ہے ، کشمیر کی جنت نظیر وادی کو خون میں ڈبو دیا ہے ، پوری وادی میں خوف کا ماحول پیدا کیا ہوا ہے ، بھارتی درندے کشمیریوں پر تشدد کا ہر ایک طریقہ آزما رہے ہیں ، کیونکہ کشمیری اپنی آزادی چاہتے ہیں وہ اپنا حق خود ارادیت مانگ رہے ہیں ، انہیں بھارت کی جابر حکومت سے نجات چاہیے ، وہ اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنا چاہتے ہیں مگر بھارت ان پر زبردستی اپنا تسلط قائم کیے ہوئے ہے ، وہ ان کا حق مسلسل ان سے چھین رہا ہے ، وہ انہیں ظلم کی چکی میں پیس رہا ہے ،مگر کشمیری پھر بھی ان کے ستم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں ، ان کا ہر ستم گوارا کر لیا مگراپنے مطالبہ آزادی سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ہیں، بھارت جتنا ظلم ڈھا رہا ہے اتنا ہی کشمیریوں کا جوش بڑھ رہا ہے ، جتناوہ آزادی کی تحریک کو دبانا چاہتے ہیں اتنا ہی تحریک میں جوش بڑھتا جا رہا ہے ۔ گزشتہ 70سال سے بھارت نے کشمیریوں پر بے پناہ ستم ڈھائے ، ان کے جوانوں کو شہید کیا ، ان کے گھروں کو برباد کیا ان کی آبادیوں کو تباہ کیا ،لاکھوں لوگوں کو شہید کیا ، لاکھوں کو زخمی کیا ، ہزاروں معذور ہوئے ۔ صرف حالیہ دنوں میں ہی دیکھ لیں بھارت نے کشمیری عوام کے پر امن احتجاج کو روکنے کے لیے ان پر کتنے ستم توڑے ہیں ، کتنے نوجوانوں کو شہید کر دیا ہے ،100سے زائد افراد کو شہید اور پانچ ہزار سے زائد مسلمانوں کو زخمی کیا جا چکا ہے اور سینکڑوں کی بینائی چھین لی گئی اور اتنے ہی معذور بھی کر دیے گئے ہیں ۔ اتنے تشدد کے باوجود بھارت سرکار کا دل نہیں دھلا ، انہیں کسی پر ترس نہیں آیا ، معصوم دس ، گیارہ سالہ بچوں پر تشدد کرتے ہوئے ان کی چیخوں سے ان کے دل نہیں پگھلتے لیکن خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے اب جب ان کی اپنی باری آئی اور ان کے اپنے فوجی کیمپ پر حملہ ہوا اور ان کے 17فوجی مارے گئے تو ان کی چیخیں نکل گئیں دوسروں کو مارتے ہوئے ، دوسروں پرستم ڈھاتے ہوئے ان کی چیخیں نہیں نکلتیں ، اپنے چند ایک ٹڈی دل فوجی مارے گئے تو آسمان سر پر اٹھا لیا ہے ۔ کشمیریوں کے کتنے کام کے جوان شہید کر دیے ، برہان وانی اور ان سے پہلے بھی سینکڑوں باصلاحیت نوجوانوں کو گولیوں سے چھلنی کر دیا ، کتنے ہی باہمت اور باحوصلہ جوانوں کو گاڑیوں کے ساتھ باندھ کر انتہائی بے دردی سے گھسیٹ کر ان کے پاک بدنوں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے ، اتنے باصلاحیت نوجوانوں کو انہوں نے مٹایا جن کے چلے جانے سے پوری انسانیت کا نقصان ہے یہ اتنا بڑا ستم کرتے ہوئے بھارتیوں کی چیخیں نہیں نکلیں ، اس وقت ان کے دل میں رحم نہ آیا مگر اپنے چند ایک بزدل سپاہی مارے گئے تووہ حواس باختہ ہو گئے حالانکہ وہ کون سے اتنے بہادر سپاہی تھے ، یہ وہ سپاہی تھے جو صرف کشمیر کے نہتے عوام پر ہی گولیاں برسا کر داد شجاعت پاتے تھے ، کشمیر کی ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت پر ہاتھ ڈال کر خود کو مردِ میدان سمجھتے تھے ، کشمیر میں معصوم بچوں پر تشدد کر کے ایشیاء کے ٹائیگر بننے کے خواب دیکھتے تھے ، ان میں کہاں اتنا دم کہ کسی طاقت سے ٹکر لے سکیں یا کم از کم اپنے جوڑ کے لوگوں سے ہی لڑ سکیں ۔ اپنی بہادری تو انہوں نے1965کی جنگ میں دیکھ ہی لی تھی تب ہی تو 1971 میں پاکستانی فوج سے بدلہ لینے کے لیے ہمارے اپنوں کو ڈھال بنایا تھا اور بنگالیوں کو ورغلا کر اپنے مقاصد پورے کیے تھے فوجی مارے جانے پر بھارت نے تو ایسے چیخنا شروع کر دیا ہے جیسے پتا نہیں کیا ہو گیا ہے یہ چیخیں اس وقت بھی نکلنی چاہییں جب وہ کشمیریوں کو ہزاروں کی تعداد میں شہید کر رہے ہوتے ہیں ، جب کشمیر کے مسلمانوں پر ستم ڈھا رہے ہوتے ہیں مگر اس وقت ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی اب اپنی باری آئی اور ذرا سا نقصان کیا ہوا ان کا تو دماغ ہی چل گیا ہے اور لگے پاکستان پر الزام لگانے ، ویسے تو ان کی عادت سی ہو گئی ہے کہ ہر واقعے پر فوراً پاکستان پر الزام لگا دیتے ہیں ، ابھی کاروائی پوری بھی نہیں ہوئی ہوتی انہیں پہلے بتا بھی چل جاتا ہے کہ یہ پاکستان نے کیا ہے ،دراصل ان کی پاکستان پر الزام لگانے کی عادت اتنی پختہ ہو گئی ہے کہ ان کے منہ سے بے ساختہ پاکستان کا نام نکل جاتا ہے یا تو پھر پاکستان کا اتنا خوف ہے ان کے دل میں کہ انہیں لگتا ہے کہ پاکستان کسی بھی وقت ہمیں نقصان پہنچا سکتا ہے اس لیے وہ ہر حملے کا ذمہ دا ر پاکستان کو ٹھہراتے ہیںیہ صرف پاکستان کو بدنام کرنے اور کشمیر یوں کے مسئلہ کی طرف سے توجہ ہٹانے کی سازش ہے اگر بھارتی یہ بات تسلیم نہیں کرتے بلکہ یہ مانتے ہیں کہ یہ واقعی کوئی حملہ تھا جو پاکستان یا کسی بھی طرح کے دہشتگردوں کی طرف سے ہوا ہے تو پھر یہ بات مانیں کہ ان کی فوج کسی کام کی نہیں ہے جو لائن آف کنٹرول کراس کر کے آنے والے اور پھر اپنے کیمپ کے باہر اتنی دیر تک چکر لگانے والے صرف چار افراد کا سراغ نہیں لگا سکی پھر ایسے چند ایک فوجی جو کسی کام کے نہ ہوں مارے جائیں تو اس پر اتنا وایلا نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے کہ ہم نے جو بے گناہ لوگوں پر اتنے ستم دھائے ہیں تو پھر مظلوم کی آہ تو لگتی ہے لہٰذا پاکستان پر الزام تراشی کی بجائے اپنی اصلاح کی ضرورت ہے۔
{jcomments on}0341-5145558
118