اکرام الحق قریشی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
کلرسیداں کے لوگوں نے گزشتہ عام انتخابات میں تبدیلی اور نئے پاکستان کے لیے عمران خان کے نامزد امیدواروں کو ووٹ دے کر مسلم لیگ ن کے طویل اقتدار کا خاتمہ کیا چند ماہ قبل تک کوئی یہ سوچ نہیں سکتا تھا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ‘سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان جیسے راہنما شکست سے دو چار ہو جائیں گے۔ مگر چشم فلک نے یہ منظر دیکھا کہ یہ راہنما بد ترین شکست سے دو چار ہوئے عوام نے فیصلہ پی ٹی آئی کے حق میں دے دیا مگر کلرسیداں میں پی ٹی آئی کا اقتدار ن لیگ والوں نے ٹیک اوور کر لیاہے۔ اسٹیج پر مسلم لیگی کل کی طرح آ ج بھی برا جمان ہیں پی ٹی آئی کے احباب سامنے کی نشتوں پر بیٹھ کر دل کے ارمان کاکا رونا رو رہے ہیں۔ ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں سابقہ حکمران جماعت ہی کامیاب ہوئی ہے اگر پی ٹی آئی کامیاب ہوئی ہے تو اس کے عہدیدارن ا ور فعال کارکن آج عقبی نشستوں پر کیوں ہیں۔عجب طرز تماشہ ہے کہ یار لوگ بیک وقت ن اور پی ٹی آئی کی کشتیوں کے مسافر ہیں گویا ہر صورت اقتدار میں رہنا ہے۔ماضی میں چوہدری نثار علی خان کلرسیداں آتے رہے ان کے کسی پروگرام میں پی ٹی آئی کے کسی عہدے دار کو یا کونسلر نے شرکت نہ کی مگر مسلم لیگ ن کے لوگ اقتدار کے بغیر رہ نہیں سکتے۔ وہ لوگ جو ماضی کے دس پندرہ برسوں سے خود مسلم لیگ قرار دیتے تھکتے نہیں تھے جن کے قائد میاں نواز شریف اور چوہدری نثار علی خان تھے وہ بھی آج کل پی ٹی آئی کی قیادت کے دعوے دار ہیں سورج اور ہواکے ساتھ سیاسی وفا داریاں بدلنے والے یہ لوگ سیاست میں گند ہیں ان کا صفایا ہونا ضروری ہے یہ وہ لوگ ہیں جن کا کوئی اُصول ہے نہ سیاسی وژن محض اقتدار سے چمٹ کر رہنا ان کی منزل ہے یہ طرز سیاست جماعتی سیاست پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے۔
پی ٹی آئی کے وہ عہدے داران اور کارکنان جو ہر برسا برس سے اپوزیشن میں رہ کر لوگوں کو نئے پاکستان سے متعارف کراتے رہے۔ ان کی جدوجہد پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ الیکشن سے ایک روز قبل بھی جو احباب مسلم لیگ ن کا حصہ تھے وہ 26جولائی کو صداقت عباسی کو مبارکباد دینے میں پیش پیش تھے۔ اسی طرح جو لوگ آزاد اُمیدوار راجہ صغیر احمد کے ساتھ تھے ان کی کامیابی کے بعد وہ خود کو ان سے اور اقتدار سے الگ کرنے کو تیار نہیں یہ ہر صورت اقتدار سے چمٹے رہنا چاہتے ہیں یہ احباب بڑے دور اندیش ہیں پی ٹی آئی میں شمولیت کا اعلان کیے بغیر اقتدار کا لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں اس طرح کی بے اُصولی کی کوئی مثال ہمارے علاقہ میں پہلے موجود نہ تھی مگر آج کے تعلیم یافتہ معاشرے میں پڑھے لکھے یہ لوگ اُصولی سیاست کی پیٹھ میں چھرا گھونپ رہے ہیں۔ اگر انہیں اقتدار میں ہی رہنا ہے تو یہ پی ٹی آئی میں با ضابطہ شمولیت کا اعلان کیوں نہیں کرتے؟ ان کا مقصد پی ٹی آئی کے ان حقیقی لوگوں کا راستہ روکنا ہے جنہوں نے نا مساعد حالات میں بھی تبدیلی کا پیغام گھر گھر تک پہچایا اور ن لیگ کی رخصتی کو یقینی بنایا اب ان کارکنوں کو پی ٹی آئی کا چہرہ دھندلا کرنے والے ان مفاد پرستوں کے عزائم کو ناکام بنانے کے لیے سرے جدو جہد کرنا ہوگئی ۔ ورنہ پی ٹی آئی کی حکومت میں بھی راج ن لیگیوں کا ہی ہوگا
79