61

بلاعنوان /اعظم احساس

گاؤں کی گلی کی نکڑ پر دو آدمی آپس میں الجھ رہے ہوتے ہیں راہ گیر کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں ساتھ ہی ایک نیم تعمیر کردہ دیوار گری ہوئی ہوتی ہے تماشائی محض تماشائی بنے ان دونوں کو گالم گلوچ کرتے نازیبا فقرات کہتے اور جھگڑتے دیکھ کر محظوظ ہو رہے ہوتے ہیں اچانک ان میں سے ہی ایک آگے بڑھ کر ان جھگڑاکرنیوالوں کو چھڑانے کی کوشش کرتا ہے اور ان سے لڑائی کی وجہ پوچھتا ہے ان میں سے ایک کہتا ہے کہ جناب یہ میری جگہ ہے میں یہاں روز اندر ریڑھی لگاتا ہوں جبکہ یہ اس جگہ پہ دیوار تعمیر کر رہا ہے ثالث ان سے کہتا ہے یار اتنی سی بات پر تم لوگ کیوں لڑ رہے ہو۔میں تم دونوں کو آسان حل بتاتا ہوں وہ ان دونوں سے باری باری کہتا ہے ’’توں کندھ ڈھائی جا،تے توں کندھ بنائی جا‘‘۔یوں یہ فقرہ دو چار مرتبہ دھراتا ہے اور آگے بڑھ جاتا ہے اس کے ساتھ ہی سین بدل جاتا ہے۔قارئین کرام میں نے آپکے سامنے پرانی فلم کے سین کی جھلک الفاظ میں بیان کی ہے آج کل پاکستان کی سیاست کا بھی یہی حال ہے رواں سال ماہ اپریل میں پانامہ پیپرز میں دنیا بھر کے سربراہان مملکت اور مختلف عہدیداروں اور کاروباری شخصیات کے بارے میں لاکھوؓ دستاویزات سامنے لائیں گئیں تھیں اور ان شخصیات پر بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنانے ،ناجائز دولت کو چھپانے اور ٹیکس بارے انکشافات کیے گئے تھے ان پیپرز میں وزیر اعظم نواز شریف کے بال بچوں کے نام بھی شامل تھے۔جسے عمران خان اور اپوزیشن پارٹیوں نے آڑھے ہاتھوں لیااپوزیشن جماعتوں کی طرف سے قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے ٹی او آرز طے کرنے کے لیے اجلاس بھی ہوئے جن پر حکومت کے ساتھ اتفاق نہ ہوسکا بعد میں یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں بھی چلاگیاجبکہ سپریم کورٹ آف پاکستان اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں بھی وزیر اعظم کی نااہلی پانامہ لیکس کے حوالے سے ان کیخلاف پیٹیشنز فائل کی گئیں تھیں گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ و دیگر فریقین کی در خواستوں کی سماعت کرتے ہوئے وزیر اعظم سمیت ان کی صاحبزادی مریم نواز، حسن نواز،حسین نواز ، داماد کیپٹن صفد ر، اٹارنی جنرل نیب اورایف آئی اے کو دو ہفتے کا نوٹس جاری کر کے طلب کر لیا ہے جسے عمران خان نے بھی سراہا ہے ۔اب ایک چشم دید واقعہ 1992کی بات ہے میں کشمیر میں ایک برگیڈ ہیڈ کوارٹر میں بطور ہیڈ کلرک تعینات تھا آزاد کشمیر کی ایک سیاسی پارٹی کے رہنما(جو اب اس دنیا میں نہیں)انہوں نے آزاد جموں و کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں یہ قافلہ چکاری بارڈر سے کوئی چھ، سات کلو میٹر پیچھے پہنچا تو ہمارے برگیڈ کی نظر (جو بعد میں جنرل بنے اور حالیہ وفاقی وزیر)انہوں نے اس سے سمجھا یا کہ آگے دشمن ہے تم اتنی عوام کو ساتھ لے کر آگے جارہے ہودشمن فائر کھول دے گا اور ناحق لوگ مارے جائیں گے ہاں اگر آپ نے بارڈر کراس کرنا ہے تو ان سویلین کو واپس کر دو میںآپ کا ساتھ دوں گا اس سیاسی لیڈ ر نے بازی الٹتی دیکھی تو برگیڈ کمانڈر صاحب کو ایک طر ف جا کر کہا آپ مجھے اور میرے ساتھ تقریبا سو آدمی گرفتار کر کے مظفر آباد دومیل پل پر چھوڑ آئیں دو میل وہاں سے کوئی پچاس کلومیٹر دور تھا برگیڈ صاحب نے پوچھا اس سے کیا ہوگا کل اخبار میں یہ خبرشائع ہو گی کہ اگر فلاں صاحب گرفتا ر نہ ہوتے تو بارڈر کراس کر جاتے ان کی آنکھوں میں آنسو تھے اور کہہ رہے تھے اللہ ایسے سیاسی لیڈر وں کو ہدایت دے ۔عمران خان نے 2نومبر کو بھی اسلام آباد بند کرنے کی کال دے رکھی ہے ملک پہلے ہی دہشت گردی میں پس رہا ہے حکومت کوئی نہ کوئی حفاظتی قدم اٹھائے گی اور ملک بد امنی کا شکا رہو جائے گا عمران خان ڈٹے ہوئے ہیں سانحہ کوئٹہ کے باوجود وہ اپنی کال پر نظر ثانی نہیں فرما رہے میں نے جو بات آپ لوگوں کے گوش گزار کرنی تھی کر دی ہے اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آخر میں میری تمام قارئین سے گزارش ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لیے اور پاکستان کی بقا کے لیے دعا فرمائیں تادم تحریر ہائی کورٹ عمران خان کو 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے سے روک دیا ہے لیکن عمران خان اپنے فیصلے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں