صحافت برائے خدمت ،کا موٹو ایک طرف جتناخوبصورت اور تعمیری مشن ہے دوسری طرف ذرا سی لاپرواہی ،جانبداری یاخود غرضی نہ صرف مشن کو بلکہ ملت کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتا ہے خصوصاًجب ملکی سسٹم میں چیک اینڈ بیلنس کا سرے سے نظام ہی موجود نہ ہو۔ ایک صحافی کی چلائی گئی معمولی سی خبر موجودہ پرنٹ و الیکٹرانک سسٹم لمحوں میں شرقاً غرباًپھیلا دیتا ہے دنیا کے لاکھوں افراد پلک جھپکتے ہی خبر سے خبردار ہو جاتے ہیں موجودہ ریٹنگ کی دوڑنے تو ماحول کو اور بھی گرما رکھا ہے ۔نمبر ون کی ریس میں اچھے برئے کی تمیز کہاں ؟ بس خبرہو ۔بریکنگ نیوز ہو۔سرخی بننی چاہیے ۔تبصرہ کرنے کا موضوع ۔چاہے ملک و ملت کے لیے غیر موزوں۔کسی کو اس سے کیا کہ یہ خبر وطن کے نظام پر کیا قیامت ڈھائے گی مشکل سے سانس لیتی ملکی معشیت کو اور کتنا پیچھے دھکیل دے گی۔ کیا کسی نے کبھی سوچا کہ یہ خبر ملک کے مفاد میں ہے یا صرف وقتی ریٹنگ کا حصول؟ایک خبر بریکنگ نیوز بنی۔ہمارے ٹی وی چینل کی خبر پر کاروائی۔ ڈرگ انسپکٹر کا چھاپہ ۔میڈیکل سٹور سے جعلی ادویات برآمد ۔ آئیے بریکنگ نیوز کی کھال اتارتے ہیں ۔ہمارے ٹی وی چینل کی خبر پر کاروائی ۔یعنی خبر پہلے بھی چل چکی ہے مالکان پہلے سے با خبر تھے اب کوئی عقل کا اندھا ہی گرفت میں آئے گا دوسری بات چینل نے اتنے راز کی بات پہلے بھی خبر بنا کر چلا دی تھی جبکہ یہ خبر صرف محکمہ تک ہی پہنچانی تھی وہ بھی راز کو راز رکھ کر ۔یعنی ملک سے کوئی ہمدردی نہیں بریکنگ نیوز سے مطلب ۔چینل نے کیسے جانچ لیا کہ سٹور کی ادویات جعلی ہیں بغیر کسی لیب ٹیسٹ کے؟۹چینل نے کس سرکاری ادارے کی اجازت سے جعلی ادویات کی خبر دو دفعہ چلائی۔چینل کی خبر سے عوام یا ملک کو کون سا حقیقی فائدہ پہنچا سوائے لاحاصل شکوک و شبہ کے۔مان لیتے ہیں کہ ادویات جعلی ہیں مگر ایک سٹور کو بنیاد بنا کر آپ نے پورے ملک کی ادویات کو دنیا میں بدنام کر دیا کرہ ارض کا ہر باشندہ پاکستان سے دوائی لیتے وقت گھبرائے گا چاہے وہ اصل ہی کیوں نہ ہو۔بریکنگ نیوز تو چل گئی مگر ملک کا کیا بنا ؟ اب ڈرگ انسپکٹر کے تناظر سے دیکھتے ہیں ۔ڈرگ انسپکٹر نے خبر شائع ہونے پر ہی کاروائی کیوں کی ؟پہلے ؟؟؟؟ ڈرگ انسپکٹر نے چینل سے کیوں نہ پوچھا کہ میرے زیر کنٹرول علاقے کی خبر مجھے بے خبر رکھ کر میری لا علمی میں کیوں چلائی گئی ۔ادویات کے ایشوز کو، ادویات کی خبروں کو پھیلانا، روکنا، دیکھنا ہمارے محکمہ کا کام ہے اویات سے متعلقہ معاملات صرف محکمہ کے سرکردہ افسران سے ہی ڈسکس کیے جا سکتے ہیں نہ کے عام پبلک سے (یہ خبر عام کر کے ڈرگ سے متعلق خوف و ہراس پھیلانا تو دہشت گردی کے مترادف ہے) ڈرگ انسپکٹر کا کام محکمہ کے ایشوز کو کنٹرول کرنا ہے اچھالنا نہیں یہ کام تو انتہائی راز داری میں کیا جانا چاہیے نہ کہ کیمروں کے جھرمٹ میں۔ اتنی سمجھ تو ہر ایک میں ہے ساکھ ایک سٹور کی ایک کمپنی کی نہیں ملک و ملت کی ہے۔ مجھے لمحہ بھر میں کویت سے فون آ جاتی ہے کہ آپ آئندہ راولپنڈی سے ادویات نہ لیناہم ضروری دوائی کویت سے بھیجا کریں گے کیوں کہ ٹی وی پر خبرچل رہی ہے کہ وہاں جعلی ادویات برآمد ہو رہی ہیں۔ یہ کیا ہے؟ کسی نے کبھی سوچا؟ایک کمپنی نے دانستہ یا غیر دانستہ (کوئی بھی صاحب عقل اپنی کمپنی یا کاروبار کے ساتھ ایسا نہیں کرتا) دل کی میڈیسن غیر معیاری بنا کر سپلائی کی میڈیا نے معاملہ اتنا اچھالا کہ لگ بھگ تین درجن ممالک نے پاکستانی ادویات منگوانے پر پابندی لگا دی۔نقصان کس کا ہوا پاکستان کا؟ میڈیا کا؟ صرف ایک کمپنی کا ؟ ذرا سوچئے؟ ہونا تویہ چاہیے کہ خبر چلنے سے پہلے خبر ادارے کے سرکردہ افسران سر جوڑ کر بیٹھتے معاملہ کی باریکی کو جانچتے اگر میڈیا تک بات پہنچ گئی تھی تو وہ بھی بریکنگ نیوز نہ بناتے کیونکہ
بات ملکی وقار کی تھی مگر یہ کیامجھے تو لگا میڈیا نے ملک کے ساتھ سوکن کا رویہ اپنایا خبر منٹوں میں ساری دنیا تک پہنچائی کہ دیکھو دیکھو ہمارا حال ۔اگر اپنے ہی ایسے کریں تو راء یا موساد سے کیا گلہ ۔کبھی کسی میڈیا والے نے سوچا کہ یہ ہماری جڑ کاٹنے کی سازش بھی ہو سکتی ہے پاکستانی ادویات پر پابندی لگانے کی کوشش۔کوئی غیر ملکی ہاتھ بھی ملوث ہو سکتا ہے ہم کیوں ان کے چنگل میں پھنس گئے۔ محکمہ ہیلتھ نے کیوں چپ سادھ لی میڈیا کو روکا نہ گیا نہ کوئی محکمہ سے وضاحت آئی نہ کمپنی سے اور ٹی وی چینلز پر خبر پر خبر۔ بے لگام غیر متعلقہ افراد کے تبصرے۔ پوری دنیا میں تماشہ ۔پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں ۔۔۔۔اور سب کا حاصل بدنامی ۔بدنامی اور صرف بدنامی۔ میں میڈیا کویا محکمہ ہیلتھ کو نشانہ نہیں بنا رہا بلکہ ایک مثال پیش کر رہا ہوں دیگر اداروں کا حال بھی ایسا ہی ہے روزانہ کی بنیاد پر اسسٹینٹ کمشنرملک وملت کا تماشہ بنانے ہمراہ میڈیا ٹیم چھاپے لگاتے ہیں جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ وہ چھاپے ضرور ماریں مگر میڈیا کے بغیر مقصد کرپشن روکنا ہے ملکی تماشہ لگانا نہیں میڈیا کو لائسنس دیتے وقت لازم کیا جائے کہ چینل پر ایک آفس پیمرا کا ہو گا جہاں پر صرف پیمرا کے ذاتی سٹاف کو تعینات کیا جائے جو ہر قسم کی ٹرانسمشن کو ٹیلی کاسٹ کرنے سے پہلے نہ صرف چیک کریں بلکہ اعلی حکام سے رابطہ میں رہیں ملکی مفادات سے متصادم، اسلامی نظریات سے اختلافات رکھنے والی یا کسی قسم کی شرانگیزی والی ٹرانسمیشن کو نہ صرف روک دیا جائے بلکہ ضروری معاملات کو متعلقہ ادارے میں تفشیش کے لئے بھیجا جائے سٹاف اور دیگر اخراجات چینل سے وصول کئے جائیں۔ اس سے میڈیا کی آزادی متاثر نہیں ہو گی البتہ کئی غیر ملکیوں کے خیر خواہ ضرور واویلا مچائیں گئے اورچینل کی جنگ ،ایک دوسرے پر الزام تراشی، متضاد خبریں فلاں جگہ بم دھماکہ سرکاری چینل5افراد ہلاک دوسرا چینل 23 افراد ہلاک تیسرا چینل 35 افراد ہلاک چوتھاچینل 40 افراد ہلاک کو کنٹرول کیا جا سکے گا ۔ بلکہ چینل کے بعد از ٹرانسمیشن بننے والے ایشوز کی ذمہ داری اسی سٹاف پر ڈالی جائے تا کہ مختلف چینل کے درمیان جاری سرد جنگ کو روکا جا سکے۔{jcomments on}
76