خالق کائنات،مالک دوجہاں نے دنیا بنائی اپنی مخلوقات کووجودبخشا پھر ان مخلوقات میں سے انسان کو چن کراشرف المخلوقات بنایا انسانیت کی راہنمائی کیلئے اپنے پیغمروں اور رسولوں کو مبعوث فرمایا
تاکہ اس انسانیت کی راہنمائی کیساتھ ساتھ اس کی تعلیم وترتبیت، اخلاق، تزکیہ نفس، اصول وضوابط،کیساتھ ساتھ صحیح معنوں میں راہنمائی اورترجمانی کی جاسکے جس سے اس انسانیت کی بھلائی ہوسکے
اوراس کے وقار میں اضافہ ہوسکے خالق کائنات نے انسانوں کی زندگی میں درپیش مسائل کے حل کیلئے بھی انسان کوعقل وفہم عطاء فرمانے کے ساتھ اس کو تعلیم اورشعورسے بھی آگاہ کیا
جب دنیا میں ادیان کے بارے میں لوگ کشمکش میں مبتلا ہوئے تو رب العالمین نے خود ہی قرآن مجید میں سورہ آل عمران میں آیت نمبر19 میں ارشادفرمادیاکہ بے شک اللہ کے ہاں پسندیدہ دین صرف دین اسلام ہے
باقی اس کے علاوہ کوئی بھی مذہب اللہ کے ہاں قابل قبول نہیں۔ اسلام کے علاؤہ باقی تمام ادیان عند اللہ ناقابل قبول اورغیرمقبول ہیں یوں تودین اسلام کے تمام اعمال وارکان خیر وبرکت کا ذریعہ ہیں
اوراللہ کے ہاں پسندیدہ ہیں حضور نبی کریم روف الرحیم ﷺکے ارشادات اوراعمال بھی خیروبرکت کے ساتھ ساتھ اللہ کے ہاں پسندیدہ بھی ہیں اورمقبول بھی لیکن بعض اعمال ایسے ہیں
جن کاخصوصیات کیساتھ اللہ کے ہاں پسندیدہ اور محبوب ہونا ثابت ہے جیساکہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللّہﷺ پردل وجان سے ایمان لانا،نبیوں اور رسولوں پرایمان لانا،اللہ کی کتابوں پرایمان لانا، فرشتوں پرایمان لانا،آخرت پرایمان لانا، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے
پرایمان لانا،کفروشرک سے توبہ کرنا،امربالمعروف نہی عن المنکرکرتے رہنا، صلہ رحمی کرنا،غریب یتیم، مساکین، عزیزو اقارب،رشتہ دار،کے حقوق کاخیال رکھنا، رشوت سود جیسے کبیرہ گناہ سے بچنا،
کسی کاحق ناکھانااورناہی کسی کی زمین پرناجائزقبضہ کرنا،قتال فی سبیل اللہ کرنا، والدین کیساتھ حسن سلوک کرنا،نماز،روزہ حج، زکوۃ،کواپنے وقت پراداء کرنا، ظالم وجابرکے سامنے کلمہ حق کہنارسول اللہﷺ نے ارشا د فر ما یا اللہ کے ہاں پسندیدہ کلمہ حق وہ ہے جوظالم حکمران کے سامنے کہا جائے
اورظالم حکمران کے بارے میں ارشاد فرمایا ایک تووہ اللہ سے دورہوجائے گااوردوسراوہ اللہ کے ہاں ناپسندیدہ ہے، عادل حکمراں اللہ کو پسند ہیں رسول اکرم شفیع اعظمﷺنے ارشادفرمایا
روزقیامت اللہ کے نزدیک جگہ پانے والوں میں سے ایک عادل حکمران بھی ہوگا، مساجدکوآبادکرنا، بکثرت اپنے دلوں کواللہ کے ذکرسے منورکرنا،گناہوں پر ندامت، پچھتاوا کے ساتھ ساتھ صدق دل سے توبہ تائب
ہونا،غیبت،چغلخوری،بدگمانی سے بچنا،لوگوں کو نفع پہنچانا کسی مسلمان کوتکلیف سے پریشانی سے نجات دلانے میں ہرممکن کوشش کرنا کیونکہ حضور نبی کریم روف الرحیم ﷺنے ارشادفرمایا
مجھے اعتکاف سے زیادہ پسندہے کہ میں کسی مسلمان کی حاجت پوری کرنے کیلئے اس کے ساتھ جاوں،اللہ کے ہاں پسندیدہ بندے وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہوں اسلام نے ہمیشہ اچھائی ہی اچھائی پھیلائی
خیروبرکت کاذریعہ بنا دنیا کے اندرہر بھلائی،اچھائی اورخیروبرکت کی بات کواسلام پھیلاتابھی ہے درس بھی دیتاہے اچھے کام اچھے اعمال واحکام وافعال کرنے کاحکم دیتاہے اور ہربرائی سے روکتاہے
منع کرتاہے اب بہت سارے لوگ اسلام کی یہ سب خوبیاں نظراندازکرتے ہیں اسلام کی اچھائیاں انکونظرنہیں آتی ایسے لوگ مسلمانوں
میں سے کسی ایک کی کسی بھی منفی بات کولیکر اسلام پرتنقیدکرتے ہیں حالانکہ وہ یہ نہیں سوچتے کہ یہ فعل مسلمان کاذاتی عمل ہے ناکہ اسلام کا حکم کسی ایک مسلمان کے ذاتی فعل کولیکرانہیں اسلام پربات کرنے کا موقع مل جاتاہے
جبکہ حقیقت یہ ہے وہ اسلام میں چاہتے ہوئے بھی کوئی عیب نہیں نکال سکے اورتاقیامت نکال بھی نہیں سکتے ہیں اسی لیے جب ان لوگوں کو دین اسلام پراپناغصہ نکالناہوتاہے توکسی بھی عالم دین کی پگڑی اچھالنا ان کیلئے آسان کام بھی ہے اورآسان ہدف بھی حالانکہ علماء کرام کاکام توصرف دین اسلام کے احکام کوبیان کرناہوتا ہے
لبرل قوتوں کواسلام پربات کرنے کاایک بہانہ مل جاتاہے حالانکہ لبرل طبقہ دنیا کا وہ واحدطبقہ ہے جن کا اپناکوئی بھی دین نہیں مذہب نہیں ناہی ان کے پاس کوئی معتبراعمال وافعال ہیں ناہی ان کے پاس اچھائی اوربھلائی پھیلانے کاکوئی ذریعہ ہے
بلکہ انکا کام صرف اسلام میں عیب ڈھونڈناہے آج بہت سارے لوگ علماء کرام پرتنقیدکرتے ہیں جبکہ حقیقت میں تنقیدکرنے والے خوددین اسلام سے ناواقف ہوتے ہیں وہ دراصل علماء کرام کو تنقید کا نشانہ اس لئے بھی بناتے ہیں
کہ وہ کھل کردین اسلام پربات کرنے سے عاجزہیں ہونا تو یہ چاہیے اگر کسی کودین اسلام کے متعلق یا علماء کرام کے متلعق شکوک وشبہات ہیں تووہ علماء کرام کی خدمت میں حاضرہوجائیں
اپنے سوالات رکھیں ان شاء اللہ انہیں جوابات بھی دئیے جائیں گئے اور مطمئن بھی کیاجائے گاعام آدمی کو بھی چاہیے
کہ اپنے دین اسلام کے بارے میں علم حاصل کریں دین اسلام پرمضبوطی سے قائم رہے کیونکہ اس وقت دین مخالف قوتیں بھرپوراندازسے اسلام مخالف جھوٹا پروپیگنڈا پھیلانے میں مصروف ہیں وہ علماء کرام پرتنقیدکرتے ہیں لیکن سامنا نہیں کرتے
اس لئے انہوں نے اپناٹارگٹ عام آدمی کوبنالیاہے پھرسوشل میڈیا کے ذریعہ سے وہ دین اسلام کے خلاف شکوک وشبہات پیداکرنے کی بھرپورکوشش کرتے ہیں اس پروپیگنڈا سیاسی وقت بچاجاسکتاہے
جب ہمارا تعلق دین اسلام کے متعلق مضبوط ہوگااسلامی تعلیمات کوعام کریں اپنی اولادکاتعلق دین اسلام کے ساتھ مضبوط کریں کیونکہ دین اسلام ہی وہ واحد دین ہے جو اللہ کا پسندیدہ بھی ہے اور مقبول بھی۔