٭تم تو تھکن شناس تھے چہرے سے بھانپتے
تم کو بھی آبلے ہی دکھانے پڑے مجھے
(علی ادراک)
٭جھوٹ کا راج ہر طرف ہے ضمیر
سچ تو مصلوب ہو چکا کب کا
ایک ننگے نے اپنی حکمت میں
چیر ڈالا ہے پیرہن سب کا (نایاب کوثر)
٭وہ مسکرایا ہی اتنے دن بعد ہے کہ ہم نے
اب اس کے کھلتے لبوں کا صدقہ نکالنا ہے
(نسیم عاقب)
136